عرب اسلامک ممالک کے سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: November 12, 2024, 10:58 PM IST | Riyadh
عرب اسلامک ممالک کے سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔
عرب اسلامک ممالک کے سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسی فوری روکی جائے۔اسی طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔عرب سربراہی اجلاس میں غزہ میں نہتے اور بے گناہ شہریوں کا محاصرہ غیر قانونی عمل قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو غزہ کی پٹی سے فوری نکلنے اور فتح بارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔فلسطین کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت دینے کی حمایت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اعلامیہ میں فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی پر عالمی برادری سے فوری توجہ کی اپیل کی گئی ہے۔
عرب اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس میں لبنان کی خود مختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی گئی ہے۔اعلامیہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم پر احتساب کیلئے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی اسرائیل کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر غیرقانونی بستیوں کے قیام کی مذمت بھی کی گئی ہے۔اس کے علاوہ اعلامیہ میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے فلسطینیوں کی مدد کیلئے اقدامات کرنے کی اپیل اور افریقی یونین کی جانب سے فلسطینی کاز کی حمایت پر اظہار تشکر کیا گیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے شہر ریاض میںفلسطین اور غزہ کی صورتحال پر اسلامی عرب سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اعلامیے میں مسلم مخالف رجحانات اور اسلامو فوبیا کی مذمت کرتے ہوئے کانفرنس میں مشترکہ عالمی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا گیا تاکہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو روکا جا سکے۔اس کے علاوہ کانفرنس میں شریک ممالک کے سربراہان نے آپس میں تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور اقتصادی منصوبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
اسلامی ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے میں تعلیم، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور تحقیقی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت کو بھی تسلیم کیا گیا۔