• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سائن اسٹیشن کے مغربی جانب کی اہم سڑک بھی بند

Updated: December 24, 2024, 4:12 PM IST | Shahab Ansari/ Iqbal Ansari | Mumbai

کام ۲؍ برس میں مکمل کرنے کا ہدف ہے تب تک بیسٹ کی ۸؍ بسوں کے راستے تبدیل کئے گئے، عام گاڑیوں کو بھی اب دھاراوی ڈپو کے بھیڑ بھاڑ والے راستے سے گزرنا ہوگا۔

The road on the west side of the sign station appears to be closed. Picture: Inquilab
سائن اسٹیشن کے مغربی جانب کی سڑک بند نظرآرہی ہے۔ تصویر:انقلاب

سائن بریج کی از سر نو تعمیر کی وجہ سے اہم راستے بند ہونے سے ہزاروں لوگ پہلے ہی پریشان ہیں لیکن اب اس پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اس تعمیراتی کام کی وجہ سے ایل بی ایس کی طرف جانے والے سنت روہیداس مارگ کو بھی گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا ہے جس کے سبب بیسٹ کی ۶؍ بسوں کے راستے بھی تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ اب یہ بسیں اور عام گاڑیاں دھاراوی ڈپو جیسے علاقوں سے گزریں گی جہاں پہلے ہی بہت زیادہ ٹریفک ہوتا ہے۔ 
عوام کیلئے یہ خبر بھی تکلیف کا باعث ہوگی کہ اس سڑک کو کم از کم ۲؍ برس تک بند رکھا جائے گا۔ بیسٹ انتظامیہ کے مطابق سائن بریج کا کام ۲؍ برس میں مکمل ہوگا تب تک ان کی ۸؍ بسوں کے رُوٹ تبدیل کئے گئے ہیں لیکن عام تجربہ یہ ہے کہ شہر کے اکثر و بیشتر پروجیکٹ متعینہ مدت میں مکمل نہیں ہوپاتے اس لئے بعیداز قیاس نہیں کہ ان سڑکوں کے شروع ہونے کیلئے ۲؍ برس سے زیادہ عرصہ انتظار کرنا پڑے۔
سنت روہیداس مارگ کو بند کئے جانے کی وجہ سے بیسٹ کی ’اے ۲۵، ۱۷۶، ۳۰۵، ۳۱۲، اے ۳۴۱؍ اور ۴۶۳‘ نمبر کی بسوں کے راستے تبدیل کئے گئے ہیں۔ اب یہ بسیں اشوک مل ناکہ پر سے بائیں جانب مُڑ کر سنت روہیداس مارگ سے پیلا بنگلہ سگنل (وائے جنکشن) پہنچ کر  دائیں طرف  مڑیں گی ۔پھر دھاراوی بس ڈپو سے ہوتے ہوئے نائک نگر سے بائیں ہاتھ پر گھوم کر اپنے معمول کے رُوٹ پر چلیں گی۔
ایسی ہی تبدیلیاں ان بسوں کے آنے کے راستے پر بھی کی گئی ہیں یعنی نائک نگر سے دائیں جانب گھوم کر سنت چنّیا مارگ سے پیلا بنگلہ سگنل اور پھر بائیں جانب مُڑ کر روہیداس مارگ سے اشوک مل ناکہ پر یہ بسیں پہنچیں گی۔ اس کے بعد دائیں جانب سے ۹۰؍ فٹ روڈ سے ہوتے ہوئے اپنے معمول کے رُوٹ پر جائیں گی۔
 ان کے علاوہ بس نمبر ۱۱؍ اور ۳۷۴؍ کو سائن بیریئر تک لاکر یہاں سے یہ بسیں ’’یو ٹرن‘‘ لیں گی اور دھاراوی ڈپو سے پیلا بنگلہ اور پھر آگے اپنے معمول کے راستے پر چلائی جائیں گی۔
 سائن ریلوے اسٹیشن کے مغربی جانب کی سڑک اس وجہ سے بھی اہم تھی کہ قدیم سائن بریج بند ہونے کے بعد دھاراوی، ٹی جنکشن، باندرہ ریلوے اسٹیشن، کلانگر، انٹاپ ہل ، پرتکشا نگر اور جنوبی ممبئی کی طرف جانے کیلئے یہاں سے بیسٹ کی بسیںجاری تھیں۔ اسی طرح دھاراوی، کرلا اور دیگر علاقوں کیلئے بھی دو سری جانب سے بسیں چل رہی تھیں۔ پیر کو اچانک راستہ بند کردیئے جانے سے مسافروں کو بے حد پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ سائن اسٹیشن سے متصل بس اسٹاپ سے کچھ آگے ایک جانب کے راستہ پر کچھ دنوں قبل ہی  رُکاوٹ کھڑی کردی گئی تھی لیکن آگاہی کیلئے وہاں حکام کی جانب سے کسی طرح کا بورڈ نہ لگائے جانے سے مسافروں کو راستہ بند ہونے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں ہوئی۔
 نیرل سے باندرہ کلانگر ملازمت کیلئے آنے والے مسافر احمد خان نے بتایا کہ ’’میں فاسٹ ٹرین سے کرلا اترنے کے بعد سلوٹرین سے سائن آتا ہوں جہاں سے بس روٹ نمبر ۳۷۴؍ یا بس روٹ نمبر ۱۱؍ سے باندرہ پہنچتا ہوں۔ پیر کی دوپہر جب سائن اسٹیشن سے باہر آیا تو دیکھا کہ سڑک بند کردی گئی ہے جس کی وجہ سے مجھے تقریباً ۱۰؍ منٹ پیدل چل کردھاراوی کولی واڑہ بس اسٹاپ جانا پڑا جہاں سے دوسری بس کے ذریعے میں باندرہ میں اپنے آفس پہنچا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’اس طرح سائن اسٹیشن کے باہر کا راستہ اچانک بند کئے جانے سے ہم جیسے مسافروں کو ہر روز سخت پریشانیوں کا سامنا پڑے گا کیونکہ اس راستے سے باندرہ مشرق اور مغرب تک پہنچنے میں کم وقت لگتا تھا اور ٹریفک بھی زیاد ہ نہیں رہتا تھا۔‘‘
 پیر کی شام پونے ۵؍ بجے جب نمائندۂ انقلاب سائن اسٹیشن کے قریب بس اسٹاپ پر پہنچا تو دیکھا کہ اسٹاپ سے پہلے ہی بیریکٹ لگا کر سڑک بند کر دی گئی ہے۔ اس وقت چند مسافر راستہ بند ہونے سے بے خبر حسب معمول بس اسٹاپ پر بس کا انتظار کرنے کھڑے ہوئے تو فٹ پاتھ پر موجود چند افراد نے انہیں بتایا کہ بس بند ہو گئی ہے، ۹۰؍ فٹ روڈ سے ملے گی لہٰذا وہاں جانا ہوگا۔سائن اسٹیشن سے بیسٹ بس کی خدمات بند ہونے سے کئی مسافر پیدل چل کر ۹۰؍ فٹ روڈ، کالا قلعہ اور دھاراوی کولی واڑہ تک جا رہے ہیں۔ کولی واڑہ سے مسافروں کو وہ بسیں بھی مل سکتی ہیں جو دھاراوی ڈپو سے شروع ہوتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK