• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

خلائی اسٹیشن میں پھنسی ہند نژاد خلاباز سنیتا ولیمز کی واپسی پر تذبذب برقرار

Updated: June 30, 2024, 10:27 AM IST | Agency | New York

ہند نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمز کی خلائی اسٹیشن سے واپسی کا راستہ اب تک ہموار نہیں ہو سکا ہے۔

Sunita Williams with her fellow engineer. Photo: INN
سنیتا ولیمز اپنے ساتھی انجینئر کے ساتھ ۔ تصویر : آئی این این

 ہند نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمز کی خلائی اسٹیشن سے واپسی کا راستہ اب تک ہموار نہیں ہو سکا ہے۔ ان کے ساتھ خلائی اسٹیشن میں امریکی خلاباز بوچ ولمور اور ۲؍ انجینئرس بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ ان چاروں کو ۱۳؍ جون تک واپس زمین پر آجانا تھا لیکن خلائی طیارہ میں تکنیکی خامی کی وجہ سے اب تک وہ خلائی اسٹیشن میں ہی ٹھہرے ہوئے ہیں بلکہ اب یہی کہا جارہا ہے کہ وہ وہاں پھنس گئے ہیں کیوں کہ جون کا مہینہ ختم ہو گیا ہے لیکن ان چاروں کی واپسی کے تعلق سے امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اب تک کوئی اپ ڈیٹ نہیں دیا ہے۔ اس درمیان ناسا کے کمرشیل کریو پروگرام کے منیجر اسٹیو اسٹچ نے کہا کہ امریکی خلائی ایجنسی ناسا اسٹارلائنر مشن کو ۴۵؍ دن سے بڑھا کر ۹۰؍دن کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یعنی  اس کا مطلب یہی ہو گا کہ ناسا کے خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور کو اب زیادہ وقت تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں ٹھہرنا  ہوگا تاکہ بوئنگ میں آنے والی خامی کو دور کیا جا سکے۔ ناسا نے گزشتہ روز ہی اس تعلق سے بیان جاری کیا ہے جس میں  خلابازوں کی واپسی کی کوئی تاریخ نہیں دی ہے  یعنی  دونوں کی واپسی پر  تذبذب کی حالت اب بھی برقرار ہے۔ اسٹیو اسٹچ کا کہنا ہے کہ ہمیں خلائی مسافروں کی واپسی لانے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ناسا کی پائلٹ سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور اسپیس میں روٹیشن لیب میں آئی خامی کو ٹھیک کرنے ۵؍ جون کو بوئنگ کے ’اسٹارلائنر‘ پر سوار ہو کر  خلائی اسٹیشن گئے تھے۔ بوئنگ کا یہ کریو فلائٹ ٹیسٹ مشن  برسوں کی تاخیر کے بعد فلوریڈا کے ’کیپ کینویرل اسپیس فورس اسٹیشن‘ سے روانہ ہوا تھا۔ سنیتا اور ولمور کو تقریباً ایک ہفتہ تک اسپیس اسٹیشن میں رہنے کا اندازہ تھا کیونکہ اتنا وقت کیپسول کی جانچ کرنے اور اسے ٹھیک کرنے کے لئے کافی ہے لیکن خلائی طیارہ کو چلانے کے  لئے استعمال کی جانے والی کیپسول کے پروپلشن سسٹم میں مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے بوئنگ کو زمین پر واپس لانے کے منصوبہ کو کئی بار ملتوی کرنا پڑا ہے۔اب تک بھی یہ صاف نہیں ہے کہ اس مشن کو ۹۰؍ دنوں کی زائد  مدت تک بڑھایا جائے گا یا نہیں۔ اسٹچ کا کہنا ہے کہ یہ اسٹارلائنر کی بیٹری لائف پر منحصر کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خلائی اسٹیشن پر بیٹریوں کو ریچارج کیا جا رہا ہے لیکن حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK