وزارت مالیات کے مطابق یہ سرمایہ کاری ان تینوں تیل کمپنیوں کی جانب سے توانائی کی منتقلی کے منصوبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی حمایت کیلئے تھی
EPAPER
Updated: January 27, 2024, 10:18 PM IST | New Delhi
وزارت مالیات کے مطابق یہ سرمایہ کاری ان تینوں تیل کمپنیوں کی جانب سے توانائی کی منتقلی کے منصوبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی حمایت کیلئے تھی
حکومت نے عوامی شعبے کے ایندھن کے خردہ فروشوں میں ایکویٹی سرمایہ کاری کی رقم کو آدھا کر کے۱۵؍ہزارکروڑ روپے کر دیا ہے تاکہ توانائی کی منتقلی یعنی سبز توانائی سے متعلق منصوبوں کی حمایت کی جا سکے۔ وزارت خزانہ نے یہ اطلاع دی۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے گزشتہ سال یکم فروری کو مالی سال۲۴۔۲۰۲۳ء کا عام بجٹ پیش کرتے ہوئے انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی)، بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) اور ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ میں۳۰؍ہزار کروڑ روپے کی ایکویٹی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
یہ سرمایہ کاری ان تینوں کمپنیوں کی جانب سے توانائی کی منتقلی کے منصوبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی حمایت کیلئے تھی۔ اس کے ساتھ ہی وزیر خزانہ نے کرناٹک میں منگلور اور آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں زیر زمین اسٹریٹجک اسٹوریج کو بھرنے کیلئے خام تیل کی خریداری کیلئے ۵؍ہزار کروڑ روپے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ تیل کی منڈیوں میں ابھرتے ہوئے رجحانات کے پیش نظر منصوبہ بھی ملتوی کر دیا گیا ہے۔ دیگر سرکاری تیل کمپنیوں جیسے او این جی سی اور گیل (انڈیا) لمیٹڈ نے بھی خالص صفر کاربن کے اخراج کو حاصل کرنے کیلئے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے تاہم، ایکویٹی سپورٹ ۳؍ ایندھن خردہ فروشوں تک محدود تھی۔ ان کمپنیوں کو۲۰۲۲ء میں پیٹرولیم مصنوعات کم قیمتوں پر فروخت کرنے کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ` پر بجٹ کے اعلانات کے نفاذ کی تفصیلات دیتے ہوئے، وزارت خزانہ نے ایکویٹی سپورٹ کو آدھا کرنے اور اسٹریٹجک ذخائر کو بھرنے کو موخر کرنے کے بارے میں بتایا۔ اس میں کہا گیاکہ ’’وزارت پیٹرولیم اور قدرتی گیس نے مالی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء کے بجٹ میں توانائی کی منتقلی اور خالص صفر کاربن کے اخراج کے مقاصد اور توانائی کی حفاظت کیلئے ترجیحی سرمایہ کاری کیلئے ۳۵؍ہزار کروڑ روپے فراہم کئے ہیں۔ اس میں سے۳۰؍ کروڑ روپے آئل مارکیٹنگ کمپنیوںآئی او سی، بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل کو گرین انرجی اور خالص صفر کاربن کے اخراج کے اقدامات کیلئے کیپٹل سپورٹ کیلئے تھے۔ باقی منگلور اور وشاکھاپٹنم میں اسٹریٹجک زیر زمین ذخیرہ کرنے والے علاقوں کیلئے خام تیل کی خریداری کیلئے تھے۔