مہاوکاس اگھاڑی امیدوار کی کامیابی سے ’اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کےذمہ داران کے حوصلے بلند۔ مہم آگے بڑھانے کیلئےاتوار کوبڑی میٹنگ کی تیاری
EPAPER
Updated: November 28, 2024, 9:48 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مہاوکاس اگھاڑی امیدوار کی کامیابی سے ’اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کےذمہ داران کے حوصلے بلند۔ مہم آگے بڑھانے کیلئےاتوار کوبڑی میٹنگ کی تیاری
دھاراوی میںاڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ مدعا ہی سب سے اہم تھا ۔اسی بنیاد پردھاراوی واسیوں نے ووٹنگ کی تھی۔ مہاوکاس اگھاڑی کی امیدوارڈاکٹر جیوتی گائیکواڑ کی کامیابی سے ’اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کےذمہ داران کے حوصلے بلندہیں۔اس مہم کوآگے بڑھانے کیلئےاتوار کوبڑی میٹنگ کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس میں مقامی اراکین پارلیمنٹ اورنومنتخب رکن اسمبلی کو مدعو کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ دھاراوی میں مہاوکاس اگھاڑی کی امیدوار ڈاکٹر جیوتی گائیکواڑ کو ۷۰۷۲۷؍ووٹ ملے تھے اور وہ ۲۳۴۵۹؍ ووٹو ںسے جیتی ہیں جبکہ دیگرقسمت آزمائی کرنے والے ۱۲؍امیدوارو ں میں مہایوتی کے امیدوار (شیوسیناشندے )کے راجیش شیوداس کھندارے تھے ، انہیں محض ۴۷۲۶۸؍ووٹ پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا ۔ مہایوتی کی جانب سے دھاراوی کی سیٹ پر قبضہ کرنے کیلئے پوری طاقت لگائی گئی تھی اوراس کی تیاری کافی پہلے سے کی جارہی تھی ۔اسی سبب ایک سے زائدمرتبہ دھاراوی کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی منصوبہ بند کوشش کی گئی ، دلت نوجوان کے قتل کےبعد پولیس کی موجودگی میںمسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ، ان کی دکانیں توڑی گئیں، پتھراؤ کیا گیا مگر دھاراوی واسیوں نے بھائی چارہ خراب ہونے نہیںدیا اورفرقہ پرستوں کو کوئی موقع نہیں دیا ۔ اس کا اثر اسمبلی الیکشن میںبھی صاف نظرآیا کہ ان کی ساری تدبیریں اورسازشیں ناکام ہوگئیں۔
ڈاکٹر جیوتی گائیکواڑ نےتشہیر ی مہم اورکامیاب ہونے کے بعد اس کا اعادہ کیا کہ آئین کی حفاظت اوردھاراوی واسیوں کے حقوق کا تحفظ سب سے اہم مدعا ہے اوروہ اس پرپوری قوت سے قائم ہیں ۔اس کے لئےحسب ِضرورت سڑک سےایوان تک آواز بلند کی جائے گی ۔ایک جانب جہاں مہا وکاس اگھاڑی کے امیدوار کی کامیابی کو’اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کے ذمہ داران نیک فال قراردے رہے ہیںاورانہیںامید ہے کہ ان کی مہم کو مزید تقویت ملے گی وہیں ان کویہ اندیشہ ہے کہ بی جے پی ا وراس کی ہمنوا جماعتوں شندے گروپ اوراجیت پوار گروپ کی زبردست کامیابی سے حکومت اپنے فیصلے پرقائم رہ سکتی ہے اوراڈانی کا ٹھیکہ آسانی سےرد نہیںہوگا۔اس تعلق سےآندولن کےکارکنان میںشامل سی پی آئی ایم کے رکن کامریڈنصیرالحق نے کہاکہ’’ اس دفعہ اسمبلی الیکشن میںدھاراوی میںسب سے اہم مدعا اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ ہی تھا اوراسی پر لوگوں نے مہرلگائی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ سبھی کواپنے مستقبل کی فکر ہے اوراڈانی کے وعدوں پر لوگوں کوبالکل بھروسہ نہیں ہے۔ یکے بعد دیگرے ان کا کوئی نہ کوئی گھپلا سامنے آرہا ہے ۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ’’پہلے ۲؍ ایم پی ورشا گائیکواڑ اورانل دیسائی دھاراوی واسیوں کی آوازبنے تھے ، اب ڈاکٹر جیوتی ا ورماہم سےالیکشن جیتنے والے شیوسینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے رکن مہیش ساونت کی بھی طاقت مل گئی ہے، وہ بھی دھاراوی بچاؤ آندولن میںپیش پیش تھے۔ ان سب عوامی نمائندوں کے ذریعے پارلیمنٹ اوراسمبلی میں آواز سنائی دے گی۔‘‘
شیوسینا کے سابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے نے کہاکہ’’ اس میںکوئی شک نہیںکہ اب دھاراوی واسیوں کی آوازاورشدت سے بلند ہوگی اورحکومت کی راہ آسان نہیںہوگی۔ حالانکہ یہ درست ہے کہ حکومت کے پاس اکثریت ہے ۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ اڈانی گروپ کے ذریعے اب بھی سروے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن جیسے ہی اطلاع ملتی ہے، آندولن کے ساتھی وہاں پہنچ کرسخت مخالفت کرتے ہیں ۔اس لئے آئندہ مزید شدت کےساتھ آواز بلند کی جائے گی ا ورکسی کوبھی دھاراوی واسیوں کے حقوق سے کھلواڑ کی اجازت نہیںدی جائے گی ۔‘‘
این سی پی کے مقامی لیڈر اُلیش گاجا کوش نے اس بارے میں کہاکہ’’ الیکشن سے قبل اورالیکشن کےدوران دھاراوی واسیوں کو بانٹنے کی بہت کوشش کی گئی ،لالچ دیاگیا لیکن دھاراوی واسیوں نے اپنے اتحاد اورایکتا کا ایسا ثبوت دیا اوراسی حساب سے ووٹ بھی دیا کہ حکومت کی ہوا نکل گئی ۔‘‘ ا نہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ ہم سب مزید طاقت کے ساتھ آگے بڑھیںگے اورپوری امید ہے کہ تمام دھاراوی واسیوںکے حقوق کے تحفظ میں کامیابی ملے گی اورکسی کا بھی نقصان نہیںہوگا ۔‘‘