گزشتہ پیر کی رات پونے کے کھیڈ۔ شیوا پور ٹول ناکے پر پولیس نے ایک گاڑی سے ۵؍ کروڑ روپے نقد ضبط کئے تھے جنہیں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: October 23, 2024, 10:15 PM IST | Mumbai
گزشتہ پیر کی رات پونے کے کھیڈ۔ شیوا پور ٹول ناکے پر پولیس نے ایک گاڑی سے ۵؍ کروڑ روپے نقد ضبط کئے تھے جنہیں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ پیر کی رات پونے کے کھیڈ۔ شیوا پور ٹول ناکے پر پولیس نے ایک گاڑی سے ۵؍ کروڑ روپے نقد ضبط کئے تھے جنہیں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ اب اطلاع ملی ہے کہ پولیس اس تعلق سے کوئی کارروائی نہیں کرے گی ۔ البتہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اپنے قانون کے حساب سے آگے کی کارروائی کرے گا۔ اس دوران ان ۴؍ لوگوں کے نام بھی سامنے آگئے ہیں جو اس وقت اس گاڑی میں موجود تھے جب اسے ضبط کیا گیا تھا۔
شاہ جی باپو کا بھتیجا اور پی اے گاڑی یں تھے ؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق جس وقت پولیس نے پونے کے کھیڈ۔ شیواپور ٹول ناکے پر لال رنگ کی انووا کرسٹا کی تلاشی لی اور اس میں سے ۵؍ لاکھ روپے برآمد ہوئے اس وقت گاڑی میں ۴؍ لوگ تھے۔ ان میں سب سے اہم نام ہے ساگر سبھاش پاٹل کا جو مبینہ طور پر شاہ جی باپو پاٹل کا بھتیجا ہے جبکہ دوسرا اہم نام اس میں رفیق نداف کا ہے جو شاہ جی باپو کا پی اے بتایا جاتا ہے۔ بالا صاحب آسبے نام کا ایک شخص بھی گاڑی میں تھا جو کہ پیشے سے ٹھیکیدار ہے۔ چوتھا شخص گاڑی کا ڈرائیور تھا جس کا نام ششی کانت کولی ہے۔ اس بات سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اس گاڑی کا کوئی نہ کوئی تعلق رکن اسمبلی شاہ جی باپو پاٹل سے ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ رفیق نداف ہی ہے جس سے شاہ جی باپو کی اس وقت فون پر گفتگو ہوئی تھی جب وہ ادھو ٹھاکرے سے بغاوت کرکے گوہاٹی گئے تھے اور وہاں سے وہ رفیق کو بتا رہے تھے ’’ یہاں کیا درخت ہے ، کیا پہاڑ ہے۔‘‘ اسی پر سنجے رائوت نے اپنے ٹویٹ میں طنز کیا ہے۔
پونے کے ضلع کلکٹر سہاس دیوسے نے بتایا کہ اس معاملے میں پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے لیکن نقدی ضبط ہونے پر کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا ہے کیونکہ ۱۰؍ لاکھ روپے سے زائد کی رقم ہونے پر قانون کے مطابق اسے انکم ٹیکس کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اپنے قانون کے اعتبار سے اس معاملے میں کارروائی کرے گا۔ نیز الیکشن کمیشن کی جاری کردہ ہدایت کے مطابق اس پر مزید کارروائی ہوگی۔ اطلاع کے مطابق اس دوران پونے ہی میں منگل کے روز بھی ایک گاڑی سے ۲۲؍ لاکھ روپے کی رقم ضبط کی گئی ہے۔ یہ گاڑی ایک کرانہ دکاندار کی ہے جو مبینہ طور پر ایک ہول سیل بیوپاری کا بل ادا کرنے کی غرض سے یہ رقم لے جا رہا تھا۔ اس رقم کو بھی پولیس نے ضبط کرنے کے بعد ضابطے کے مطابق انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔
۵؍ نہیں ۱۷؍ کروڑ روپے تھے
شیوسینا ترجمان سنجے رائوت نے ایک روز پہلے ہی کہا تھا کہ پونے میں لال رنگ کی گاڑی سے جو رقم ضبط کی گئی تھی وہ ۵؍ کروڑ نہیں بلکہ ۱۵؍ کروڑ تھی۔ پولیس نے میڈیا کے سامنے ۵؍ کروڑ روپے ظاہر کئے باقی ۱۰؍ کروڑ روپے بحفاظت درخت یا پہاڑ تک پہنچا دیئے گئے تھے۔ ایسا ہی الزام این سی پی لیڈر جتیندر اوہاڑ نے بھی لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ۵؍ کروڑ نہیں ۱۷؍ کروڑ روپے کی رقم تھی۔ ان لوگوں کی ہمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ وہ ۱۷؍ روپے نقد گاڑی میں کھلے عام لے جا رہے ہیں۔ پولیس کو فون کرکے دبائو بنایا جاتا ہے کہ فلاں نمبر کی گاڑی ہے اس پر کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ ان تمام الزامات پر جب نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے سوال کیا گیا تو انہوں نے برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ’’ آپ اس پورے معاملے کی جانچ کر لیجئے ناں! دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہو جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا’’ جس معاملے سے کسی کا کوئی تعلق نہیں ہے اس پر زبردستی الزام تراشی کی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔