• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

مین ہول پر اسمارٹ ڈھکن لگانے کا پروجیکٹ دوبارہ شروع ہوگا

Updated: August 07, 2024, 9:44 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

بی ایم سی نے اسمارٹ ڈھکن میں تکنیکی خرابی کے سبب یہ کام بند کردیا تھا۔کھلی گٹروں میں گرنے سے کئی اموات ہوئی تھیں

Smart covers will be installed on manholes in the city and suburbs.
شہرومضافات کے مین ہول پر اسمارٹ ڈھکن لگائے جائیں گے۔

سڑکوں کے ’مین ہول‘ پر اسمارٹ ڈھکن لگانے میں تکنیکی دشواری کے سبب ایک مرتبہ اس پروجیکٹ کو روکنے کے بعد بی ایم سی نئے سرے سے اسمارٹ ڈھکن لگانے کی تیاری کررہی ہے جس میں سینسر لگے ہوں گے اور چوری کی صورت میں  انتظامیہ کو اس کی خبر ہوجائے گی۔ مین ہول کے ڈھکن چوری ہونے سے کئی حادثات ہوچکے ہیں جن میں لوگوں کی جانیں بھی گئی ہیں۔ 
  بامبے ہائی کورٹ میں رُجو ٹھکر نامی ایک خاتون وکیل نے سڑکوں پر بے شمار گڑھوں کے خلاف چند برس قبل مفاد عامہ کی ایک عرضداشت داخل کی تھی۔ گزشتہ چند برسوں میں اس عرضداشت پر سماعت کے دوران مین ہول (بڑی گٹروں) کے ڈھکن نہ ہونے سے ان میں گر کر چند افراد کی موت اور زخمی ہونے کے واقعات رونما ہوئے تھے جس کی وجہ سے اس معاملے پر بھی اسی پٹیشن کے ساتھ سماعت شروع ہوئی جس کے دوران عدالت   نے کئی مرتبہ شہری انتظامیہ کی مین ہول کے ڈھکن کو چوری ہونے سے بچانے کیلئے مناسب انتظامات نہ کرنے پر سرزنش کی تھی اور گٹر کے اندر سے زنجیر لگانے یا مخصوص جالیوں کو ڈھکن کے اوپر لگانے جیسی تجاویز بھی دی تھیں جن پر کچھ حد تک عمل بھی ہواتھا۔
 تجرباتی طور پر شہری انتظامیہ نے ۱۴؍ گٹروں پر ایسے ڈھکن لگائے تھے جنہیں چوری کرنے کی کوشش پر سائرن بجتا تھا لیکن تکنیکی دشواری کے سبب اس تجرباتی پروجیکٹ کو بند کردیا گیا تھا۔
 اب بی ایم سی نے ماضی کی خامیوں کو دور کرکے نئے سرے سے اسمارٹ ڈھکن لگانے کا تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت سب سے پہلے ’سینڈھرسٹ روڈ‘ (بی وارڈ) اور گرانٹ روڈ (ڈی وارڈ) میں چند گٹروں پر اسمارٹ ڈھکن لگائے جائیں گے۔
 بی ایم سی کے ریکارڈ کے مطابق کورونابحران کے بعد سے گٹروں کے ڈھکن چوری ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۳ء میں ۷۹۱؍ مین ہول کے ڈھکن چوری ہوئے تھے جبکہ ۲۰۲۲ء میں یہ تعداد ۸۳۶؍ تھی۔ اس سے قبل ۲۰۲۱ء میں ۵۶۴، ۲۰۲۰ء میں ۴۵۸؍ اور ۲۰۱۹ء میں ۳۸۶؍ ڈھکن چوری ہوئے تھے۔
 شہری انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق ایک ڈھکن کی قیمت ایک ہزار سے ۱۲۰۰؍ روپے تک ہوتی ہے اور نشہ کے عادی افراد یا چھوٹے موٹے جرائم پیشہ افراد یہ ڈھکن چراکربھنگار میں فروخت کردیتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK