• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کانگریس کی عام بجٹ پر سخت تنقید

Updated: July 25, 2024, 10:27 AM IST | New Delhi

لوک سبھا میں کماری سیلجا نے کہا کہ حکومت نے جن پر مہربانی کی ہے انہیںدل کھول کردیا ہے ،باقی لوگوں کودروازہ پر کھڑا کردیا ہے ،راجیہ سبھا میں چدمبرم نے کہا کہ مہنگائی پروزیر خزانہ نے صرف ۱۰؍ الفاظ کہے!

Kumari Selja during a speech in the Lok Sabha
کماری سیلجا لوک سبھا میں تقریر کے دوران

 عام بجٹ پر  پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کانگریس نے بجٹ پر زبر دست تنقید کی  اوراسےایک طرف کرسی بچانے والا بجٹ قراردیا تو  دوسری طرف یہ بھی کہا کہ بجٹ میں کانگریس کے انتخابی منشور کی کئی  اسکیموں کو شامل کیا گیا ہے ۔ کانگریس نے بدھ کو ۲۵-۲۰۲۴ء کے بجٹ کو ’کرسی بچانے اور `دوستوں پر مہربان  ہونےوالا‘ قرار دیا جب کہ بی جے پی نے کہا کہ وزیر اعظم  مودی ملک کے بجٹ کا حجم چار گنا بڑھا کر ملک کی مجموعی ترقی کی رفتار کو بڑھا دیا ہے۔
حکومت  سرمایہ داروں کی دوست ہے: کماری سیلجا 
 عام بجٹ ۲۰۲۴ءپر لوک سبھا میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کی کماری سیلجا نے کہا کہ اس سال کا بجٹ کچھ لوگوں کیلئے مہربان ہے اور دوسروں کو دربان بنانے والا ہے۔ جن پر مہربانی کی ہے، انہیں دل کھول کر دیا ہے باقیوں کو دروازے پر کھڑا کر دیا ہے۔
 کماری سیلجا نے کہا کہ مودی حکومت نے زرعی بجٹ کا حجم کم کر دیا ہے۔ زرعی بجٹ جو ۲؍ دہائی قبل جی ڈی پی کا ۴ء۹۷؍فیصد تھا اب کم ہو کر۲ء۷۴؍ فیصد رہ گیا ہے۔ زرعی پیداوار کی کم از کم قیمت طے کرتے وقت سوامی ناتھن کے فارمولے کو بھلا دیا گیا ہے۔ ہمارے دور میں گندم کی ایم ایس پی  میں ۱۱۹؍فیصد اضافہ کیا گیا تھا لیکن مودی حکومت نے گندم کی ایم ایس پی میں۴۷؍ فیصد  اور دھان کی ایم  ایس پی میں ۵۰؍فیصد اضافہ کیا ہے۔
  رکن پارلیمنٹ کمار ی سیلجا نے کہا’’وہ سرمایہ داروں کے دوست ہیں اور کسانوں کی حالت زار کو نہیں سمجھتے۔ ہماری حکومت نے کسانوں کے۷۲؍ ہزار کروڑ روپے کے قرضے معاف کئے تھے اور مودی حکومت نے صنعت کاروں کے ۱۶؍ لاکھ کروڑ روپے کا قرض  معاف کیا ہے۔ آج ہر کسان پر۳۵؍ لاکھ روپے کا قرض ہے۔ موجودہ حکومت نے کسانوں کو بے بس اور مزدور بنا دیا ہے۔‘‘
 فصل بیمہ اسکیم پر ناقص عمل آوری کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ گزشتہ سال بیمہ کمپنیوں نے فصل بیمہ اسکیم کے تحت۳۶؍ لاکھ کروڑ روپے کا پریمیم حاصل کیا تھا لیکن دعوؤں کا تصفیہ نہیں ہورہا ہے۔ آج بھی کسان شمبھو بارڈر پر بیٹھا ہے۔ حکومت بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ وہ اپنے کسانوں کو دہشت گرد کہہ رہی ہے۔ آخر کسان کیا مانگ رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ایم ایس پی کی قانونی ضمانت نہیں دیتی، کسانوں کے ساتھ انصاف نہیں ہو سکتا۔ کسانوں کو مجبور مزدور بنا کر ہندوستان کی ترقی نہیں ہو سکتی۔‘‘
 انہوں نے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں منریگا کا نام نہیں لیا۔ کووِڈ وبائی مرض کے مشکل وقت میں منریگا نے صورتحال کو سنبھالا تھا لیکن آج مزدور مزید دکھی ہو گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کم از کم اجرت۴۰۰؍ روپے کی جائے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کو غریبوں کا خیال رکھنا چاہئے۔ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ غریب آدمی مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہے۔بی جے پی  لیڈر آنجہانی سشما سوراج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے پیٹ نہیں بھرتا۔ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، سبزیاں مہنگی ہو رہی ہیں۔  تعلیم کی سطح گر رہی ہے۔ سرکاری پرائمری اسکول بند ہوتے جارہے ہیں۔
خوشی ہےکہ وزیر خزانہ کانگریس کا منشورپڑھا ہے: چدمبرم
 سابق مرکزی وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے منگل کو راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کئے گئے عام بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ وزیر خزانہ نے کانگریس کا منشور پڑھا اور اس میں کہی گئی کچھ باتوں کو وہیں سے اٹھا کر بجٹ میں شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے اور کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ اپنے منشور میں کئے گئے وعدے کے مطابق حکومت منریگا کے تحت کم از کم اجرت کو بڑھا کر۴۰۰؍ روپے یومیہ کرے، فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت دے اور فوج میں سپاہیوں کی بھرتی اگنی ویر اسکیم کو مکمل طورپر منسوخ کرے اور میڈیکل کالجوں میں داخلے کیلئے نیٹ امتحان کی شرط کو ہٹا کر اسے ریاستوں کے لیے اختیاری بنانے کے مطالبے کو بھی نافذ کرے۔
   چدمبرم نے کہا  ’’بے روزگاری اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے اور گزشتہ جون میں بے روزگاری کی شرح۹ء۲؍ فیصد تک پہنچ گئی۔حکومت نے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے ایمپلائمنٹ انسینٹیو اسکیم (ای ایل آئی) نافذ کرنے کی بات کہی ہے لیکن پہلے یہ بتائے کہ پروڈکشن انسینٹیو اسکیم (پی ایل آئی) کا نتیجہ کیا نکلا اور اس سے کتنی ملازمتوں میں اضافہ ہوا۔  ای ایل آئی کے ذریعے روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوں گے ،اس  بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا اور اس کیلئے صرف ۵۰۰؍ کمپنیوں کا انتخاب کیا گیا ہے جس سے اعتماد پیدا ہوتا نظر نہیں آتا۔ یہ اسکیم دلچسپ ہے لیکن اس کے نتائج کیا ہوں گے یہ تب ہی پتہ چلے گا۔‘‘
  چدمبرم نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی حالت ایسی ہے کہ اتر پردیش پولیس  میں ۶۰؍ہزار اسامیوں کیلئے ۶۰؍ لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں اور بعد میں اس امتحان کو منسوخ کرنا پڑا۔ پانچ سیٹوں کیلئے ایک ہزار لوگ نوکری لینے گجرات پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک نے کہا ہے کہ ملک میں نوکریوں کا کوئی بحران نہیں ہے اور حیرت کی بات ہے کہ حکومت نے بھی اس سے انکار نہیں کیا۔
  کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور وزیر خزانہ نے بجٹ میں صرف۱۰؍ الفاظ میں اس موضوع کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کا یہ رویہ زخم پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ۔  چدمبرم کے بقول’’ وزارت خزانہ میں چیف اکنامک ایڈوائزر نے اقتصادی سروے میں کہا ہے کہ ہندوستان میں افراط زر کی شرح کم ہے اور یہ۴؍ فیصد کے ہدف کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو بینک ریٹ پچھلے۱۳؍ ماہ سے ۶ء۵؍ فیصد پر کیوں پھنسا ہوا ہے؟ آپ کہہ رہے ہیں کہ پچھلے سال ترقی کی شرح۸ء۵؍ فیصد تھی اور امسال  اس کے ۷؍ فیصد کے آس پاس رہنے کا اندازہ ہے تو حکومت بتائے کہ اس کے فوائد لوگوں کو کیوں نہیں مل رہے اور لوگ اس کے ثمرات کیوں حاصل نہیں کر پا رہے ہیں؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK