• Wed, 20 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’مودی حکومت کے جلد گرنے کی خبر محض مفروضہ ہے‘‘

Updated: September 17, 2024, 9:33 AM IST | Mumbai

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ ہم یہ سوال سننے کے عادی ہو گئے ہیں کہ ’’ کیا مودی حکومت اپنی میعاد سے پہلے گرجائے گی؟‘‘ عوام اور پارٹیوں کی حمایت کا دعویٰ

Nitin Gadkari may be given responsibility for Maharashtra elections (Photo: Agency)
نتن گڈکری کو مہاراشٹر الیکشن کی ذمہ داری دی جا سکتی ہے ( تصویر: ایجنسی)

اپنے بیانات سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچانے کیلئے مشہور مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کا کہنا ہے کہ مرکز میں بی جے پی حکومت کے جلد گر جانے کی خبر سننے کے وہ عادی ہو گئے ہیں لیکن ان کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ ان کی پارٹی کے تئیں عوام اور سیاستداں دونوں طبقات میں اعتما د بڑھ گیا ہے اور ان کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے۔ 
 یاد رہے کہ مہاراشٹر میں مہایوتی حکومت کی گرتی شبیہ کو درست کرنے اور اسمبلی الیکشن میں عوام کو دوبارہ بی جے پی کی طرف راغب کرنے کی غرض سے مرکزی وزیر نتن گڈکری جن کا تعلق ناگپور سے ہے ،  کو مہاراشٹر کی ذمہ داری سونپنے کی بات ہو رہی ہے۔    اسی دوران میڈیا میں گڈکری کے کئی بیانات آئے ہیں۔ پیر کو انہوں نے معاصر اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کو  ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نےیقین ظاہر کیا کہ مرکز میں مودی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت کے جلد گر جانے کی خبر محض مفروضہ ہے۔ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی ناقص کارکردگی کے تعلق سے پوچھے گئے سوال پر گڈکری نے کہا ’’دراصل اپوزیشن نے عوام میں یہ بھرم پھیلایا تھا کہ بی جے پی بابا صاحب امبیڈکر کے خلاف ہے اور وہ ان کا ترتیب کردہ آئین تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اسکی وجہ سے عوام مخمصے میں تھے ۔ پسماندہ طبقات میں یہ بدگمانی پھیلائی گئی کہ ان کو ملنے والا ریزرویشن اور دیگر مراعات ختم ہو جائیں گی۔‘‘گڈکری کا کہنا ہے کہ ’’ اس کے باوجود میں یہ سمجھتا ہوں کہ لوک سبھا الیکشن میں ہندوستان کی جیت ہوئی ہے کیونکہ بی جے پی اقتدار میں واپس آگئی اور مجھے ۱۰۰؍ فیصد یقین ہے کہ  آئندہ ۴؍ ریاستوں کے الیکشن میں بھی   اسے کامیابی حاصل ہوگی ۔‘‘ 
 بی جے پی اقتدار میں تو آگئی لیکن اسے یہ کھٹکا لگا ہوا ہے کہ وہ اپنی ۵؍ سالہ میعاد پوری نہیں کر پائے گی۔  اس سوال پر نتن گڈکری کا کہنا تھا ’’ ہم آئے دن اس سوال کا سامنا کرتے رہتے ہیں۔ یہ تخیل بمقابلہ حقیقت اور حقیقت بمقابلہ مفروضہ جیسا سوال ہے۔ ہمیں اس طرح کے سوال کی عادت پڑ چکی ہے۔  حقیقت یہ ہے کہ لوگ اب بھی ہم پر یقین رکھتے ہیں پھر چاہے وہ عوام ہوں یا سیاستداں۔ گڈکری نے کہا ’’ کوئی بھی ہر ایک میچ  میںسنچری نہیں ما ر سکتا  لیکن ہمیں عوام کی حمایت حاصل ہے اور ہم ملک کو بہتر بنا رہے ہیں۔‘‘  مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کیلئے نتن گڈکری کو ذمہ داریاں دینے کی بات ہو رہی ہیں لیکن ایسا کہا جا رہا ہے کہ وہ اس کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔ انٹرویو کے دوران گڈکری نے کہا کہ ’’ ایسی کوئی بات نہیں ہے بلکہ پارٹی مجھے جو بھی ذمہ داری سونپے گی میں اسے خوشی سے قبول کروں گا۔ لوک سبھا الیکشن میں بھی میں نے ۵۵؍ حلقوں کا دورہ کیا تھا اور وہاں ریلیاں کی تھیں۔ ‘‘ 
 یاد رہے کہ بی جے پی کی شبیہ ایسی ہے کہ وہ ایوان میں اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن نتن گڈکری کا معاملہ ایسا نہیں ہے۔ ان کے اپوزیشن سے تعلقات بہتر ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے بیان دیا تھا کہ ایک اپوزیشن لیڈر نےا ن سے کہا تھا کہ اگر آپ وزیر اعظم بنتے ہیں تو ہم آپ کی حمایت کریں گے۔ اس پر گڈکری نے اس لیڈر سے کہا تھا کہ ’’ میں آپ کی حمایت کیوں حاصل کروں؟ میرا مقصد وزیر اعظم بننا نہیں ہے۔ میرے نظریات ہی میرا مقصد ہیں اور میں اسی کیلئے کام کرتا ہوں۔ آگے بھی کرتا رہوں گا۔‘‘    
 تو کیا نتن گڈکری اپوزیشن کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں؟ مرکزی وزیر نے اس سوال کے جواب میں کہا ’’ ہمارا ملک دنیا کی سب سےبڑی جمہوریت ہے۔ وزیر اعظم اسے جمہوریت کی ماں کہتے ہیں ۔ جمہوریت کے۴؍ ستون  ہوتے ہیں۔ مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ اور صحافت۔ اور جمہوریت میں ایک حکمراں پارٹی ہوتی ہے اور ایک اپوزیشن ہوتا ہے۔  ایک کار یا ٹرین کی طرح ان چاروں پہیوں کا متوازن ہونا ضروری ہے۔ہم پہلے اپوزیشن میں تھے اور اب اقتدار میں ہیں۔ ہم نے اس اصول کی ہمیشہ پاسداری کی ہے۔ حال ہی میں جے پی نڈا نے بیان دیا تھا کہ اب بی جے پی کافی مضبوط ہو چکی ہے اور اسے آر ایس ایس کی مدد کی ضرورت نہیں ہے ۔ نتن گڈکری نے اس تعلق سے پوچھے گئے سوال کو یہ کہہ کر  ٹال دیا کہ آپ اس معاملے میں سب کچھ جانتے ہیں اس لئے مجھے اس تعلق سے کوئی تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK