Inquilab Logo

گیان واپی مسجد کیس پر آج سپریم کورٹ کی دو رُکنی بنچ میں  شنوائی

Updated: May 17, 2022, 8:52 AM IST | varanasi

وضوخانہ کو سیل کرنے کے ذیلی عدالت کے فیصلے پر انتظامیہ کمیٹی نے ناراضگی کااظہار کیا ، کہا کہ فریق ِ مخالف نے فوارہ کو ہندوؤں کی مذہبی علامت قرار دیکر اپیل کی اور مجسٹریٹ کورٹ نے اس پر یکطرفہ فیصلہ بھی سنا دیا

A team of `Advocate Commissioners` surveying the Gyan Vapi Mosque will present its report on Tuesday.
گیان واپی مسجد کا سروے کرنے والے ’ایڈوکیٹ کمشنروں‘ کی ٹیم جو منگل کو اپنی رپورٹ پیش کریگی۔ (تصویر: انقلاب)

: شاہی مسجد گیان واپی  کے معاملے   میں پیر کواچانک ڈرامائی موڑ آگیا۔  سروے رپورٹ پیش ہونے سے قبل ہی یہ دعویٰ  کیاگیا کہ مسجد میں شیو لنگ ملا ہےاوراس کی بنیاد پر مقامی عدالت نے مسجد کے متعلقہ حصے کو سیل کرنےکا حکم بھی  دے دیا۔د وسری طرف مسلم فریق نے بتایا کہ وضوخانہ کے حوض کے فوارہ کو شیو لنگ قرار دیا جارہاہے۔ا نہوں نے عدالت پر یکطرفہ  شنوائی کرکے حکم جاری کرنے کا الزام لگایا۔ بہر حال  اس معاملے پر مسلم فریق کی اپیل پر منگل کو سپریم کورٹ کی دورکنی بنچ شنوائی کریگی۔ 
 بغیر رپورٹ  کے عدالت کافیصلہ
   دلچسپ بات یہ ہے کہ سروے کرنے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ ابھی عدالت میں پیش نہیں کی ہے  اور رپورٹ دیکھے بغیر ہی ضلع مجسٹریٹ کی عدالت نے ہندو فریق کے اس دعوے پر کہ مسجد میں  مذہبی علامت ملی  ہے، حوض اوراس کے اطراف کے حصے کو سیل کرنے کا حکم دےدیا۔ قانونی ماہرین اس بات پر حیرت کااظہار کررہے ہیں کہ عدالت میں پیش ہونے سے قبل رپورٹ کا عام ہونا توہین عدالت ہے مگر کورٹ نے اس جانب توجہ دیئے بغیر محض دعوؤں کی بنیاد پر داخل کی گئی اپیل پر نہ صرف شنوائی کی بلکہ فیصلہ بھی سنادیا۔
 ہندو فریق کے وکیل  ایڈوکیٹ  وشنو جین نے عدالت میں پٹیشن داخل کی کہ سروے کے دوران حوض میں شیو لنگ ملا ہے جس کی حفاظت  کیلئے عدالت  فوراًحکم جاری کر ے کیوں کہ  اس کے ساتھ  چھیڑ چھاڑ ہو سکتی ہے۔ عدالت نے بھی حکم جاری کر دیا کہ جہاں مذہبی علامت  ملی  ہے اس مقام کی حفاظت کی جائے اوراسے سیل کردیا جائے۔  عدالت نے کہا کہ اس کی ذمہ داری ڈی ایم ، پولیس کمشنر اور سی آرپی ایف کے کمانڈنٹ کی ہوگی۔ 
’مسلم فریق کا موقف سنا ہی نہیں گیا‘
 اس   تعلق سے  انجمن انتظامیہ مساجد کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یاسین نے بتایا کہ عدالت نے  انجمن انتظامیہ مساجد کی باتوں کوسنے بغیر یکطرفہ فیصلہ سنا یا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پہلے کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ۱۷؍ تاریخ کو عدالت میں رپورٹ پیش ہوگی۔ ایس ایم یاسین نے کہا کہ رپورٹ پیش ہونے سے پہلے ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی کی بات باہر کیسے پہنچی۔  انتظامیہ مساجد کمیٹی کی   جانب سے مقدمہ کی پیروی  کرنے والے ایڈوکیٹ اخلاق احمد نے بتایا کہ سروے کے فوراً بعد ۱۲؍ بجے رٹ بھی داخل ہو گئی اور عدالت سے حکم بھی جاری ہوگیا کہ شیولنگ کی حفاظت کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ سنا تو یہا ں تک ہے کہ عدالت نے حکم دیا ہے کہ مسجد میں صرف ۲۰؍نمازی ہی نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ یہ جمعہ کی نماز کے لئے کہا ہے یا پنج وقتہ نماز کے لئے ،  اس کی تصویر صاف نہیں ہے کیوں کہ ہم لوگوں کو اس حکم  کی کوئی نقل مہیا نہیں کرائی گئی ہے۔ 
 ہندو فریق کا کامیابی کا دعویٰ
 دوسری جانب فریق مخالف کا کہنا ہے کہ ہم  جس چیز کیلئے  سروے کا مطالبہ کر رہے تھے اس میں  کامیاب ہو گئے ہیں اس لئے کہ حوض میں شیو لنگ مل گیا۔ اس کو لے کر الگ الگ گفتگو کی جا رہی ہے ۔ اس معاملہ میں ڈی ایم کوشل راج شرما نے کہا کہ اگر کوئی بھی سروے کے معاملہ میں جانکاری دے رہا ہے تو یہ اس کی ذاتی رائے ہے سروے کی جانکاری منظر عام پر اسی وقت آئے گی جب ایڈوکیٹ کمشنر رپورٹ عدالت کو سونپیں گے۔ پیر کو سروے ٹیم کو میڈیا سے دور رکھا گیا۔ مسجد گیان واپی سے تقریباً آدھا کلو میٹر کے دائرے میں  ایک ہزار سے زیادہ پولیس  اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔  
’حوض کے فوارہ کو شیولنگ کہا جا رہا ہے‘
  مسجد میں   شیولنگ ملنے کے دعوؤں کے تعلق سے جب انقلاب نے  انجمن انتظامیہ مساجد کے  ذمہ داران سے گفتگو کی تو عدالت میں مقدمے کی پیروی کرنے والے  ایڈوکیٹ اخلاق احمد نے  بتایا کہ ’’  حوض کے اندر ملے فوارہ کو شیولنگ کہا جا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’مندر فریق کے وکیل نے فوراً ہی رٹ داخل کردی اور عدالت نے حکم بھی دے دیا کہ پولیس اور سی آر پی ایف سے حوض کی نگرانی کرائی جائے۔‘‘اخلاق احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ’’ اس کی کاپی تک ہم کو نہیں دی گئی ہے۔‘‘
مسجد میںصرف ۲۰؍ افراد کو نماز کی اجازت!
  انہوں نے مزید بتایا کہ حکم میں ۲۰؍ افراد کو ہی مسجد میں  نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ عدالت کے ہی حکم کے مطابق ۱۷؍ مئی کو سروے کی رپورٹ پیش  ہونی تھی، تعجب اس بات پر ہے کہ ۱۷؍ مئی سے پہلے ہی عدالت میں رٹ بھی داخل ہوگئی اور فیصلہ بھی آگیا۔
   انجمن انتظامیہ مساجد کے جوائنٹ سیکریٹری ایس ایم یاسین نے  بھی عدالت کے طرز عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’ ہمارا موقف سنے بغیر ہی  عدالت نے فیصلہ دے دیا۔‘‘ انہوں نے بتایا  کہ ’’ اس معاملہ میں ہم  آپس میں ہنگامی میٹنگ کر رہے ہیں کہ اگلا قدم کیا ہو۔‘‘ 
 سپریم کورٹ میں آج شنوائی
  اس بیچ گیان واپی مسجد کے تعلق سے بنارس کی مقامی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی پٹیشن پر سپریم کورٹ نے منگل کو شنوائی کافیصلہ کیا ہے۔ یہ معاملہ جسٹس چندر چُڈ اور جسٹس پی این نرسمہا کی عدالت میں زیر سماعت آئےگا۔ انجمن انتظامیہ مسجد بنارس  نے سپریم کورٹ میں گیان واپی مسجد  کے اندر سروے کے مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے جسے سپریم کورٹ نے شنوائی کیلئے قبول تو کر لیاتھا مگر حکم امتناعی سے انکار کردیاتھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ منگل کو سپریم کورٹ میں شنوائی سے قبل پیر کو ہی مسجد کے سروے اور ویڈیو گرافی کا کام مکمل کرلیاگیا۔ ۱۳؍ مئی کوچیف جسٹس کی بنچ کے سامنے اس معاملے کو پیش کرتے ہوئے  سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی  نے زبانی طورپر درخواست کی تھی کہ معاملے پر شنوائی  سے قبل عدالت کم ازکم  ذیلی عدالت  کے فیصلے پر حکم امتناعی نافذ کردے مگر چیف جسٹس نے  یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ وہ معاملے سے واقف نہیں  ہیںاس لئے کاغذات کا مطالعہ کئے بغیر کوئی حکم نہیں دے سکتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK