جنگل کی آگ لاس اینجلس شہر کے وسط تک پھیلنے کی وجہ سے حکام پریشان ، ۱۰؍ ہزار سے زائد مکانات خاکستر، ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا
EPAPER
Updated: January 10, 2025, 10:46 PM IST | Los Angeles
جنگل کی آگ لاس اینجلس شہر کے وسط تک پھیلنے کی وجہ سے حکام پریشان ، ۱۰؍ ہزار سے زائد مکانات خاکستر، ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگل کی آگ کئی ہزار ایکڑ تک پھیلنے کے بعد حکام کے لئے اس پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آگ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے اس علاقے پر ایٹم بم گرا دیا ہو۔ ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق شہر کے ۱۰؍ ہزار سے زائد مکانات خاکستر ہو چکے ہیں، بہت بڑے علاقے میں شعلے اب بھی بلند ہورہے ہیں اور حالات یہ ہیں کہ ان پر قابو نہیں کیا جاسکتا ہے۔
امریکی حکام نے اس بے قابو اور شدید آگ میں اب تک ۷؍ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے لیکن خبردار کیا ہے کہ جب تک آگ پر مکمل قابو نہیں کرلیا جاتا تب تک حتمی تعداد کےبارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ منگل سے اب تک ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔ لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقے دیکھ کر ایسا لگ رہا ہےکہ یہاں دوبارہ آبادی بسنے یا رونق دوبارہ لوٹنے میں برسوں لگ جائیں گے۔ آگ بجھانے والے ورکرز نے جمعرات اور جمعہ دونوں دن کافی پیش رفت کی لیکن جمعہ کی شام ہوائیں پھر تیز ہو گئی تھیں جس کی وجہ سے آگ نئے علاقوں تک پھیلنے کا اندیشہ ظاہر کیا جانے لگا۔
موسم اور اس کے اثرات کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے والی نجی کمپنی ’ایکو ویدر‘ نے بتایا تھا کہ آگ سے مالی نقصان ۱۵۰؍ ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔ لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے سے ہالی ووڈ کے مشہور اداکاروں اور کے عالیشان مکانات کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے مطابق اداکار انتھونی ہاپکنز، اینا فارس، مینڈی مور، رکی لیک اور یوجین لیوی کی جائیدادیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔گھر سے محروم ہونے والوں میں مشہور شخصیت بلی کرسٹل بھی شامل ہیں جو ۴۶؍ سال سے اس گھر میں رہ رہے تھے