• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سابق ضلع کلکٹر پرسابقہ حکومت کے دباؤ میں بھگوا ملزمین پر مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کا الزام

Updated: January 20, 2023, 10:52 AM IST | Nadeem Asran | MUMBAI

اپنا بیان درج کراتے ہوئے ایس چوکلنگم نے وکیل دفاع کے الزامات کو مسترد کر دیا

Sadhvi Pragya, the key accused in the case; Photo: INN
کیس کی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ ; تصویر:آئی این این

مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ء میں گواہوں کے بیانات درج کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ جمعرات کو ہونے والی سماعت کے دوران ایک طرف کلیدی بھگوا ملزمین کے وکلا اور ایک ملزم نے بذات خود گواہ سے جرح کی تھی اور دوسری طرف وکیل استغاثہ نے بھی دھماکہ سے متعلق گواہ سے سوالات کئے تھے۔ جرح کے دوران کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکیل نے سابقہ حکومت( سیاسی  پارٹی ) کے دباؤ میں آ کر آتش گیر مادہ رکھنے ، اس کا استعمال کرنے اور بم دھماکہ کرنے کے تحت کیس درج کرنے کا الزام لگایا ۔ وہیں سرکاری گواہ  نےجو اس وقت ناسک ضلع کلکٹر کے عہدے پر فائز تھے ، بڑے اطمینان سے  ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ کیس کی حساسیت دستاویزی ثبوتوں اور جائے واردات کاجائزہ لینے کے بعد آتش گیر مادہ رکھنے اور استعمال کرنے کے تحت ملزمین کے خلاف کیس درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔‘‘
 جمعرات کو شنوائی کے دوران بھگوا ملزمہ سادھو پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشرا نے ستمبر ۲۰۰۸ء میں ناسک کے ضلع کلکٹر کے عہدے پر فائز ایس چوکلنگم سے جرح کرتے ہوئے الزام لگایا کہ گواہ نے سیاسی  پارٹی کے دباؤ میں آکر میری موکل اور اس کیس کے دیگر ملزمین کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دی تھی ۔ یہی نہیں دفاعی وکیل نےسابقہ تفتیشی ایجنسی مہاراشٹر انسداد ہفتہ وصولی دستہ ( اے ٹی ایس ) کے دباؤ میں آکر مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کا بھی الزام لگایا ۔  سادھوی کے وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ کلکٹر نے اے ٹی ایس کے ذریعہ ملزمین کے خلاف کیس درج کرنے کے سلسلہ میں لکھے گئے خط اور ایف آئی آر کی بنیاد پر کیس درج کرنے کے احکامات جاری کئے اور اپنے ذہن کا استعمال نہیں کیا تھا ۔
  اسی درمیان دیگر ملزمین کے وکلاء سدیپ پاسبولا، رنجیت سانگلے اور ملزم سمیر کلکرنی نے بھی گواہ سے جرح کی تھی ۔ گواہ نے اپنے اوپر عائد کئے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’اول تو میں نے محض اے ٹی ایس کے لکھے گئے خط کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کیس کے تفتیشی افسرموہن کلکرنی سے کی گئی بات چیت ، پنچ نامہ ، کیمیکل اور فورینسک رپورٹ  اور دیگر دستاویزات کا بغور مطالعہ کرنے کے علاوہ جائے واردات بھکو چوک کا دورہ کرنے کے بعد آتش گیر مادہ رکھنے اور اس کا استعمال کرنے کے تحت ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل شری کانت پرساد پروہت سمیت کل ۱۱؍ ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت دی تھی۔اس کیس کے ۲۹۷؍ ویں گواہ نے وکیل استغاثہ اویناش رسال کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے خصوصی عدالت کے جج اے کے لاہوٹی سے یہ بھی کہا کہ’’ انہوںنے تمام دستاویزات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد ہی مذکورہ ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کی اجازت دی تھی۔‘‘
  گواہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چارج شیٹمقدمہ کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے ، ہوسکتا ہے اسے بتانے میں لفظوں میں تضاد ہو لیکن میں نے قانون کے مطابق اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بنا کسی سیاسی دباؤ کے ملزمین کے خلاف آتش گیر مادہ رکھنے اور اس کا استعمال کرنے کے تحت کیس درج کرنے کی اجازت دی تھی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK