• Sun, 19 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سیف علی خان پر حملہ کرنے والاملزم بہت غصے میں تھا

Updated: January 18, 2025, 11:52 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

کرینہ کپور کے مطابق گھر میں زیورات کھلے پڑے تھے لیکن ملزم نے انہیں ہاتھ نہیں لگایا،پولیس نے اداکارہ کا بیان درج کیا،مزید بیان ریکارڈ کیا جاسکتا ہے

A policeman is seen outside Saif Ali Khan`s building.
سیف علی خان کی بلڈنگ کے باہر پولیس اہلکار نظر آرہا ہے۔ ( تصویر، انقلاب:انوراگ اہیرے)

 بالی ووڈ اسٹار سیف علی خان پر قاتلانہ حملہ کی جانچ کرنے والے افسران نے اداکار کی اہلیہ کرینہ کپور کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ گھر میں قیمتی زیورات باہر ہی کھلے پڑے تھے لیکن حملہ آور نے کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا البتہ اس نے بہت غصہ میں ان کے شوہر پر حملہ کیا تھا۔ ان کے اس بیان سے یہ سوال دوہرایا جارہا ہے کہ کیا ان کی رہائش گاہ میں گھسنے والا شخص واقعی چوری کرنے آیا تھا یا اس کا ارادہ کچھ اور تھا۔ البتہ خبر لکھے جانے تک سیف علی خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جاسکا ہے۔ 
 واضح رہے کہ ملزم اب تک پولیس کی گرفت سے باہر ہے اور سی سی ٹی وی سے اس کا چہرہ پہچانا جاچکا ہے لیکن اس کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ اس کے باوجود پہلے ہی  دن پولیس نے کہہ دیا  ہے کہ حملہ آور چوری کی غرض سے آیا تھا۔ 
 اگرچہ سیف علی خان کے قریبی ذرائع نے ابتداء میں میڈیا کو بیان دیا تھا کہ کرینہ کپور واردات کے وقت وہاں موجود نہیں تھیں لیکن ان کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اس وقت گھر پر ہی تھیں اور اس واقعہ سے اتنی زیادہ خوفزدہ ہوگئی تھیں کہ ان کی بڑی بہن کرشمہ انہیں اپنے ساتھ اپنے گھر لے گئیں۔ چونکہ سیف کو ان کی ایک نوکرانی جس کے ہاتھ میں زخم آیا تھا ان کے بیٹے تیمور کے ساتھ اسپتال لے گئی تھیں اس وجہ سے بھی یہی سمجھا جارہا تھا کہ وہ اس وقت گھر پر نہیں تھیں۔ 
 باندرہ پولیس اسٹیشن کے تفتیشی افسران نے جمعرات کی صبح کرینہ کپور کے مکان میں ان کا بیان درج کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نے ان کے بیٹے جہانگیر کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تھی تب سیف اس سے بھڑ گئے اور وہاں موجود خواتین اور بچوں کو بچا لیا۔ کرینہ کپور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گھر میں قیمتی زیورات کھلے پڑے تھے لیکن ملزم نے کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا ۔ انہیں لے جانے کی کوشش کی بھی نہیں کی، وہ بہت غصہ میں تھا اور ان کے شوہر پر حملہ کردیا۔
 پولیس کے مطابق حسب ضرورت ان کا ایڈیشنل بیان درج کیا جائے گا لیکن ڈاکٹروں کی اجازت ملنے کے بعد ہی سیف علی خان کا بیان درج کیا جاسکے گا۔ اس دوران باندرہ پولیس اب تک تقریباً ۳۰ ؍افراد کے بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔ دوسری جانب تفتیشی افسران کے مطابق سیف علی خان کی عمارت میں سیکوریٹی کے مناسب انتظامات نہیں ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کی تعداد بھی بہت کم ہے۔ 
 حملہ آور کے سیف علی خان کی رہائش گاہ تک پہنچنے کے تعلق سے پولیس کو شبہ ہے کہ ملزم عمارت کے پیچھے کے گیٹ کوپھاند کر بلڈنگ میں داخل ہوا اور سی سی ٹی وی کیمروں سے بچتے ہوئے فائر ایگزٹ کی سیڑھیوں سے ننگے پاؤں اوپر چڑھا۔ اس کے بعد وہ سیف کے فلیٹ کے غسل خانہ کی کھڑکی سے اس حصہ کے اندر داخل ہوگیا جہاں اداکار کے بچے رہتے ہیں۔ 
 لڑائی کے دوران سیف اور وہاں موجود دیگر افراد نے مل کر اسے بچوں کے کمرے میں دھکیل کر باہر سے بند کردیا تھا اور خود ۱۲ ؍ویں منزلے پر چلے گئے تھے۔ اس دوران ملزم کھڑکی کے ذریعہ اسی طرح باہر نکل گیا جیسے وہ اندر داخل ہوا تھا اور پھر سیڑھیوں سے نیچے اتر گیا۔ اس وقت اس کا چہرہ سی سی ٹی وی میں قید ہوگیا۔ اس میں یہ بھی نظر آرہا ہے کہ اوپر جاتے وقت اس کی پیٹھ پر لدا ہوا بیگ بھرا ہوا تھا لیکن نیچے اترتے وقت بیگ کافی حد تک خالی تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انتہائی ہائی پروفائل عمارت ہونے کے باوجود سیف کی عمارت میں سیکوریٹی کے ناقص انتظامات ہیں۔ یہاں صدر دروازے پر  دوگارڈ اور پیچھے کے گیٹ پر ایک گارڈ ہوتا ہے اور سی سی ٹی وی کیمرے بھی بہت کم ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK