لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں جگہ معاملہ اٹھانے پرملکارجن کھرگے اور راہل گاندھی کا مائیک بند کردیا گیا، دیگر اپوزیشن لیڈران کے بحث کے مطالبہ پر بھی توجہ نہیں دی گئی مگر پارلیمنٹ کے باہر وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کا دعویٰ ’’ہم نیٖٹ پر بحث کیلئے تیار ہیں‘‘، دیوے گوڑا نے مودی سرکار کی حمایت کی ، کہا کہ فی الحال بحث کی ضرورت نہیں ہے۔
لوک سبھا میں راہل گاندھی نیٖٹ پیپر لیک پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے۔ تصویر میں سپریہ سُلے، اے راجہ اور کے سی وینوگوپال بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی )
میڈیکل داخلہ امتحان نیٖٹ کے پیپر لیک معاملے میں جمعہ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن اراکین نے یہ معاملہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن حکمراں محاذ کی جانب سے مخالفت کی وجہ سے دونوں ہی ایوانوں میں زبردست ہنگامہ ہوا اور کارروائی کئی مرتبہ ملتوی کی گئی اور پھر بالآخر یکم جولائی تک ملتوی کردی گئی ۔
لوک سبھا میں کیا حال رہا ؟
اسپیکر اوم برلا نے صبح میں جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع کی تو اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر مطالبہ کرنے لگے کہ صدر کے خطاب پر شکریہ کی بحث کو فی الحال ملتوی کیا جائے اور نیٖٹ پیپر لیک پر بحث کروائی جائے۔ اس تعلق سے کئی اراکین نے نوٹس بھی دیا تھا لیکن اسپیکر اوم برلا نے گزشتہ لوک سبھا کی طرح ہی اپوزیشن کے تعلق سے اپنا رویہ برقرار رکھتے ہوئے ان نوٹسوں کو مسترد کردیا اور کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت دی ۔ اس پر اپوزیشن اراکین برہم ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ پیپر لیک ایک سنگین معاملہ ہے اور سبھی کی رضامندی سے اس معاملے پر بحث ہونی چاہئے لیکن اسپیکر نے کہا کہ وقفہ صفر اور وقفہ سوالات ہورہے ہیں انہیں جاری رکھنا اراکین کی ذمہ داری ہے ۔
راہل گاندھی کا مائیک بند
انہوں نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس پر ایوان میں بحث کرائی جائے گی اور آپ کو تفصیل کے ساتھ اپنی بات رکھنے کا موقع ملے گا ۔ راہل گاندھی نے اس پر کہا کہ یہ سنگین معاملہ ہے اور ہم اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ پیغام دینا چاہتے ہیں اس لئے بحث ضروری ہے۔ اس پر اسپیکر بالکل نہیں مانے تو راہل نے پھر مطالبہ کیا ۔ اس دوران راہل گاندھی مائک بند کردیا گیا۔ راہل نے خود اسپیکر کی توجہ اس جانب دلائی لیکن انہوں نے دھیان نہیں دیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین برہم ہو گئے اور انہوں نے احتجاج شروع کردیا۔ راہل گاندھی نے کئی مرتبہ کہا کہ ان کا مائک بند کردیا گیا جس پر حکومت کے اراکین مزید شور مچانے لگے۔ اس کے بعد اسپیکر نے کارروائی ملتوی کردی ۔ جب دوبارہ کارروائی شروع ہوئی تو پھر ہنگامہ ہوا اور پھر کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔ یہ سلسلہ ۳؍ بار ہوا جس کے بعد اوم برلا نے یکم جولائی تک کارروائی ملتوی کردی۔
راجیہ سبھا میں وہی حال رہا
کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے لوک سبھا کی طرح ہی راجیہ سبھا بھی نیٖٹ کا پیپر لیک ہونے کے معاملے پر زبردست ہنگامہ کیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کئی مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد یکم جولائی تک ملتوی کردی گئی ۔ چیئرمین جگدیپ دھنکڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شرو ع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نیٖٹ امتحان میں پیپر لیک ہونے کے معاملے پر قاعدہ ۲۶۷؍ کے تحت ۲۲؍ نوٹس موصول ہوئے ہیں، جنہیں حالات کو دیکھتے ہوئے مسترد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے خطاب میں اس مسئلہ کا ذکر کیا گیا ہے اور اراکین اس پر تفصیل سے بات کر سکتے ہیں۔اس پر کانگریس کے شکتی سنگھ گوہل، پرمودتیواری اور اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے اپنے خیالات پیش کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔اس کے بعد چیئرمین نے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث شروع کرنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سدھانشو ترویدی کا نام بلایا اور انہوں نے بحث شروع کرنے کی کوشش کی۔ اسی دوران کانگریس، ترنمول کانگریس اور دیگر اراکین نعرے لگاتے ہوئے پوڈیم کے سامنے آگئے۔ چیئرمین نے کہا کہ وہ نشست صدر کے سامنے آنے والے اراکین کو نشان زد کریں گے۔ دھنکڑنے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن لیڈر نے اراکین کے ساتھ چاہ ایوان میں آکر کارروائی میں خلل ڈال کر پارلیمانی روایات کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور ایسا پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
کھرگے کا جواب
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ چیئر مین کھلی جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ میں چاہ ایوان میں صرف اس لئے گیا تھا تاکہ ان کی توجہ اپنی جانب کرسکوں کیوں کہ وہ مجھے جان بوجھ کر نظر انداز کررہے تھے۔ میں جب اپنی سیٹ پر بولنے کےلئے کھڑا ہوا تو مجھے اجازت نہیں دی گئی اور جب میں بار بار ان سے درخواست کرتا رہا تو انہوں نے مجھے نظر انداز کرنا شروع کردیا۔ اسی لئے میں چاہ ایوان میں گیا تھا ۔ میرا کسی کی توہین کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
ملکارجن کھرگے نے مزید کہا کہ جس توہین کی بات چیئر مین کررہے ہیں وہ خود میری توہین کررہے تھے کیوں کہ میں اپوزیشن لیڈر ہوں اور کم از کم میری بات سننا اور وہ بھی جب میں چیئر پر موجود ہوں، ان کی ذمہ داری ہے لیکن وہ جان بوجھ کر اس معاملے کو طول دے رہے ہیں جبکہ ہمارا مطالبہ بالکل واضح ہے کہ ہم نیٹ پر بحث چاہتے ہیں۔ کھرگے نے اس الزام کا بھی جواب دیا کہ اس سے قبل کوئی اپوزیشن لیڈر چاہ ایوان میں احتجاجاً نہیں گیا۔ انہوں نے چیئر مین جگدیپ دھنکڑ کو یاد دلایا کہ اگست ۲۰۱۹ء میں جب کشمیر سے دفعہ ۳۷۰؍ ختم کی گئی تھی تو اس وقت کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے دیگر لیڈروں کے ساتھ چاہ ایوان میں بیٹھ کر احتجاج کیا تھا اور وہیں دھرنا دے دیا تھا ۔قبل ازیں قائد ایوان میں جگت پرکاش نڈا نے کہا کہ کانگریس پارٹی، صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کرنے میں بالکل سنجیدہ نہیں ہے اور اس کا مقصد صرف ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی موجودگی میں بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تحریک شکریہ پر ۲۱؍ گھنٹے بحث ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اتنا وقت پہلے کبھی نہیں دیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس اس بحث پر سنجیدہ نہیں ہے اور یہ اس حقیقت سے ظاہر ہے کہ اس کے کسی بھی لیڈر نے بحث میں حصہ لینے کے لیے اپنا نام نہیں دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن نے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں این ای ای ٹی کا مسئلہ نہیں اٹھایا اور اب وہ این ای ای ٹی کے بہانے ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں جواب دے گی اور وہ نیٹ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے تیار ہے۔
دوسری طرف اس معاملے میں وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے ایوان کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر معاملے پر بحث کے لئے تیار ہے اور نیٹ کے مسئلے پر ہم ہر سوال کا جواب دیں گے ۔ اس معاملے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ نیٹ کے معاملے میں بہت بڑی آفت آئی ہے۔ سب کو پتہ ہے کہ پیپر لیک ہوا۔ کل میں نے حزب اختلاف کی میٹنگ میں خود اس موضوع کو اٹھایا اور اس پر ایک دن کی بحث سے متعلق تجویز رکھی۔ حزب اختلاف کی سبھی پارٹیوں نے یک زبان ہو کر اس پر اتفاق ظاہر کیا۔ میں نے پارلیمنٹ میں اس موضوع کو اٹھایا لیکن مجھے بولنے نہیں دیا گیا۔ یہ افسوسناک ہے کہ حکومت اس پر بحث نہیں چاہتی۔ مجھے ایسا لگا کہ اس کی ہدایت براہ راست وزیر اعظم سے ملی تھی۔