• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملک میں۲۰۳۰ء تک سالانہ۵ء۷۸؍ لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت

Updated: July 23, 2024, 12:27 PM IST | Agency | New Delhi

وزیر خزانہ کے ذریعہ پیش کئے جانے والے معاشی سروے کے مطابق کام کرنے کی عمر کا ہر فرد نوکری کی تلاش نہیں کرے گا۔ ان میں سے کچھ خود روزگار ہوں گے اور کچھ آجر بھی ہوں گے۔

Finance Minister Nirmala Sitharaman and Pankaj Chaudhary, along with the budget team.  Photo: PTI
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اور پنکج چودھری، بجٹ کی ٹیم کے ساتھ۔ تصویر : پی ٹی آئی

ملک میں بڑھتی ہوئی افرادی قوت کے پیش نظر ۲۰۳۰ء تک غیر زرعی شعبے میں سالانہ اوسطاً ۵ء۷۸؍ لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے اقتصادی سروے ۲۴۔۲۰۲۳ء میں کہی گئی ہے۔ خیال رہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے عام بجٹ سے پہلے پیر کو معاشی سروے پیش کیا۔  
اقتصادی سروے ملازمتوں کی تعداد کا ایک وسیع تخمینہ فراہم کرتا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی افرادی قوت کیلئے یہ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کام کرنے کی عمر کا ہر فرد نوکری کی تلاش نہیں کرے گا۔ ان میں سے کچھ خود روزگار ہوں گے اور کچھ آجر بھی ہوں گے۔اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ معاشی نمو روزگار کے بجائے روزی روٹی پیدا کرنے سے زیادہ ہے۔ اس کیلئے  حکومتوں اور نجی شعبے کو ہر سطح پر مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔  سروے کے مطابق   افرادی قوت میں زراعت کے شعبے کا حصہ۲۰۴۷ء میں بتدریج کم ہو کر۲۵؍ فیصد رہ جائے گا، جو۲۰۲۳ء میں ۸ء۶۵؍فیصد تھا۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں، ہندوستانی معیشت کو ۲۰۳۰ء تک غیر زرعی  شعبے میں سالانہ تقریباً۵ء۷۸؍ لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ یہ تجویز کرتا ہے کہ موجودہ اسکیمیں جیسے پی ایل آئی  اسکیم (۵؍برسوں میں۶۰؍ لاکھ روزگار پیدا کرنا)، مترا کپڑا یوجنا (۲۰؍ لاکھ روزگار پیدا کرنا) اور ایم یو ڈی آر اے  غیر زرعی شعبے میں سالانہ۷۸ء۵؍ لاکھ ملازمتوں کی مانگ میں ایک تکمیلی کردار ادا کرسکتی ہیں۔معاشی سروے  میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی افرادی قوت کو منظم کرنے، ان شعبوں میں روزگار پیدا کرنے میں سہولت فراہم کرنا جو زراعت سے منتقل ہونے والے کارکنوں کو جذب کر سکتے ہیں اور باقاعدہ اجرت/تنخواہ پر ملازمت کرنے والوں کیلئے سماجی تحفظ کے فوائد کو یقینی بنانے کے چیلنجز بھی موجود ہیں۔  

زراعت میں ایک روپے کی سرمایہ کاری پر۱۳ء۸۵؍  روپے کا منافع
اقتصادی سروے ۲۴۔۲۰۲۳ء  میں کہا گیا ہے کہ زرعی تحقیق (بشمول تعلیم) میں لگائے جانے والے ہر روپے کے بدلے  ۱۳ء۸۵؍ روپے کا منافع حاصل ہوتا ہے اور سال ۲۳۔۲۰۲۲ء میں۱۹ء۶۵؍ ہزار کروڑ روپے زرعی تحقیق پر خرچ کیا جائے گا۔پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے  اقتصادی سروے میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے زراعت میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری پر زور دیا اور کہا کہ زراعت کے شعبے کو حوصلہ دینا ضروری ہے۔ ٹیکنالوجی، پیداوار کے طریقوں، مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے اور فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔ کٹائی کے بعد کے بنیادی ڈھانچے اور فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کی ترقی پر زیادہ توجہ بربادی اور نقصانات کو کم کر سکتی ہے اور شیلف لائف کو بڑھا سکتی ہے۔  

فی کس کاربن کا اخراج عالمی اوسط کا صرف ایک تہائی
 دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہونے کے باوجود ہندوستان کا سالانہ فی کس کاربن کا اخراج عالمی اوسط کا صرف ایک تہائی ہے۔ یہ بات وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے اقتصادی سروے ۲۴۔۲۰۲۳ء میں کہی ہے۔ یہ آب و ہواکی تبدیلی سے نمٹنے میں ہندوستان کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان واحد جی ۲۰؍ملک ہے جو ۲؍ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں اضافے کی تعمیل کرتا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی ترقیاتی حکمت عملی کا خاصہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو منظم کرنا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ترقیاتی ترجیحات پر مطلوبہ توجہ مرکوز کرنا ہے۔ آب و ہوا کی کارروائی پر ہندوستان کی طرف سے اہم پیش رفت کی گئی ہے۔ 

دھان، گندم اور باجرہ سے کسانوں کی آمدنی نہیں بڑھ سکتی  ہے
اقتصادی سروے  ۲۴۔۲۰۲۳ء میں کہا گیا ہے کہ دھان، گندم، باجرہ، دالوں اور تلہن کی پیداوار سے چھوٹے کسانوں کی آمدنی نہیں بڑھائی جا سکتی بلکہ انہیں زیادہ  قیمت والی زراعت جیسے پھل اور سبزیاں، ماہی پروری، پولٹری، ڈیری اور بھینس کے گوشت کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن  کے ذریعہ پیش کئے جانے والے  اقتصادی سروے میں کہاگیا ہے کہ زراعت کے شعبے کی کارکردگی معیشت کی ترقی کیلئے  اہم ہے اور یہ پچھلے ۵؍برسوں میں۴ء۱۸؍ فیصد کی اوسط شرح نمو سے بڑھ رہا ہے۔ کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافے کیلئے مویشی پالن، ڈیری اور ماہی پروری  جیسے متعلقہ شعبوں کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کیلئے ان سرگرمیوں کی صلاحیت کو بروئے کار لانے پر زیادہ زور دیا جانا چاہیے۔ 

ہندوستانی ای کامرس انڈسٹری۲۰۳۰ء تک۳۵۰؍ بلین ڈالر کو عبور کرے گی
ہندوستانی ای کامرس انڈسٹری کے۲۰۳۰ء تک ۳۵۰؍ بلین ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع کرتے ہوئے اقتصادی سروے ۲۴۔۲۰۲۳ء نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی ملک کے سروس سیکٹر میں تیزی سے گھریلو خدمات کی فراہمی اور برآمدات کو متنوع بنانے میں مدد کرے گی۔کلیدی خدمات کی سیکٹر وار کارکردگی پر بحث کرتے ہوئے اقتصادی سروے۲۴۔۲۰۲۳ء    نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دو اہم تبدیلیاں ہندوستان کی خدمات کے منظر نامے کو نئی شکل دے رہی ہیں، جن میں گھریلو خدمات بھی شامل ہیں۔سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا خدمات کا شعبہ معاشی سرگرمیوں کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کرتا ہے۔سروے میں کہا گیا ہے کہ ٹول ڈیجیٹائزیشن نے ٹول پلازوں پر انتظار کے وقت کو نمایاں طور پر کم کیا ہے، جو۲۰۱۴ء میں۷۳۴؍ سیکنڈ سے۲۰۲۴ء میں ۴۷؍ سیکنڈ تک رہ گیا ہے۔ 

ملک کا پاور گرڈ دنیا کے سب سے بڑے مربوط پاور گرڈز میں سے ایک 
ہندوستان کا پاور گرڈ دنیا کے سب سے بڑے مربوط پاور گرڈ کے طور پر ابھرا ہے۔  اقتصادی سروےمیں کہا گیا ہے کہ ’’ہندوستان میں پاور ٹرانسمیشن گرڈ سے منسلک ہے جو ایک فریکوئنسی پر کام کرتی ہے اور اس میں۱۱۸۷۴۰؍ میگاواٹ منتقل کرنے کی بین علاقائی صلاحیت ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے مربوط پاور گرڈ کے طور پر ابھر رہا ہے۔سروے میں کہا گیا ہے کہ۳۱؍ مارچ۲۰۲۴ء تک ٹرانسمیشن سسٹم۴۸۵۵۴۴؍ سرکٹ کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنس اور ۱۲۵۱۰۸۰؍ میگا واٹ ایم پی ٹرانسفارمیشن کی گنجائش تک پھیلا ہوا ہے۔ حکومت نے اس شعبے کو وسعت دینے اور ملک میں بجلی کی مسلسل بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے  اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ مالی سال۲۰۲۴ء میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ طلب۱۳؍ فیصد بڑھ کر۲۴۳؍ گیگاواٹ ہو گئی۔

۱۰؍برسوں میں ہائی وے کی تعمیر کی رفتار ۳؍ گنا بڑھ گئی ہے 
مالی سال۲۴۔۲۰۲۳ء کے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ۱۰؍برسوںمیں بنیادی اقتصادی سماجی ڈھانچے میں تیزی سے توسیع ہوئی ہے۔ ہائی وے کی تعمیر کی رفتار ۳؍ گنا بڑھ گئی ہے اور گزشتہ ۵؍برسوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اخراجات میں۷۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔حکومت کے چیف اکنامک ایڈوائزر کی طرف سے تیار کردہ اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی طرف سے پیش کی جانے والی اس سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال ۱۴۔۲۰۱۳ء میں قومی شاہراہ کی تعمیر کی اوسط رفتار۱۱ء۷؍ کلومیٹر فی دن تھی، جو  ۲۴۔۲۰۲۳ءمیں میں بڑھ کر۳۴؍ کلومیٹر فی دن ہوگئی۔گزشتہ مالی سال میں ریلوے نے اب تک سب سے زیادہ انجن اور کوچیز تیار کئے ہیں۔عوامی سرمایہ کاری میں اضافہ کے نتیجے میں ڈیجٹیل کنکٹیویٹی بہتر ہوئی ہے۔ 

اقتصادی سروے کی جھلکیاں 
اقتصادی سروے ۲۴۔۲۰۲۳ء کے اہم نکات جو پیر کو پارلیمنٹ میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کئے درج ذیل ہیں:
ہندوستانی معیشت کووڈ کے اثرات سے نکل آئی ہے اور آسانی سے پھیل رہی ہے۔
۲۴۔۲۰۲۳ء میں ہندوستان کی جی ڈی پی ۲۰۔۲۰۱۹ء کے مقابلے میں۲۰؍ فیصد زیادہ تھی، یہ کارنامہ صرف چند بڑی معیشتوں میں دیکھا گیا ہے۔
ہندوستان کی اقتصادی ترقی ۲۵۔۲۰۲۴ء اور اس کے بعد مضبوط رہنے کا امکان ہے، جغرافیائی سیاسی حالات، مالیاتی منڈیوں کی حالت اور موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے ان امکانات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
 مالی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء میں اقتصادی ترقی کی شرح ۸ء۲؍ فیصد تھی، ۲۵۔۲۰۲۴ء میں شرح نمو۶ء۵؍ سے ۷ء۰؍ فیصد رہنے کا امکان ہے۔
سرمایہ دارانہ اخراجات پر حکومت کا زور، عالمی سرمایہ کاری کی بدولت ۲۴۔۲۰۲۳ء میں مجموعی سرمائے کی تشکیل میں ۹؍ فیصد حقیقی نمو۔
کمپنیوں اور بینکوں کی بیلنس شیٹس مضبوط ہوں گی اور نجی سرمایہ کاری بڑھے گی۔
خوراک کی افراط زر دنیا  میں تشویش کا موضوع ہے۔ مہنگائی میں اضافہ بنیادی طور پر عالمی بحرانوں، سپلائی میں خلل اور مانسون  کی وجہ سے ہوا۔
مہنگائی کو موثر انتظامی اقدامات اور مانیٹری پالیسی اقدامات کے ذریعے منظم کیا گیا، جس سے ایک سال پہلے ۶ء۷؍فیصد کے مقابلے میں مالی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء میں اوسط خردہ افراط زر کو ۵ء۴؍ فیصد پر آگئی۔
مالی سال ۲۵۔۲۰۲۴ء میں خردہ افراط زر اوسطاً ۴ء۲؍ فیصد رہنے کا امکان ہے۔
 آر بی آئی نے مئی ۲۰۲۲ء سے ریپو ریٹ میں مجموعی طور پر۲ء۵۰؍ پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔
عوامی سرمایہ کاری میں توسیع کے باوجود حکومت کا عمومی مالی توازن مضبوط ہوا، ٹیکس کے عمل میں اصلاحات، اخراجات پر قابو پانے اور ڈجیٹلائزیشن سے مدد ملی۔
مالی سال ۲۴۔۲۰۲۳ء میں ہندوستانی بینکنگ سیکٹر کی کارکردگی قابل ذکر رہی، جس میں این پی اے کی سطح کئی سال کی کم ترین سطح پر حکومت نے بینکنگ نظام کو مضبوط کرنے کے لئے پرعزم۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK