• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’حکومت نے صرف اپنی بیساکھیوں کی مضبوطی کا خیال رکھا ہے‘

Updated: July 24, 2024, 11:04 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

عوام کا ردعمل، کہا:مجموعی طورپربجٹ سب کیلئے فائدہ والانہیں، مدرسہ بورڈ کا بجٹ گھٹاکر حکومت نے مسلم دشمنی کا ثبوت دیا۔ شیئر مارکیٹ اور ریئل اسٹیٹ کے سرمایہ کار بھی مایوس۔

In the national budget, the budget of Madrasa Board has been reduced from Rs.10 crore to Rs.2 crore. Photo: INN
قومی بجٹ میں مدرسہ بورڈ کا بجٹ۱۰؍کروڑ روپے سے گھٹاکر ۲؍کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ تصویر : آئی این این

مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن کے ذریعے پیش کردہ عوامی بجٹ میں عوام کے لئے کچھ خاص نہیں ہے اور نہ ہی اقلیتوں کو کوئی خاص رعایت دی گئی ہے، مدرسہ بورڈ کا بجٹ گھٹا دیا گیا ہے۔ دیکھا جائے تو بجٹ میں حکومت نے اپنی کرسی بچانے پر زیادہ توجہ دی ہے عوام کو رعایت دینے پر نہیں۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے عوامی بجٹ پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا، اسے ذیل میں پیش کیا جارہا ہے۔
بجٹ میں مدرسہ بورڈ کا بجٹ گھٹاکر حکومت نے مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے 
شمیم خان (ایڈ فلم میکر،گوریگاؤں) نے کہاکہ ’’اس بجٹ میں عام آدمی کو نظرانداز کردیا گیاہے اور اس سے بھی اہم یہ کہ مدرسہ بورڈ کا بجٹ۱۰؍کروڑ روپے سے گھٹاکر ۲؍کروڑ روپے کر دیا گیا ہے، اس سے حکومت نے اپنی مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ اندازہ کیجئے کہ اتنے بڑے ملک میں ۲؍کروڑروپے کی رقم سے مدارس کی جدیدکاری یا ترقی کس طرح ممکن ہوسکے گی؟ دوسرے یہ کہ مفت اناج مزید ۵؍ برس تک دیا جائے گا،یہ حکومت کا کمال ہے یا اس کے زوال کی علامت ؟ ہاں ملازمت پیشہ افراد کو راحت دی گئی ہے اور بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو بھی راحت پہنچائی گئی ہے۔ اس کے سوا حکومت نے اپنی کرسی مضبوط کرنے پر خاص توجہ دی ہے۔ ‘‘ 
حکومت نے صرف اپنی بیساکھیوں کی مضبوطی کا خیال رکھا ہے  
شہاب الدین خان (تاجر،مالونی ) نے کہاکہ ’’بہت امید تھی کہ اس دفعہ عام آدمی کو راحت ملے گی لیکن مودی حکومت نے ایسا بجٹ پیش کیا ہے جس سے اسکی کرسی اور بیساکھیاں مضبوط رہیں، اسے کوئی خطرہ نہ لاحق ہو، اس کے سوا نہ تو ممبئی کو کچھ دیا گیا اور نہ ہی مہاراشٹر کا ذکرکیا گیا ، صرف آندھراپردیش اور بہار کو سامنے رکھ کر پورا بجٹ تیار کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپارہی ہے۔ اس بجٹ نے عام آدمی کومایوس کیا ہے اور اسے کوئی راحت نہیں پہنچائی گئی ہے۔‘‘ 
اقلیتوں اور مہاراشٹر کو بجٹ میں نظر انداز کیاگیا
مرکزی بجٹ کے تعلق سے ممبرا میں مقیم پروفیسر حسن ملانی سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے بتایاکہ بجٹ میں مہاراشٹر اور اقلیتی طبقے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔ مدرسہ بورڈ کا جو بجٹ ۱۰؍ کروڑ روپے تھا اسے کم کر کے ۲؍ کروڑ کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ برسوں میں اقلیتی طبقوں کے غریب طلبہ کیلئے جو اسکالر شپ اسکیمیں تھیں اسے بھی ختم کر دیا گیا اور اس بجٹ میں ان کیلئے اعلان نہیں کیاگیا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ مودی حکومت مائناریٹی کی وزارت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ بجٹ میں مہاراشٹر کو بھی بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے حالانکہ یہاں پر بن موسم برسات او رقحط سے بڑی تعداد میں کسان خودکشی کر رہے ہیں اس کے باوجود ان کے لئے خصوصی طور پر کسی اسکیم کا اعلان نہیں کیا گیا ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بجٹ میں آندھرا پردیش اور بہار کو کافی فنڈ دیا گیا ہے اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جو ان کے ساتھ رہے گا اس پر مہربانی کی جائے گی۔‘‘
 مجموعی طورپربجٹ سب کیلئے فائدہ والانہیں ہے 
 عام بجٹ کے تعلق سے نوی ممبئی، سی ووڈ کےفیض احمد، جو ایک کمپنی میں بطور اکائونٹنٹ ملازمت کرتےہیں،نے بتایاکہ’’مجموعی طورپربجٹ سب کیلئے فائدہ والا نہیں ہے۔ کچھ خاص شعبوںکے لوگوںکو مطمئن کیاگیاہے۔ بہار اورآندھراپردیش کو خاص فوقیت دے کر دیگر سیاسی پارٹیوںکو پیغام دینےکی کوشش کی گئی ہےکہ جوبی جے پی کی حمایت کرےگا،اس کاخیال رکھا جائے گا۔‘‘ 
طویل مدتی سرمایہ کاری پر ٹیکس ختم نہیں ہوا
شرعیہ سرمایہ کاری میںرہنمائی اورشیئر مارکیٹ میں سرمایہ کاری سے وابستہ ’آئی ڈی اے ایف اے‘ (اضافہ) اِنویسٹ منٹ‘ کے سی ای او اشرف محمدی نے کہا کہ ایسی امید کی جارہی تھی کہ کم از کم ریئل اسٹیٹ سرمایہ کاری میں ۳؍ سال سے زائد عرصہ کیلئے رقم لگانے والوں کو ٹیکس ختم کرکے راحت دی جائے گی جیسا کہ کانگریس کے زمانہ میں تھا لیکن اُلٹا اب زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہےجس سے سرماریہ کار مایوس ہوئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک شیئر مارکیٹ کا تعلق ہے تو طویل اور قلیل مدتی سرماریہ کاری پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے اور کم مدت کی سرمایہ کاری پر ٹیکس میں زیادہ اضافہ کی وجہ سے صبح کے وقت مارکیٹ منفی اثرات لیتے ہوئے کافی نیچے چلا گیا تھا لیکن جب لوگوں کو پتہ چلا کہ طویل مدت کی سرماریہ کاری میں راحت ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ ۲۵؍ ہزار کردی گئی ہے تو لوگوں کو کچھ راحت ملی اور پھر شیئر مارکیٹ کچھ سنبھلا لیکن یہ بجٹ امید کے مطابق نہیں رہا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK