حفاظ نےملے جلے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا : تلاوت قرآن کریم کے تئیںرمضان المبارک والا اہتمام اب برقرارنہیںرہے گا،اس پرافسوس ہورہا ہے
EPAPER
Updated: March 29, 2025, 11:35 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
حفاظ نےملے جلے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا : تلاوت قرآن کریم کے تئیںرمضان المبارک والا اہتمام اب برقرارنہیںرہے گا،اس پرافسوس ہورہا ہے
تراویح میںقرآن کریم مکمل کرنے پرحفاظ میں خوشی اورغمی کے ملے جلے جذبات پائے جارہے ہیں۔ حفاظ کے مطابق کلام اللہ کی تکمیل پرخوشی کے اظہار کے لئے الفاظ نہیں ہیں اور غمی کا سبب یہ ہےکہ تلاوت ِقرآن کریم کے تئیںرمضان المبارک والا اہتمام دیگر مہینوں میں برقرار نہیں رہے گا، اس پر افسوس ہورہا ہے۔ جمعرات کو ۲۷؍ ویں شب میںشہر ومضافات کی بیشتر مساجد میں قرآن کریم مکمل ہوگیا ہے، کچھ مساجد میں جہاں ۲۹؍ ویں شب میںمکمل کیاجاتا ہے، وہاںسنیچرکو مکمل کیا گیا۔ تراویح میں قرآن کریم مکمل کرنے والے ۳؍ حفاظ کے تاثرات ذیل میںدرج کئے جارہے ہیں۔
حافظ وقار ی مفتی عطاء اللہ قاسمی ،(خطیب و امام مسجد باب رحمت گوونڈی) کے مطابق’’ قرآن کریم مکمل ہونے پرایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی بہت بڑی ذمہ داری تھی جواللہ پاک نے پوری کروادی۔جب تک قرآن کریم مکمل نہیں ہوتا تب تک زیادہ تر توجہ کلام اللہ یاد کرنے پرہوتی ہے۔ ۲۷؍ویں شب میںجب سورۂ ناس کی تلاوت ہوتی ہے توایسی خوشی ہوتی ہے کہ اسے الفاظ میںبیان کرنا مشکل ہے۔ یہ سب کچھ محض فضل ِ الہٰی ہے کہ وہ ہم جیسے کمزور بندوں کو اپنے مقدس کلام کے ۳۰؍پارے ماہ مبارک میں پڑھانے کی توفیق دیتا ہے ۔‘‘
مولانا حافظ محمدطلحہ (استاذ فائن ٹچ ) کے بقول ’’ ۲۷؍ویں شب کو ایسا محسوس ہوا جیسے ہم نے ایک بڑا معرکہ سر کرلیا ہواوربڑی فتح حاصل کرلی ہو۔ حقیقت بھی یہی ہے ۔اس لئے کہ کلام اللہ کے ۳۰؍ پاروں کا پڑھنا کوئی آسان نہیں ہے ۔یہ تو دراصل اللہ جل شانہ کا اپنے بندوں پرفضل اورخصوصی احسان ہے اور قرآن کریم کے سورۂ قمر کے اس اعلان اوربار بار یاددہانی کی عملی تصویر ہے کہ ’’ہم نے قرآن کوآسان کردیا ، ہے کوئی یاد کرنے والا۔‘‘ ورنہ اندازہ کیجئے کہ جس گھر میںآپ پوری زندگی رہتے ہیں، اہل وعیال کے فون نمبریاد نہیں ہوپاتے ،قرآن کریم کے ۳۰؍ پاروں کایاد ہونا اورپھر اسےمصلے پرکھڑے ہوکر پڑھا لینا یہ محض فضل ِ خداوندی سے ہی ممکن ہے ، انسان کے بس کی بات نہیں۔ ‘‘
مولانا طلحہ کے مطابق ’’ غمی کی کیفیت اس لئے ہے کہ اِ س بار ِ امامت کی ادائیگی کے لئے رمضان المبارک کی دیگر مصروفیات اور ضروریات قرآن کریم یاد کرنے اورتراویح میں سنانے کے مقابلے کوئی اہمیت نہیںرکھتیں مگر رمضان المبارک کےبعد تلاوت کلام اللہ کے تئیںیہ کیفیت باقی نہیںرہ جاتی ہے، کاش یہ کیفیت حاصل ہوجائے۔‘‘
حافظ کلیم الدین (خطیب وامام مچھلی مارکیٹ مسجد مالونی) کے بقول ’’ قرآن کریم مکمل ہونے پر ایسا محسوس ہوا جیسے ذہن آزاد ہوگیا ہو۔ مطلب یہ کہ پنج وقتہ نمازوں کی امامت کے دوران توکہیں سے بھی قرآن کریم کی تلاوت ہوجاتی ہے لیکن تراویح میںتسلسل اورترتیب لازمی ہوتی ہے اورجب تک قرآن کریم مکمل نہیں ہوجاتا اس وقت تک ہر حافظ قرآن کو محنت کرنی ہوتی ہے،یاد کرنا پڑتا ہے پھرمصلے پرکھڑے ہوتے ہیں۔ ۲۷؍ ویں شب میںجو خوشی کے جذبات ہوتے ہیںان کا احاطہ دشوار ہے۔وہ ایسی کیفیت ہے جسے بیان کرنے سے زیادہ قلبی اورذہنی طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے ۔ ‘‘
انہوں نے بات چیت اس دعا پرمکمل کی کہ’’باری تعالیٰ تمام حفاظ کوتا حیات کلام اللہ سے تعلق رکھنے، قرآن کے احکامات پرعمل کرنے اور تلاوت وتراویح میںپڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔یاد رہے کہ یہ حفاظ کئی برس سے بلا ناغہ تراویح پڑھا رہے ہیں۔