’یاحسین ، یاحسین ‘ کے فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے اورزنجیروں اورقم کا ماتم کیا گیا۔بھنڈی بازار سے رحمت آباد قبرستان تک پولیس کا سخت پہرہ رہا
EPAPER
Updated: July 17, 2024, 11:01 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
’یاحسین ، یاحسین ‘ کے فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے اورزنجیروں اورقم کا ماتم کیا گیا۔بھنڈی بازار سے رحمت آباد قبرستان تک پولیس کا سخت پہرہ رہا
شہرومضافات میں محرم کے روایتی جلوس میں شرکاء کا اژدہام رہا۔ زینبیہ امام باڑہ سے رحمت آباد قبرستان (مجگاؤں) تک شہدائے کربلا کی یاد میں جگہ جگہ سبیلیں بنائی گئی تھیں ۔ شرکاء جلوس ننگے پیر، سیاہ کپڑوں میں ملبوس ، پیشانی پر ’یا حسین ‘کی پٹی باندھے زنجیروں، ہاتھوں اور قمع کا ماتم کرتے ہوئے شبیہ ذوالجناح ، شبیہ تابوت اور علم کے ساتھ ’یاحسین ، یا حسین ‘کے نعرے بلند کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔
آخری سجدے اور شام غریباں کی مجالس
جلوس برآمد ہونے سے قبل زینبیہ امام باڑہ میں آخری سجدے کی مجلس مولانا عابد بلگرامی نے پڑھی۔ مولانا نے آخری سجدے کی ایسی منظر کشی کی کہ سامعین پر رقت طاری ہوگئی اور ان کی آنکھیں چھلک پڑیں۔
رحمت آباد قبرستان میں جلوس پہنچنے کے بعد شام غریباں کی مجلس مولانا مرزا یعسوب عباس نے پڑھی۔ انہوں نے شام غریباں کیا ہوتی ہے، اس شام کیا احوال تھے، اسے اپنے مخصوص انداز میں بیان کیا۔
یہ جلوس آل انڈیا ادارہ تحفظ حسینیت اور حسینی فیڈریشن کے زیر اہتمام نکالا گیا۔ آل انڈیا ادارہ تحفظ حسینیت کے صدر ذوالفقار زیدی نے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ۱۹۵۹ء سے مذکورہ ادارہ کے زیراہتمام جلوس شروع ہوا اور امسال ۶۵؍ برس مکمل ہوچکے ہیں۔
مضافات کے علاقوں گوونڈی، کرلا، مالونی، وکھرولی، وڈالا، رے روڈ، باندرہ، ملاڈ، چارکوپ اور میراروڈ میںبھی جلوس اور تعزیہ داری کا اہتمام کیا گیا۔
سابقہ روایات کے مطابق ہرسال یہ جلوس شہدائے کربلا کی یاد میں نکالا جاتا ہے۔ کربلا کی تپتی ریت میں خانوادہ اہل بیت نے اسلام کی حقانیت اور حفاظت کے لئے ایسی عظیم قربانی پیش کی کہ رہتی دنیا تک اس سے روشنی حاصل کی جاتی رہے گی۔ سیدنا امام حسین اور خانوادہ اہل بیت نے حق وباطل کے درمیان خط فاصل کھینچ کر دنیا والوں کو یہ بتادیا کہ باطل کے سامنے کبھی اور کسی حال میں سر نہیں جھکایا جاسکتا۔
شہر ومضافات سے بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت
مرکزی جلوس زینبیہ امامباڑے سے نکالا جاتا ہے۔ اس لئے دیگر انجمنیں بھی اس جلوس کا حصہ بن جاتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں شہر ومضافات سے شرکاء اس مرکزی جلوس کا حصہ بنتے ہیں۔شرکاء کی کثرت کے سبب پولیس کے جوان جلوس برآمد ہونے سے قبل ہی الرٹ ہوجاتے ہیں ۔ بھنڈی بازار سے مجگاؤں تک راستے بھر پہرہ دیتے ہیں۔ اس دوران اعلیٰ پولیس افسران بھی نگرانی کرتے ہیں اوررضاکار بھی بخوبی اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہیں تاکہ مزید آسانی ہو۔
جلوس عاشورہ میں ذوالفقار زیدی، حبیب ناصر، مولانا سید نجیب الحسن، علی نمازی، سید عمار، سید سلمان، منور حیدر، سلمان حیدر، حسین علی، نصیر حسین، محمد مہندی، محمد باقر ناصر اور انوار زیدی وغیرہ پیش پیش تھے جبکہ جسٹ، ٹروپس اور جعفری ایمبولنس کے کارکنان بھی اپنی خدمات پیش کرتے رہے۔
قیصر باغ سے شمع کا جلوس
رحمت آباد قبرستان میں جلوس ختم ہونے کے بعد قیصر باغ سے شمع کا جلوس نکالا گیا جس کے دوران ہزاروں شرکاء ہاتھوں میں شمع لے کر چل رہے تھے۔ یہ جلوس پالا گلی میں حضرت عباس کی درگاہ پر ختم ہوا۔