• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مودی سرکار کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ نہرو سے لے کر منموہن سنگھ تک کا دور آئینی لحاظ سے شاندار رہا

Updated: December 18, 2024, 10:51 PM IST | New Delhi

ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی نے آئین پر بحث کے دوران سرکار کو آئینہ دکھایا، کہا کہ’’ اگرمودی سرکار کے ۱۰؍ سال شاندار ہیں تو اس سے قبل کے ۶۵؍ سال بھی شاندار رہے ہیں‘‘

TMC MP Kalyan Banerjee during his speech in the Lok Sabha. (PTI)
ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی لوک سبھا میں خطاب کے دوران ۔(پی ٹی آئی )

ہم آج آئین کے ۷۵؍ سال کے شاندار سفر پرگفتگو کرنے کے لئے اکٹھا ہوئے ہیں۔ میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا بیان سن رہا تھا لیکن اس میں شاندار اور غیر شاندار کا ذکر بار بار ہوا ۔ میں اس پر یہ کہنا چاہتاہوں کہ اگر سرکار آئین کے شاندار۷۵؍ سال پر گفتگو کرنا چاہتی ہے تو اسے یہ بات بھی تسلیم کرنی ہو گی کہ گزشتہ ۷۵؍ سال میں پنڈت جواہر لال نہرو کے دور سے ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور تک ہر سال آئین کے لحاظ سے شاندار رہا ہے۔ اس میں صرف نریندر مودی حکومت کے ۱۰؍ سال ہی شامل نہیں ہیں بلکہ اس کے علاوہ ۶۵؍ سال بھی ہیں جب موجودہ ترقی کی بنیاد رکھی گئی ۔ 
  میں یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی آئین اچھا یا شاندار اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک اسے نافذ کرنے والے افراد اور آئینی ادارے اس کے دائرے میں رہ کر کام نہ کررہے ہوں۔اس ملک کی گزشتہ ۷۵؍ سال کی تاریخ میں کئی ایسے مواقع آئے جب ہم نے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے گئے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا اور کئی مواقع ایسے بھی آئے جب ہم نے آئینی روایات کو مضبوط کرنے اور پوری دنیا میں محبت اور بھائی چارہ کا پیغام عام کرنے کا کام کیا ۔ اس لئے آئین تو بہت اچھا ہے اور دنیا کا سب سے بہترین دستور بھی ہے لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہےکہ ہم اسے کیسے نافذ کرتے ہیں۔ 
  آئین کے دیباچے میں لفظ سیکولر ۱۹۷۶ء کی آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیا گیا اور اس پر ہمارے بی جے پی اور آر ایس ایس والے بہت واویلہ کرتے ہیں کہ یہ لفظ پہلے نہیں تھا  بعد میں شامل کیا گیا لیکن میں یہ بتادینا چاہتا ہوںکہ ہر چند کہ یہ لفظ بعد میں شامل کیا گیا لیکن اس کا مقصد یہی تھا کہ ہم سیکولر ازم کی اقدار کا اعلان پوری قوت اور طاقت کےساتھ کریں ۔ سیکولر ازم اس آئین کی بنیادی اساس ہے اور اسےدیباچے میں شامل کر کے ہم نے پوری دنیا کو پیغام دیا کہ اس عالمی اقدار کو سینچنے اور اسے تناور بنانے کی کتنی ضرورت ہے۔ میں یہ بات بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ لفظ بھلے ہی بعد میںشامل کیا گیا لیکن ہمارے آئین کی بنیاد اسی سیکولر ازم پر ہے۔ ۱۹۷۶ء سے قبل بھی ہمارے تمام وزرائے اعظم ، وزرائے اعلیٰ اور تمام وزراء سیکولر ازم پر نہ صرف یقین رکھتے تھے بلکہ اس پر پوری شدت سے عمل بھی کرتے تھے اور اس بات سے بی جےپی والے بھی انکار نہیں کرسکیں گے۔ لیکن اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ گزشتہ ۱۰؍ سال میں ملک کے سیکولر اقدار کو دائو پر لگادیا گیا ہے بلکہ اسے دھیرے دھیرے ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
   نریندر مودی کی قیادت میں جو سرکار حکومت کررہی ہے وہ مذہبی بنیاد پر کھل کر تفریق کررہی ہے ۔ ملک کی اقلیتوں کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اس سرکار نے ہندوازم کو بھی بدنام کردیا ہے کیوں کہ ان کا ہند و ازم اصل میں ’جنگجوئیت پر مبنی  ‘ ہندوتوا ہے جس کی ہندوستان جیسے گوناگوں خصوصیات اور ثقافتوں والے ملک میں کوئی  جگہ نہیں ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK