صوبے کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے مرکزی حکومت سے بات چیت شروع کرنے کی اپیل ،بی جے پی برہم، قرارداد واپس لینے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: November 07, 2024, 10:03 AM IST | Srinagar
صوبے کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے مرکزی حکومت سے بات چیت شروع کرنے کی اپیل ،بی جے پی برہم، قرارداد واپس لینے کا مطالبہ۔
بی جے پی کے زبردست ہنگامے اور احتجاج کے درمیان جموں کشمیر اسمبلی نے بدھ کو خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے قرارداد صوتی ووٹوں سے منظور کرلی۔قرارداد میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی اور آئینی طریقہ کار پر کام کرنے کیلئے بات چیت شروع کرے۔بدھ کی صبح جوں ہی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا تو نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری نے خصوصی حیثیت کی بحالی کی قرار داد پیش کی جس کی وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے حمایت کی۔قرار داد بڑی باریک بینی سے تیار کی گئی ہے جس میں دفعہ ۳۷۰؍ یا ۵؍اگست ۲۰۱۹ء کے فیصلے کا راست ذکر نہیں کیا گیا ہے بلکہ اس میںجموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی پرمرکزی حکومت سے بات چیت کاسلسلہ شروع کرنے کی اپیل کی گئی ہےاورجموں کشمیر کےحقوق کا حوالہ دیاگیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ قانون ساز اسمبلی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کی توثیق کرتی ہے جو جموں کشمیر کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ اور ان کی یکطرفہ برطرفی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ یہ اسمبلی حکومت ہند سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جموں کشمیر کے عوام کے منتخب نمائندوں کے ساتھ خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے بات چیت کا سلسلہ شروع کرے۔
قرارداد کی حمایت نیشنل کانفرنس کی سینئر لیڈر اور وزیر صحت سکینہ یتو نے کی جبکہ بی جے پی کے لیڈروں نے اس اقدام کی سخت مخالفت کی۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے سوال اٹھایا کہ جب لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر بحث ہو رہی تھی، تو یہ قرارداد کیسے پیش کی گئی؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایوان کے قواعد کو نظرانداز کیا ہے۔قرارداد کے متن میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’یہ اسمبلی اس بات پر زور دیتی ہے کہ بحالی کیلئے کسی بھی عمل کو قومی اتحاد اور جموں کشمیر کے عوام کی جائز امنگوں کا تحفظ کرنا چاہئے۔‘‘جب یہ قرارداد پیش کی گئی تو بی جے پی ممبران اسمبلی نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔سنیل شرما نے کہا کہ یہ قرارداد غیر آئینی ہے اور جب تک اسے واپس نہیںلیاجائے گا ، ہمارا احتجاج جاری رہے اورہم ایوان چلنے نہیں دیں گے۔
بی جے پی کا اسپیکر پرجانبداری کا الزام
بی جے پی ممبران نے ایوان کے وسط میں آکرا سپیکر پر جانبدارانہ رویہ اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے قرارداد واپس لینے کا مطالبہ کیا۔بی جے پی کی جانب سے ا سپیکر کے خلاف نعرے بازی کرنے کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے اراکین اسمبلی بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور قرارداد کے حق میں نعرے لگائے۔ اس دوران نیشنل کانفرنس اور بی جے پی ممبران کے درمیان تلخ کلامی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔
پی ڈی پی کے ایم ایل ایز ، پیپلز کانفرنس چیرمین سجاد لون ، عام آدمی پارٹی کے ممبر اسمبلی معراج ملک اور دیگر آزاد اراکین نے بھی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران کانگریس کے ۶؍ ممبران اسمبلی نے خاموشی اختیار کی ۔ اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے بی جے پی اراکین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ قرار داد پر ووٹنگ کرنے کے لئے بھی تیار ہے لیکن بی جے پی کی جانب سے شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔بی جے پی کی جانب سے احتجاج کے باوجود بھی صوتی ووٹ کے ذریعے اس اہم قرار داد کو منظور کیا گیا۔قرار داد منظور ہونے کے ساتھ ہی بی جے پی کے سبھی ممبران اسمبلی ایوان کے وسط میں آئے اور جے شری رام کے نعرے لگائے ۔ اس دوران نیشنل کانفرنس اور بی جے پی ممبران کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
بی جے پی ایم ایل ایز کی جانب سے احتجاج جاری رکھنے کے پیش نظر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ۱۰؍ منٹ تک ملتوی کی ۔جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو بی جے پی نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھااور نعرے لگائے پاکستانی ایجنڈا قبول نہیں کیا جائے گا۔بی جے پی ایم ایل اے اور قائد حزب اختلاف سنیل شرما نے اسپیکر پر الزام لگایا کہ ہمیں مصدقہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ اسپیکر نے نیشنل کانفرنس ممبران اسمبلی کے ساتھ دیر شام میٹنگ کے دوران قرارداد کا مسودہ تیار کیا۔
نیشنل کانفرنس کے کارکنوں کا جشن
جموں کشمیر اسمبلی میں دفعہ ۳۷۰؍کی بحالی سے متعلق قرارداد منظور ہونے کی خبر عام ہوتے ہی لوگوں نے سڑکوں پر آکر خوشی کا اظہار کیا اورپٹاخے چھوڑے۔سری نگر ، جموں ، خط پیر پنچال سمیت کئی علاقوں میں نیشنل کانفرنس کے کارکنوں نے سڑکوں پر آکر خوشی کا اظہار کیا۔اس موقع پر لوگوں کا کہنا تھا کہ آج جموں کشمیر کی تاریخ میں ایک ہم دن ہے کیونکہ اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے بل منظور کیا گیا ہےجو اس بات کاعکاس ہے کہ یہاں کے لوگوں نے مرکز کے یک طرفہ فیصلے کو قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں سے پوچھے بغیر بی جے پی نے اس قانون کو منسوخ کیا اور آج اسمبلی میں اس قانون کی بحالی کیلئے جو قرار داد پاس کی گئی وہ بی جے پی کے لئے چشم کشا ہے۔