دستور پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مودی سرکار کی دُکھتی رَگ دبادی، ساورکر کا حوالہ بھی دیا، دیگر لیڈران نے بھی سرکار کو آئینہ دکھایا۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 11:30 AM IST | Agency | New Delhi
دستور پر بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مودی سرکار کی دُکھتی رَگ دبادی، ساورکر کا حوالہ بھی دیا، دیگر لیڈران نے بھی سرکار کو آئینہ دکھایا۔
ہندوستانی آئین کے ۷۵؍سال مکمل ہونے پر لوک سبھا میں گزشتہ روز جو بحث شروع ہوئی تھی وہ سنیچر کو بھی جاری رہی ۔ اس بحث میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بھی حصہ لیا اور مرکزی حکومت کے بخیے ادھیڑ دئیے۔ انہوں نے ہندوستانی آئین، اس کی طاقت اور برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ اسے نظر انداز کئے جانے پر اپنی بات کھل کرپیش کی۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران براہ راست بی جے پی اور آر ایس ایس پر حملہ کیا۔ انہوں نے برسراقتدار طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میںلڑائی دو کتابوں آئین ہند اور منواسمرتی کے درمیان ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آئین ہند فاتح رہے گا کیوں کہ منو اسمرتی صرف ایک مخصوص طبقے کی کتاب ہے جبکہ آئین ایک ایک ہندوستانی کے دل کی آواز ہے۔اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ہندوتوا کے علمبردار وی ڈی ساورکر کے ذریعہ ہندوستانی آئین سے متعلق دیے گئے منفی بیان کا بھی ذکر کیا۔
راہل نے کہا کہ ’’ ویر ساورکر کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ ہندوستانی آئین کے بارے میں سب سے بُری بات تو یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی ہندوستانی نہیں ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے ساورکر کے ذریعہ منواسمرتی کو ہی ہندوستان کا اصل قانون بتانے کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے برسراقتدار طبقہ سےپوچھا کہ’’ آپ کے سپریم لیڈر نے کہا تھاکہ منو اسمرتی ہی وہ صحیفہ ہے جو ویدوں کے بعد سب سے زیادہ قابل تقلید ہے اور جس نے قدیم زمانے سے ہی ہماری ثقافت، رسم و رواج، فکر اور طرز عمل کی بنیاد رکھی۔ اس کتاب نے صدیوں سے ہماری قوم کے روحانی سفر کو مرتب کیا ہے۔ آج منواسمرتی ہی قانون ہے۔‘‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے اس کے بعد کہا کہ یہ ساورکر کے ہی الفاظ ہیں۔ حکمراں جماعت میں شامل لوگ اگر آئین کا دفاع کر رہے ہیں، تو میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ اپنے سپریم لیڈر کے الفاظ پر قائم ہیں؟ آپ کو یہ سمجھنا چا ہئے کہ جب آپ آئین کا دفاع کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ ساورکر کا مذاق اڑا رہے ہیں، ان کو بدنام کر رہے ہیں۔ کیا آپ لوگ اس باریک نکتے کو سمجھ پارہے ہیں یا نہیں ؟
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران اتر پردیش کی مثال بھی پیش کی اور ایک واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہاں ہندوستانی آئین نہیں، بلکہ منواسمرتی نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے میں ہاتھرس گیا تھا ۔ وہاں ۴؍ سال پہلے ایک لڑکی کی اجتماعی عصمت دری ہوئی تھی۔ جنہوںنے اجتماعی عصمت دری کی وہ آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ متاثرہ کا کنبہ اپنے گھر میں بند ہے۔ وہ باہر نہیں نکل سکتا ۔جو قصوروار ہیں وہ روزانہ متاثرہ کے کنبہ کو دھمکاتے ہیں۔
اس سے قبل بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے اس الزام پر صفائی پیش کی کہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اقلیتی کمیشن ہے، جبکہ دوسرے ممالک میں ایسا نہیں ہے۔ اقلیتوں کیلئے خصوصی قانون بنایا گیا ہے۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے بہت سی اسکیمیں بنائی گئی ہیں جن کا انہیں فائدہ مل رہا ہے۔ کانگریس کی حکومت ہو یا ہماری حکومت سب نے اپنے اپنے طریقے سے کام کیا ہے لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ یہاں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں۔ ایسی بات نہیں کرنی چا ہئے جس سے ملک کی شبیہ خراب ہو۔ اس ملک میں اقلیتیں سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔
کرن رجیجو کے مطابق اسی لئے دوسرے ممالک سے متاثرین یہاں آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بابا صاحب امبیڈکر نہ ہوتے تو ہم جیسے لوگ یہاں منتخب ہو کر ایوان میں نہ آتے۔ کچھ لوگوں نے بابا صاحب کی بات کی غلط تشریح کی اور کہنا شروع کر دیا کہ وہ ہندو مخالف بات کرتے ہیں جبکہ انہوں نے ایسا نہیں کہا۔ بابا صاحب نے کسی ایک مذہب کی بات کبھی نہیں کی۔ رجیجو نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لئےسب کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔ جب ہندوستان کو آزادی ملی تو کئی دوسرے ممالک کو بھی آزادی ملی۔ ہندوستان میں جمہوریت سب سے مضبوط ہے، لیکن یہ معیشت میں پیچھے رہ گئی، اسی لئے وزیراعظم مودی نے ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کا عزم کیا ہے ۔ ڈی ایم کے کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کو یقینی طور پر کانگریس سے شکایات ہیں لیکن آج وہ ملک میں جمہوریت، سوشلزم اور سیکولرازم کے تحفظ کے لئے اس کے ساتھ بیٹھی ہے۔ اس وقت جمہوریت، سوشلزم اور سیکولرازم کو دبا دیا گیا ہے اسی لئے میں کانگریس کے ساتھ بیٹھا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیسوانند بھارتی کیس میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے واضح کر دیا تھا کہ آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے لیکن اس کی بنیادی روح کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ راجہ نے کہا کہ ساورکر سب سے پہلے ہندو قوم کی بات کرنے والے شخص تھے اور محمد علی جناح نے ان کے بعد ہی دو قومی نظریے کو اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے صرف ہندو قوم کے اصول کو قبول نہیں کیا تھا۔بحث میں شامل ہوتے ہوئے تلگو دیشم کے ایل سری کرشنا دیوریالو نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے ایک بہت ہی شاندار آئین بنایا، لیکن دستور ساز اسمبلی کے دیگر اراکین نے بھی اسے بنانے میں بہت مدد کی۔ راشٹریہ جنتا دل کے سدھاکر سنگھ نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جو سانس لیتا ہے اور وقتاً فوقتاً تبدیل ہوتا رہتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ۲۰۱۴ءسے ہمارے آئینی اقدار ختم ہو رہے ہیں۔ شفافیت اور انصاف کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ایم گرومورتی نے کہا کہ آئین نے چھوا چھوت کو ختم کیا، سماجی انصاف، خواندگی اور معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے ۔ تمام تر کامیابیوں کے باوجود چیلنجز بھی ہیں۔ آزاد رکن راجیش رنجن عرف پپو یادو نے کہا کہ ہمارے ملک کا آئین گیتا کی طرح ہے جس کی بنیاد تمام مذاہب کی مساوات پر مبنی ہے اور اسے ہر حال میں برقرار رہنا چاہئے۔کانگریس کی کماری سیلجا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آئین ملک کی سب سے بڑی کتاب ہے، ہم اسے سلام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کا بہت چرچا ہےلیکن اس کا ذکر کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ اندرا گاندھی کو۱۹۸۰ءمیں عوام نے دوبارہ وزیر اعظم بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ مقررین کو کسی پر ذاتی حملے کرنے کے بجائے تنوع، خوبصورتی اور آئین میں سب کے لئےبرابری کی دفعات پر بات کرنی چاہئے۔