پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’چین کی سرحد پر ہمارے گشت کے۶۵؍ پوائنٹس تھے جن میں سے۲۶؍ پر قبضہ کر لیا گیا ہے‘‘، یہ باتیں میڈیا کو معلوم ہیں لیکن افسوس کہ وزیراعظم مودی کو معلوم نہیں ہیں۔
EPAPER
Updated: July 09, 2024, 11:15 AM IST | Agency | New Delhi
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’چین کی سرحد پر ہمارے گشت کے۶۵؍ پوائنٹس تھے جن میں سے۲۶؍ پر قبضہ کر لیا گیا ہے‘‘، یہ باتیں میڈیا کو معلوم ہیں لیکن افسوس کہ وزیراعظم مودی کو معلوم نہیں ہیں۔
ہندوستانی سرحد میں چین کی دراندازی پر کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اس دراندازی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ہندوستانی سرحد میں گاؤں آباد کردیئے ہیں اور تقریباً چار ہزار مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر لیا ہے، لیکن مودی حکومت اس معاملے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ایک دن قبل کانگریس سربراہ ملکارجن کھرگے بھی اس مسئلے پر مودی حکومت کی خاموشی کی وجہ سے اسے نشانہ بنایا تھا۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ خبر یہ بھی ہے کہ اروناچل پردیش میں اپنی دراندازی کی سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے اب چین لداخ کے علاقے میں بھی بنکر بنا رہا ہے۔ چین کی سرحد پر ہمارے گشت کے۶۵؍ پوائنٹس تھے جن میں سے۲۶؍ پر قبضہ کر لیا گیا ہے اور اب وہ اپنی فوجی سرگرمیوں کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’چین نے ہندوستانی علاقے میں اپنے گاؤں بسا لئے ہیں اور بنکر بھی بنا رہا ہے۔ ملک کی تقریباً۴؍ ہزار مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ اروناچل پردیش کے۳۰؍ مقامات کے ناموں کی اس نے باقاعدہ ایک فہرست بھی جاری کی ہے۔ ہم نے ایل اے سی پر اپنے ۶۵؍ پٹرولنگ پوائنٹس میں سے۲۶؍ پوائنٹس کو کھو دیا ہے۔ میڈیا یہ سب باتیں کہہ رہا ہے اور یہ معلومات عوامی طور پر دستیاب ہیں لیکن وزیر اعظم مودی آج بھی کہہ رہے ہیں کہ ملک کی سرحدوں پرکسی نے دراندازی نہیں کی ہے۔سوال یہ ہے کہ مودی سرکار آخر کس کے دباؤ میں ہندوستان کی سرحدی سلامتی اور ملک کی سالمیت کے حوالے سے اتنے سمجھوتے کر رہی ہے؟‘‘
خیال رہے کہ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نےبھی ایک دن پہلے چینی دراندازی پر مودی حکومت پر حملہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ’’چین مشرقی لداخ میں مسلسل مداخلت کر رہا ہے اور اپنی مذموم سرگرمیوں سے باز نہیں آ رہا ہے۔ اب خبر ہے کہ چین مشرقی لداخ میں پینگونگ جھیل کے نزدیک کھدائی کرکے بنکر تعمیر کر رہا ہے۔چین نے یہ بنکر سرجاپ ملٹری بیس کے نزدیک بنائے ہیں، جس پر ہندستان کا دعویٰ رہا ہے۔‘‘
انہوں نے سوال کیا کہ چین پینگونگ کے قریب فوجی اڈے کی تعمیر کیسے کرسکتا ہے جو ۲۰۲۰ء تک ہندوستانی فوجیوں کے قبضے میں تھا؟ انہوںنے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی’چینی گارنٹی‘ جاری ہے کیونکہ ان کی حکومت اپنی سرخ آنکھوں پر۵۶؍ انچ کے موٹے چینی چشمے پہنتی ہے۔حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس صدر نے کہاکہ ۱۰؍ اپریل ۲۰۲۴ء کو غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے حالیہ انٹرویو میں وزیر اعظم مودی عالمی سطح پر ہندوستان کا موقف مضبوطی سے پیش کرنے میں ناکام رہے۔ اسی طرح ۱۳؍اپریل ۲۰۲۴ء کووزیر خارجہ نے بیان دیاکہ چین نے ہماری کسی بھی زمین پر قبضہ نہیں کیا۔ وزیر خارجہ کے اس بیان نے چین کے تئیں مودی حکومت کی نرم پالیسی کو بے نقاب کر دیا۔ حالانکہ۴؍ جولائی۲۰۲۴ء کو ملک کے وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات میں ایل اے سی کے احترام پر زور دیااور کہاکہ سرحدی علاقوں میں امن کو یقینی بنانا ضروری ہے، لیکن چین ہماری سرزمین پر قبضہ کرنے اور سری جاپ میں ایک فوجی اڈہ بنانے میں جارحانہ رخ جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ بھی زمین ہندوستانی قبضہ میں تھی۔ انہوںنے حکومت کو اس کیلئے مورد الزام قرادیتے ہوئے کہاکہ وہ ایل اے سی پرجوں کی توں صورتحال برقر ار نہیں رکھ سکی۔خیال رہے کہ حال ہی میں ایل اے سی پر پینگونگ جھیل کے قریب چین کے ذریعہ فوجی اڈہ بنائے جانے کی سٹیلائٹ تصاویر سامنے آ نے کے بعد کانگریس نے اپنے رد عمل میں یہ باتیں کہی ہیں۔