• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بجلی کے اسمارٹ میٹر کی تنصیب سے شہر کے صارفین میں بے چینی

Updated: June 11, 2024, 11:24 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

بیسٹ پر صارفین کو اعتماد میں نہ لینے کا الزام۔بجلی بل زیادہ موصول ہونے کی بھی شکایتیں۔ رکن اسمبلی رئیس شیخ نے مطالبہ کیا کہ صارفین کومطلع کرنے کے بعد ہی اسمارٹ میٹر لگائےجائیں

Smart meters installed by `BEST` in a building in the city.
’بیسٹ‘ کی جانب سےشہر کی ایک عمارت میں نصب کئے گئے اسمارٹ میٹر۔ (تصویر:انقلاب)

ممبئی شہر میں بجلی سپلائی کرنے والی برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ انڈرٹیکنگ ( بیسٹ )نے تقریباً ۱۰؍لاکھ ۵۰؍  ہزار بجلی صارفین کے پرانے بجلی میٹر نکال کر ان کی جگہ اسمارٹ پری پیڈ میٹرکی تنصیب کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ تاہم صارفین اس بات سے سخت ناراض ہیں کہ میٹر تبدیل کرنے سے قبل انہیں نہ تو کوئی اطلاع دی گئی اور نہ ہی  یہ بتایا گیا ہےکہ اسمارٹ میٹر لگانے سے انہیں کیا فائدہ ہوگا۔ میٹر تبدیل کرنے والے اہلکار ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے ذمہ داران اور صارفین کو بھی الیکٹرک میٹر تبدیل کرنے سے قبل مطلع نہیں کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سماج وادی پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور رکن اسمبلی رئیس شیخ نے بیسٹ انتظامیہ کو مکتوب بھیج کر مطالبہ کیاہے کہ میٹر کی تبدیلی کے سلسلےکو فوراً روکا جائے اور صارفین کو اعتماد میں لینے کےبعد ہی میٹر تبدیل کئے جائیں۔   انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر بیسٹ نے اپنی من مانی جاری رکھی توبڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔
 اس ضمن میں مورلینڈ روڈ پر واقع حلیمہ اپارٹمنٹ کے ایک مکین نے بتایا کہ’’ہماری ہاؤسنگ سوسائٹی میں   ۱۰۷؍   مکانوں اور دکانوں کا میٹر ہمیں بغیر کوئی اطلاع دیئے تبدیل کر دیاگیا۔  جب  بجلی بل آیا  اور اس پر میٹر نمبر دوسرا نظر آیا  تو ہمیں پتہ چلا کہ میٹر تبدیل کر دیا گیا ہے۔ میٹرکی  تبدیلی کے  ۲؍ مہینے تک    اوسط بل بھیجا جا رہا تھا لیکن اس کے بعد جب اسمارٹ میٹر کے حساب سے بل بھیجاجانے لگا تو کئی مکینوں کو ۵؍ تا ۷؍ ہزار روپے زیادہ بل موصول ہوا  ۔‘‘انہوں نے مطالبہ کیا کہ’’ اسمارٹ میٹر لگانے سے پہلے صارفین کو اس کے فوائد کے تعلق سے بتانا چاہئے تھا۔ جس طرح بجلی بل ادا نہ کرنے پر کنکشن منقطع کرنے کانوٹس بھیجا جاتا ہے، اسی طرح ایک پرچہ بھیج کر صارفین کو مطلع کیا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اس سے  ایسا لگتا ہے کہ ہٹلر شاہی چل رہی ہے اور بیسٹ انتظامیہ اپنی مرضی سے میٹر لگاتا اور بل بھیجتا ہے اور صارفین کو بل ادا کرنا پڑتا ہے۔‘‘
 میٹر تبدیل کرنے کے تعلق سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی گشت کر رہا ہے جس میں مجگاؤں کی زم زم نامی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ذمہ دار ان   اجازت لئے بغیر بجلی کا میٹر تبدیل کرنے والے اہلکار پر برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ انہوں نے بائیکلہ پولیس اسٹیشن میں اس تعلق سے شکایت بھی درج کرائی اور پولیس کی مداخلت  کے بعد میٹر تبدیلی کا کام روک دیا گیاتھا۔ صارفین میں یہ بھی تشویش پائی جارہی ہے کہ اسمارٹ پری پیڈ میٹر کا اگر ری چارج ختم ہو جائے گا تو بجلی سپلائی فوراً منقطع ہو جائے گی۔ اس طرح یہ رحمت سے زیادہ زحمت ثابت ہو گا۔
بیسٹ کے خلاف پولیس میں شکایت 
  اسمارٹ پری پیڈ میٹرلگانے کے خلاف صارفین کی جانب سے بائیکلہ اور ڈونگری پولیس اسٹیشن میں درخواست دے کر بیسٹ جنرل منیجر، بی ایم سی کے ایڈیشنل میونسپل کمشنر  اور ایم ای آر سی  کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ ایف آئی آر اسمارٹ میٹر لگانے میں قانونی اصولوں پر عمل نہ کرنے ، صارفین کے حقوق کو پامال کرنے  اوران کے نقصان کاسبب بننے پردرج کرائی گئی ہے۔ غیر سرکاری تنظیم ’جے ہند‘  کے کملاکر شینائے کے مطابق جن صارفین کا میٹر تبدیل کر دیا گیا ہے، انہیں سی آر پی سی کی دفعہ(۱) ۱۵۴؍ کے تحت پولیس میں شکایت درج کرانا چاہئے کہ ان کا ڈیجیٹل میٹر چوری کر لیا گیا ہے اور غیر قانونی طریقے سے اسمارٹ میٹر لگایا گیا ہے۔ اسی طرح جن صارفین کا  انہیں مطلع کئے بغیر میٹر تبدیل کر دیا گیا ہے ،وہ سی آر پی سی کے سیکشن ۱۴۹؍ کے تحت شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’پولیس کو سی آر پی سی کے سیکشن ۱۴۹؍ کے تحت بیسٹ کو غیر قانونی طریقے سے اسمارٹ میٹر لگانے کے سلسلے کو روکنے کا نوٹس جاری کرنا چاہئے۔‘‘
’’نئے میٹر کاچارج کون ادا کرے گا؟‘‘
  اس ضمن میں انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے  رکن اسمبلی رئیس شیخ نےبتایا کہ’’ ایک اسمارٹ میٹر کی قیمت۱۲؍ ہزارروپے ہے۔ یہ واضح نہیں  ہے کہ یہ خرچ کون برداشت کرے گا۔مرکزی حکومت نے صرف ۹۰۰؍روپے فی میٹر سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے، باقی ۱۱؍ہزار ۱۰۰؍ روپے فی میٹر کا  بوجھ کیا صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہریانہ اور راجستھان میں اسمارٹ میٹر کا تجربہ اچھا نہیں ہے۔ یہ میٹر بجلی  کا بل دوگنا کر دیتا ہے۔ اسمارٹ میٹر بند ہو جاتے ہیں چونکہ میٹر پری پیڈ ہےاس لئے ریچارج ختم ہوتے ہی بجلی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے۔‘‘رئیس شیخ کے بقول ’’الیکٹرسٹی ایکٹ ۲۰۰۳ء کے سیکشن (۵)۴۷؍ کے تحت بجلی   صارفین کو میٹر کے انتخاب کا حق حاصل ہے۔ دریں اثناء بیسٹ کی جانب سے اسمارٹ میٹر لگائے جا رہے ہیں۔ اڈانی نے کمپنی کے فائدے کے لئے اسمارٹ میٹر اسکیم متعارف کرائی   ہے۔ گھریلو بجلی صارفین اس اسکیم سے مستفید نہیں ہوتے۔ رئیس شیخ کے مطابق میونسپل کارپوریشن کی بیسٹ انتظامیہ اسمارٹ میٹر اسکیم پر ۱۳۰۰؍ کروڑ روپے خرچ کررہی ہے۔ بیسٹ انتظامیہ کو اسمارٹ میٹر کے معاملے میں ممبئی والوں کو پوری طرح مطمئن کرنا چاہئے۔ اس حوالے سے اخبارات میں اشتہارات دیئے جائیں۔ صارفین کیلئے عوامی میٹنگیں منعقد کی جائیں۔  انہوں نے  اس معاملے میں بیسٹ انتظامیہ سے عوامی نمائندوں سے بات کرنے کی اپیل بھی کی  ۔رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اس ہفتے اس سلسلے میں بیسٹ کے جنرل منیجر سے ملاقات کرنےکا یقین دلایا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK