ملک سے ۲۰۲۵ء تک ٹی بی کو ختم کرنے کادعویٰ لیکن ایشیا کے سب سے بڑے ٹی بی اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے سے دشواری
EPAPER
Updated: November 09, 2022, 10:24 AM IST | saadat khan | Mumbai
ملک سے ۲۰۲۵ء تک ٹی بی کو ختم کرنے کادعویٰ لیکن ایشیا کے سب سے بڑے ٹی بی اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے سے دشواری
مرکزی حکومت ایک طرف ۲۰۲۵ء تک ملک سے ٹی بی ختم کرنے دعویٰ کررہی ہے اوراس کےتحت ٹی بی سے متعلق قومی سطح پرمتعدد قسم کی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔ممبئی اور مضافات میں بھی اس ضمن میںگزشتہ دنوں کئی اسیکموں پر عمل کیاگیاہے اور جلد ہی ٹی بی کی تشخیص کیلئے جدید ترین مشینیں مہیا کروانےکی کارروائی جاری ہے تاکہ چھوٹی ڈسپنسریوں میں بھی ٹی بی کی جانچ ہوسکے۔ لیکن دوسری جانب ایشیا کے سب سے بڑے سیوڑی ٹی بی اسپتال میں ۲۰۲۰ء سے بچوںکے ٹی بی کاڈاکٹر ندارد ہے جس سے بچوں کے علاج میں دشواری آرہی ہے۔
ممبئی ڈسٹرکٹ کے ٹی بی آفیسر ڈاکٹر کرن کینی نے انقلاب کو بتایاکہ ’’ مرکزی حکومت کی ہدایت پر گزشتہ دنوں ٹی بی کےمریضوںکو اپنانے سےمتعلق ایک مہم چلائی گئی تھی جس کے ذریعے ٹی بی کے غریب مریضوںکو اپنا یاگیاتھا۔ ان مریضوںکو اپنا کر انہیں کھانے کی مقوی اشیاء اور دوائیں وغیرہ فراہم کرنےکی سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔اب ہم ٹی بی کی جانچ کو مزید آسان کرنےکیلئے چھوٹے دواخانوںمیں بھی جدید ترین مشینیں نصب کرنےکی تیاری کررہےہیں تاکہ ان دواخانوںمیں بھی آسانی سے ٹی بی کی تشخیص ہوسکے۔ اس کیلئے منصوبہ بندی جاری ہے۔ جلد ہی یہ مشینیں چھوٹے اسپتالوںمیں مہیاکروائی جائیں گی۔ بڑے اسپتالوںمیں ٹی بی کی تشخیص کی سہولیات مہیا ہےمگر ان اسپتالوں تک ٹی بی کےمتعدد مریض نہیں پہنچ پاتے۔ جس سے ٹی بی کی جانچ اورمرض کی تشخیص میں تاخیر ہوتی ہے۔اس وجہ سے ان کاعلاج وقت پر نہیں ہو پاتا ہے۔ اس لئے چھوٹے اسپتالوںمیں بھی ٹی بی کی جانچ کی سہولت مہیا کروانےکی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘
یہاں قابل فکر بات یہ ہے کہ ایک جانب تو ممبئی اور مضافات کو ٹی بی سے پاک کرنےکیلئے متعدد مہم چلائی جارہی ہیںمگر دوسری جانب یہ حال ہےکہ سیوڑی ٹی بی اسپتال میں گزشتہ ۲؍سال سے بچوںکو ہونےوالی ٹی بی کا علاج کرنےوالا کوئی ڈاکٹر نہیں ہے جس سے ٹی بی سے متاثرہ بچوںکےعلاج میں دشواری ہورہی ہے۔ ممبئی میں ٹی بی کے مجموعی مریضوںمیں ۱۰؍فیصدمریض بچے ہیںلیکن سیوڑی ٹی بی اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے سے بچوںکو علاج بغیرواپس بھیج دیاجارہاہے۔جس سے دور دراز علاقوں سے اپنے بچوںکا علاج کروانےکیلئے ممبئی آنے والوں کو پریشانی ہورہی ہے۔ وہ اپنے بچوں کے علاج کیلئے متعدد اسپتالوںکا چکر لگانے پر مجبور ہیں۔
سماجی کارکن سنگیتا رائوت نے بتایاکہ ’’پال گھر سے اپنی۱۳؍سالہ لڑکی کوایمبولنس سے علاج کیلئے سیوڑی اسپتال لانےوالےشخص نے بتایاکہ اس کی بیٹی کو پھیپھڑے کی ٹی بی ہےجس کی وجہ سے اُسے سانس لینےمیں شدید تکلیف ہورہی تھی۔ اسے اسپتال داخل کرنےکی ضرورت تھی لیکن سیوڑی اسپتال انتظامیہ نے اُسے داخل کرنے سے منع کرکے واڈیااسپتال لے جانےکامشورہ دیا۔مگر واڈیااسپتال میں صرف ممبئی کے مریضوں کو داخل کیاجاتاہے ۔ اس لئے وہاںبھی اسے داخل نہیں کیاگیا۔ ‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ مذکورہ لڑکی کا والد غریب کسان ہے ۔ اس لئے وہ اپنی لڑکی کا علاج نجی اسپتال میں نہیں کرواسکتاہے۔ہم نے اس کی مدد کی اور اس لڑکی کو جے جے اسپتال میں داخل کروایا۔ جہاں اس کا علاج جاری ہے۔‘‘
سنگیتا رائوت کےمطابق ’’ اس طر ح کی ۳؍شکایتیں میرے پاس ہیں۔جن مریضوںکو بچوں کا ڈاکٹر نہ ہونے کی بنا پر سیوڑی اسپتال نے داخل کرنے سےمنع کیا ہے۔ واضح رہےکہ ۲۰۲۰ ء سے یہاں بچوںکا ڈاکٹر نہیں ہے اور ابھی تک یہاں بچوں کا ڈاکٹر نہیں آیاہے۔‘‘
بی ایم سی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر منگلا گومارے سے اس بارے میں استفسار کرنےپر انہوںنے بتایاکہ ’’ سیوڑی اسپتال میں بچوںکے ڈاکٹر کی ضرور ت ہے۔ ہم ٹی بی سے متاثرہ بچوں کےعلاج کیلئے ایسے ڈاکٹرکی تلاش کررہےہیں جو ٹی بی کے علاوہ ای این ٹی کابھی ماہر ہوتاکہ ضرور ت پڑنے پر انہیں سیوڑی اسپتال بلا کر بچوں کا علاج کیاجاسکے۔ معاہد ہ پر طبی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر کو جلد ازجلد اپوائمنٹ کیاجائے گاتاکہ وہ اوپی ڈی میں آنےوالے بچوںکا بھی علاج کرسکے۔‘‘