• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

گوفرسٹ ایئرلائن کا طیارہ ۵۰؍ مسافروں کو لئے بغیر پرواز کر گیا

Updated: January 11, 2023, 12:19 PM IST | Delhi

مسافروں نے چیک ان اور بورڈنگ کی تمام کارروائیاں مکمل کر لی تھیں ،اس کے باوجود انہیں بس ہی میں چھوڑ دیا گیا، کمپنی سے رپورٹ طلب

The company has not yet explained why this incident occurred
کمپنی نے اب تک وضاحت نہیں کی ہے کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا

  فضائی کمپنی گو فرسٹ کی لاپروائی کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ کمپنی  کی  بنگلورو۔دہلی فلائٹ ۵۰؍ مسافروں کو لئے بغیر ہی   پرواز کر گئی۔ حالانکہ  ان ۵۰؍ مسافروں نے چیک ان اور بورڈنگ وغیرہ کی تمام رسمی کارروائیاں مکمل کر لی تھیں۔پھر بھی گو فرسٹ فلائٹ ان ۵۰؍ مسافروں  کے بغیر بنگلورو سے دہلی کیلئے پرواز کر گئی۔ گو فرسٹ اس معاملے میں اپنی اندرونی تحقیقات کر رہی ہے۔ یہ واقعہ دراصل پیر کے روز  پیش آیا تھا۔
  گو فرسٹ نے ان تمام ۵۰؍ مسافروں کو جو بنگلور ہوائی اڈے پر چھوڑے گئے تھے دوسری فلائٹ کے ذریعے  دہلی بھیج دیا۔  ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) نے اس پورے معاملے میں گو فرسٹ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ رپورٹ کے بعد  ڈی سی جی اے فضائی کمپنی پر ضروری کارروائی کر سکتا ہے۔
  دراصل مذکورہ فلائٹ کے مسافروں کو ایئر پورٹ پر ۴؍ الگ الگ بسوں کےذریعے طیارے تک پہنچایا گیا۔ لیکن ان میں سے ایک  بس کے مسافر انتظار ہی کرتے رہ گئے اور طیارہ انہیں لئے بغیر ہی اڑ گیا۔اس واقعے کے بعد ناراض مسافر ٹویٹر پر ایئرلائن سے جواب مانگ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا کو بھی ٹیگ کیا ہے۔اسکے باوجود گو فرسٹ نے ابھی تک یہ وضاحت نہیں کی کہ اتنی بڑی لاپروائی کیسے   برتی گئی۔ البتہ اس نے ٹویٹر پر اظہار افسوس ضرور کیا۔ 
  ان مسافروں میں سے ایک نے لکھا کہ فلائٹ جی ۸؍ ۱۱۶؍ نے مسافروں کو ایئرپورٹ پر ہی چھوڑ دیا ۔ بس میں ۵۰؍ سے زیادہ مسافروں کو ہوائی اڈے پر اتارا گیا اور پرواز صرف ایک  بس کے مسافروں کے ساتھ ٹیک آف کر گئی۔ شکایتوں کے بعد ان مسافروںکو رات تقریباً ۱۰؍ بجے ایک دیگر فلائٹ سے دہلی رواانہ کیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK