جے ڈی یو کے سابق ریاستی صدر اور راجیہ سبھا کے سینئر رکن وششٹھ نارائن سنگھ نے ایوان میں ایک ہی نظریئے کے لوگوں کی موجودگی کو جمہوریت کیلئے خطرہ قرار دیا، سب کو مل کر لڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔
EPAPER
Updated: December 27, 2023, 7:19 AM IST | Agency | Patna
جے ڈی یو کے سابق ریاستی صدر اور راجیہ سبھا کے سینئر رکن وششٹھ نارائن سنگھ نے ایوان میں ایک ہی نظریئے کے لوگوں کی موجودگی کو جمہوریت کیلئے خطرہ قرار دیا، سب کو مل کر لڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔
’انڈیا‘ اتحاد میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ہی اپنی پارٹی میں جوش و خروش پیدا کرنے کیلئے ان دنوں جے ڈی یو میں کافی کچھ چل رہا ہے۔ ۲۹؍ دسمبر کو قومی سطح کی میٹنگ میں کئی اہم فیصلے بھی کئے جانے کا امکان ہے۔ اس سے قبل پارٹی سطح پر کئی کئی چھوٹی مہم چل رہی ہیں۔ اسی طرح کی ایک تقریب میں جے ڈی یو کے سابق ریاستی صدر اور راجیہ سبھا کے سینئر رکن وششٹھ نارائن سنگھ نے بی جے پی اور این ڈی اے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا وفاقی ڈھانچہ ان دنوں میں خطرے میں ہے اور ہمیں اپنے آئین اور سیکولر اقدار کو بچانے کے چیلنج کا سامنا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پارٹی دفتر میں منعقدہ ملن تقریب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جذباتی مسائل کی آڑ میں معاشرے کو تقسیم کرنے اور ہماری تاریخ بدلنے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔
پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے درپیش بحران کو محسوس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کو پٹنہ بلایا اور انڈیا اتحاد کی تشکیل کی۔ یہ اتحاد ملک کی ضرورت تھا۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی کہ ملک کے نوجوان بی جے پی کے جال میں نہ پھنسیں۔ وششٹھ نارائن سنگھ نے مزید کہا کہ جے ڈی یو ایک سیکولر پارٹی ہے۔ ہم ان لوگوں کو اپنا آئیڈیل سمجھتے ہیں جنہوں نے ہمیں آزادی دی۔ ہم نے ورثے کو بچانے کیلئے کام کیا ہے۔ ہم ایک ایسی جماعت ہیں جو ترقی کے ایجنڈے پریقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم خواتین کے ریزرویشن کی بات کر رہے ہیں لیکن پہلی بار نتیش کمار نے بہار کی خواتین کو پنچایتی راج اور میونسپل اداروں میں۵۰؍ فیصد ریزرویشن دینے کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی طبقہ کی بہتری کیلئے جتنا کام نتیش کمار نے کیا ہے اتنا کسی نے نہیں کیا۔ تعلیمی مرکز سمیت کئی دیگر پروگراموں اور اسکیموں کے ذریعے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اقلیتی برادری کو سماجی اور اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کا کام کیا۔
اسی طرح ایک دن قبل ’ایجوکیشن سیل‘ کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ چند مہینوں میں لوک سبھا انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس الیکشن میں جانے سے پہلے ایجوکیشن سیل کے ساتھیوں کو اپنی تیاریاں مکمل کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج تعلیم کو ایک سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے۔ جو کچھ ہم بچپن سے جانتے اور سنتےآئے ہیں، اسے غلط ثابت کرنے اور اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ملک میں تعلیم کی بنیادی نوعیت کو بدلنے کیلئے مہم جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت بھگوا نظام نافذ کرنے کی سازش چل رہی ہے۔ اس ملک میں تعلیم کو ایک طے شدہ ڈھانچے میںڈھالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
وششٹھ نارائن سنگھ نے کہا کہ منی پور کے واقعہ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ میزورم جا کر انتخابی مہم کا حصہ بن سکیں۔ ملک کس صورتحال سے گزررہا ہے اس بات کا اندازہ ہم اسی بات سے لگا سکتے ہیں کہ منی پور جل رہا تھا اور ہمارے وزیر اعظم خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو اپنے اندر تمام ذاتوں اور مذاہب کو شامل کرتا ہے۔ مذہب ذاتی عبادت کا معاملہ ہے۔ مذہبی آزادی اس ملک کی خوبصورتی ہے اور نتیش کمار سیکولرازم میں یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں دہلی میں پیش آنے والے واقعہ نے آئین پر یقین رکھنے والے لوگوں کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اپوزیشن کے تقریباً ۱۵۰؍ اراکین پارلیمنٹ کو ایوان سے معطل کر دیا گیا۔ ایوان میں ایک ہی نظریئے کے لوگوں کی موجودگی ملک کی جمہوریت کیلئے خطرہ ہے۔ اس جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق ہے لیکن بی جے پی اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔