• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ورلی اورماہم میں ٹھاکرے گھرانے کا مستقبل دائو پر ، آدتیہ کی راہ آسان ہوگی یا امیت کی ؟

Updated: October 24, 2024, 11:54 PM IST | Mumbai

ادھو ٹھاکرے کے بیٹے کی ورلی سیٹ پراپنی جیت کو دہرانا اور راج ٹھاکرے کے بیٹے کا ماہم سیٹ پر اپنی پہلی جیت درج کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا جتنا گزشتہ الیکشن تک ہو سکتا تھا

Raj Thackeray wants to make his son Amit an MLA like Aditya Thackeray (inset).
راج ٹھاکرے ، اپنے بیٹے امیت کو آدتیہ ٹھاکرے( انسیٹ) کی طرح رکن اسمبلی بنانا چاہتے ہیں

اسمبلی الیکشن میں اس وقت نہ صرف شیوسینا کے دو حصے  ادھو گروپ اور شندے گروپ کی شکل میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں  گے بلکہ راج ٹھاکرے کی مہاراشٹر نونرمان سینا بھی اس وقت پوری طاقت  کے ساتھ میدان میں ہے جو کہ کبھی شیوسینا ہی کا  حصہ ہوا کرتے تھے۔  راج ٹھاکرے ، شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کے چچا زاد بھائی ہیں ، اب ان دونوں کی مقابلہ آرائی اگلی نسل  میں پہنچ گئی ہے۔ اس بار شیوسینا (ادھو) کی جانب سے ادھو  کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے ورلی سے الیکشن لڑ رہے ہیں جہاں سے وہ ۲۰۱۹ء میں الیکشن جیت چکے ہیں جبکہ راج نے اپنے بیٹے امیت کو پہلی بار ماہم اسمبلی حلقے سے میدان میںاتارا ہے۔لیکن کیا ان دونوں کیلئے آج کی صورتحال میںراہ اتنی آسان ہوگی؟ 
 آدتیہ ٹھاکرے کے سامنے سندیپ دیشپانڈے 
  گزشتہ الیکشن میں آدتیہ ٹھاکرے نے ۸۹؍ ہزار سے زائد ووٹ لئے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں این سی پی (متحدہ ) کے  سریش مانےکو صرف ۲۱؍ ہزار اور کچھ ووٹ ملے تھے۔ یعنی آدتیہ  نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن اس بار ان کی راہ اتنی آسانی نہیں ہوگی کیونکہ ان کے سامنے شیوسینا ( شندے) کا بھی امیدوار ہوگا۔ جبکہ راج ٹھاکرے نے یہاں سے اپنے سب سے قریبی سندیپ دیشپانڈے کو بھی ٹکٹ دیا ہے۔  سب کچھ اس بات پر منحصر ہوگا کہ دیشپانڈے کس کے ووٹ کاٹنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اگر انہیں ہندوتوا وادی ووٹ ملے تو آدتیہ کی راہ آسان ہوگی اور اگر دیگر طبقات کے ووٹ لینے میں وہ کامیاب رہے تو شیوسینا (شندے) کو کامیابی مل سکتی ہے۔ حالانکہ آدتیہ ٹھاکرے کا بال ٹھاکرے کا پوتا ہونا اور وہاں کا موجود رکن اسمبلی ہونا ان کی سب سے بڑی طاقت ہوگی۔
 امیت ٹھاکرے کے سامنے سدا سرونکر
 راج ٹھاکرے نے ماہم سیٹ سے اپنے بیٹے امیت ٹھاکرے کے سیاسی کریئر کا آغا ز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہاں سے شیوسینا(غیر منقسم) کے سداسرونکر گزشتہ ۲؍ بار سے الیکشن جیت رہے ہیں۔ البتہ ۲۰۰۹ء میں یہ سیٹ ایم این ایس کے پاس تھی جب پارٹی کے اہم لیڈر نتن سردیسائی نے یہاں سے الیکشن جیتا تھا۔ ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء میں ایم این ایس اس سیٹ پر دوسرے نمبر پر رہی ہےاور اس نے دونوں مرتبہ سدا سرونکر کو کڑی ٹکر دی ہے۔ ۲۰۱۹ء میں سرونکرکو ۶۱؍ ہزار ووٹ(۴۹؍ فیصد) ملے تھے جبکہ ایم این ایس کے سندیپ دیشپانڈے ۴۲؍ ہزار (۳۴؍ فیصد)ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے۔ کانگریس کے پروین نائیک ۱۵؍ ہزار (۲۳؍ فیصد)  کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھے۔ راج ٹھاکرے کا حساب یہ ہے کہ اگر ایم این ایس کے روایتی ووٹ امیت ٹھاکرے کو مل جاتے ہیں اور شیوسینا کے روایتی ووٹ شیوسینا کے دونوں گروپوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں تو  امیت ٹھاکرے آسانی سے یہ الیکشن جیت جائیں گے۔ اس پر راج ٹھاکرے کا بیٹا ہونا بھی ان کے کام آئے گا۔ لیکن اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اس بار اس سیٹ پر کانگریس نہیں ہوگی لہٰذا شیوسینا (شندے) اور ایم این ایس دونوں ہی کے ووٹ پھسل کر شیوسینا ( ادھو) کی طرف جاسکتے ہیں۔    یاد رہے کہ راج ٹھاکرے نے جس طرح سے اپنے امیدوار میدان میں اتارے ہیں اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ ان کے امیدوار مہاوکاس اگھاڑی کو ہرانے میں کام آئیں گے یا مہایوتی کو جیت دلانے میں۔  فی الحال امیت اور آدتیہ  دونوں ہی میدان میں ہیں لیکن یہ بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ دونوں ہی نوجوان لیڈروں کی جیت اتنی آسان نہیں ہوگی جتنی گزشتہ الیکشن تک ہو سکتی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK