عدالت کی ناراضگی کے بعد بی ایم سی نے سی ایس ایم ٹی سے قلابہ کاز وے اور آزاد میدان سے ایم آر اے مارگ تک صرف لائسنس یافتہ ہاکرس کو کاروبار کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا
EPAPER
Updated: November 08, 2024, 12:16 AM IST | Mumbai
عدالت کی ناراضگی کے بعد بی ایم سی نے سی ایس ایم ٹی سے قلابہ کاز وے اور آزاد میدان سے ایم آر اے مارگ تک صرف لائسنس یافتہ ہاکرس کو کاروبار کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا
سڑکوں پر جا بجا ہاکرس کی موجودگی پر عدالت کے ذریعہ برہمی کا اظہار کئے جانے کے بعد برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی )نے ’اے وارڈ‘ میں چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمنس سے بامبے ہائی کورٹ جانے والے راستے پر ان تمام ہاکرس کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جنہیں سروے کے دوران لائسنس پانے کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ بی ایم سی کے مطابق جنوبی ممبئی میں واقع اس راستے پر صرف اُن ۲۰۰؍ ہاکرس کو کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے گی جو لائسنس یافتہ ہیں۔واضح رہے کہ بامبے ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے ہاکرس کے معاملے پر داخل کی گئی مفاد عامہ کی عرضداشت پر سماعت کے دوران بی ایم سی پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
شہری انتظامیہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اس کے افسران نے ایسے ۲۰؍ مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں سروے کے دوران لائسنس کیلئے اہل پائے گئے ہاکرس کو کاروبار کیلئے جگہ دی جاسکتی ہے۔ تاہم عدالت کو بتایا گیا کہ ۲؍ وکلاء اور میونسپل افسران پر مشتمل ایک ٹیم نے جب مختلف علاقوں کا دورہ کیا تو پتہ چلا کہ مختلف مقامات پر ہاکرس غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہے ہیں۔ اس ٹیم کے ذریعہ مختلف مقامات، سڑکوں اور گلیوں میں ٹھیلے اور پھیری والوں کی تصویریں دیکھنے کے بعد ججوں نے کہا تھا کہ ان سے صاف پتہ چلتا ہے کہ بی ایم سی ہاکرس کے مسئلہ پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہے۔اس کے ساتھ ہی ججوں نے بی ایم سی کو ہدایت دی تھی کہ سی ایس ایم ٹی سے بامبے ہائی کورٹ کی عمارت کے درمیان راستوں کو ہاکرس سے پاک کرنے کیلئے ۱۲؍ نومبر تک کوئی منصوبہ تیار کیا جائے۔ ۱۲؍ نومبر کو عدالت اس معاملے پر دوبارہ سماعت کرے گی۔
عدالت نے وضاحت کی تھی کہ مذکورہ راستوں سے ہاکرس کو ہٹانے کا یہ عمل تجرباتی طور پر کرایا جارہا ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اسے پورے شہر میں نافذ کیا جائے گا۔
بی ایم سی کے مطابق سی ایس ایم ٹی کے درمیان راستے پر صرف ۲۰۰؍ لائسنس یافتہ ہاکرس کو کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
اس سلسلے میں ’اے وارڈ‘ کے کارگزار اسسٹنٹ کمشنر جے دیپ مورے نے وضاحت کی کہ آزاد میدان سے ایم آر اے مارگ اور سی ایس ایم ٹی سے قلابہ کاز وے کے درمیان صرف لائسنس یافتہ ہاکرسکو کاروبار کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’صرف ’اے وارڈ‘ ہی میں ۲؍ ہزار ۸۰۸؍ ہاکرس کا سروے کیا گیا ہے۔ جن ہاکرس کا سروے کیا گیا ہے ،ہم اسی وقت انہیں اس جگہ ٹھہرنے کی اجازت دے سکتے ہیں جب ’ٹائون وینڈنگ کمیٹی‘ (ٹی وی سی) ان کی تعداد کے تعلق سے حتمی فیصلہ کرتی ہے اور ’ہاکنگ زون‘ اور ’نان ہاکنگ زون‘ کیلئے جگہ مختص کردیتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے آزاد میدان اور ایم آر اے مارگ پولیس کو ہاکرس کے خلاف کارروائی کرنے کو بھی کہا ہے۔
زون ۲؍ کی ’ٹی وی سی‘ ہاکرس کی حتمی فہرست تیار کرنے والی ہے اور ہاکنگ زون بھی یہی کمیٹی طے کرے گی۔ اس کمیٹی کے ممبر نکھل دیسائی نے اس سلسلے میں کہا کہ راستوں پر محض لائسنس یافتہ ہاکرس کو کاروبار کی اجازت دینا جیسی کارروائیوں سے ٹھوس نتائج برآمد نہیں ہوتے کیونکہ بغیرلائسنس والے ہاکرس دوبارہ ان جگہوں پر پہنچ جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہاکرس کے مسائل کو حل کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ لائسنس یافتہ اور بغیرلائسنس والے ہاکرس کی واضح شناخت ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ وہ جو سامان فروخت کرتے ہیں مثلاً کپڑے، کھانے پینے کی اشیاء اور کتابیں وغیرہ تو ان کی بنیاد پر ان کیلئے ہاکنگ زون ہونے چاہئیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی یہ کہا کہ ایسے مقامات کی بھی وضاحت ہونی چاہئے جہاں ہاکرس کا داخلہ ممنوع قرار دیا جائے مثلاً دادر ٹی ٹی اور سی ایس ایم ٹی۔
واضح رہے کہ بی ایم سی نے پورے شہر میں ایک لاکھ ۲۸؍ ہزار ۴۴۴؍ ہاکرس کا سروے کیا تھا۔ ان میں سے ۹۹؍ ہزار ۴۳۵؍ ہاکرسنے مطلوبہ دستاویز کے ساتھ اپنی درخواستیں دی تھیں، اس کے باوجود محض ۳۲؍ہزار ۴۰۷؍ ہاکرس کو اہل پایا گیا ہے۔