• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

استنبول میں نئے سال کی پہلی صبح غزہ کے نام

Updated: January 02, 2025, 9:50 AM IST | Instanbul

ترکی اورکنیڈا میں عظیم الشان مظاہرے، استنبول کے ایشیائی حصے سے یورپی حصے تک ۴؍ لاکھ مظاہرین کا مارچ اور پُرجوش نعرے ، ٹورنٹو میں جشن کے ساتھ ساتھ احتجاج ۔

A flood of Turkish people can be seen gathering on the Galata Bridge in Istanbul. (Photo: Agency)
استنبول کے غلاتا پُل پر اہل ترکی کا امنڈتا ہوا سیلاب دیکھا جاسکتا ہے۔(تصویر: ایجنسی)

 ترکی  میں ۲۰۲۵ء کی پہلی صبح استنبول سے دنیا بھرکوغزہ میں اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی نسل کشی کے خلاف ایک بامعنی  پیغام دیا گیا۔اسرائیل کے ظلم و ستم کی پوری طاقت کے ساتھ مذمت کی گئی۔تاریخی جزیرہ نما شہر استنبول جو آدھا ایشیا میں اور نصف یورپ میں آتا ہے ،کی  مساجد میں  فجر کی نماز  ادا کرنے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں ترک عوام نے   غلاتا پل کی طرف  پیدل مارچ کیا۔استنبول کے ایشیائی  حصے سے  عوام کشتیوں کے ذریعے بھی یورپی حصے میں واقع  امین اونو  علاقے تک پہنچے۔ یہ مظاہرہ ترکی کی ۴۰۰؍ سے زائد غیر سرکاری تنظیموں نے منعقد کیا تھا ۔ ان میں سے زیادہ تر تنظیمیں فلسطینی کاز کے لئے برسوں سے کام کررہی ہیں۔  
اہل ترکی کا پیغام 
 تاریخی غلاتاپل جو آبنائے باسفورس  کے جنوبی حصے پر واقع ہے ، کے وسط میں جہاں وسیع حفاظتی اقدامات  کئے گئے تھے، وہاں ایک  بڑے بینر  پر ترکی اور انگریزی زبانوں میں ’’غزہ میں نسل کشی بند کرو‘‘ کی تحریر کو جگہ دی گئی تھی۔ اس مظاہرے میں جو پرامن تھا  ۴؍ لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد تھی ۔ یہ تمام مظاہرین اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ انہیں دیکھ کر محسوس ہو رہا تھا کہ انسانوںکا ایک سمندر ہے جو آبنائے باسفورس کے اوپر سے گزر رہا ہے اور اہل غزہ سے کھل کر اظہار یکجہتی کررہا ہے۔ 
ریلی سے خطاب 
  یہ مظاہرہ جو امین اونو علاقے میںریلی  میں تبدیل ہوگیا تھا ، سے خطاب کرتے ہوئے ان  تنظیموں کے کنفیڈریشن کے سربراہ  اور ترک صدر  طیب اردگان کے فرزندبلال  اردگان نے کہا کہ ’’اسرائیل نے تنہا ہی غزہ میں نسل کشی نہیں کی  بلکہ اسے گولہ بارود اور مالی امداد فراہم کرنے والے بھی اس میں  برابر کےشریک  ہیں۔ ان ممالک کے لیڈروں کو بھی غزہ میں نسل کشی کا مجرم ٹھہرایا جانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آزادی اور انصاف کا سورج غزہ میں اسی طرح طلوع ہوگا جس طرح دمشق میں ہوا  ہے۔ اب اہل غزہ کو زیادہ دنوں تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ بلال  اردگان نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کی جیت ہماری فتح ہوگی۔‘‘ اس خطاب کے  بعد  مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے اور شہداء اور فلسطینیوں کیلئے اجتماعی طور پر دعائیں کیں۔ اس تعلق سے ترکی کے نائب صدر جودت یلماز نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر فلسطین میں قتل عام کو روکنے کیلئے غلاتا پل پر نکالے گئے مارچ کے بارے میں ایک پوسٹ شیئر کی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ انسانیت کا اتحاد اسرائیلی ظلم کے خلاف میدان میں کھڑا ہے۔ فلسطین میں حق  جلد یا بدیر فتح یاب ہو گا۔ 
ٹورنٹو میں جشن کے دوران احتجاج 
 کنیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورنٹو میں نئے سال کے جشن کے موقع پرنہ صرف جشن منایا گیا بلکہ اس موقع پر اہل غزہ کو یاد کرتے ہوئے ان کے لئے احتجاج بھی کیا گیا۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں ظلم بند کرے اور جنگ بندی کو راہ دے ۔ ’ٹورنٹو فار فلسطین ‘ نامی انسٹا گرام اکائونٹ کی جانب سے شیئر کئے گئے ٹورنٹو  کے مختلف ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے شہر کے مختلف حصوں میں نئے سال کا جشن مناتے ہوئے نہ صرف پر امن احتجاج کیا گیا بلکہ فلسطین کا پرچم ہاتھوں میں لے کر نعرے بازی بھی کی گئی ۔ شہر کے مرکزی اسکوائر پر موجود ہزاروں افراد کے مجمع نے  نئے سال کا جشن منانا چھوڑ کر پہلے فلسطین اور اہل غزہ کے لئے آواز بلند کرنا ضروری سمجھا ۔ اسی کے تحت شہر کے کچھ علاقوں میں دکانوں پر فلسطینی پرچم بھی دستیاب تھے جنہیں سیکڑوں افراد نے خریدا بھی اور لہرایا بھی ۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK