• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

منی پو رمیں پھر حالات ابتر، لاشیں برآمد، کرفیو نافذ 

Updated: November 16, 2024, 11:28 PM IST | Imphal

کچھ دن پہلے ایک خاندان کے ۶؍ افراد کو اغوا کیاگیا تھا جن میں سے گزشتہ رات تین کی لاشیں برآمد ہوئیں، فورسیز کو حالات پر قابو پانے کیلئے سخت ہدایات

Women protesting in Imphal over the abduction and killing of Methi family members.(PTI)
میتی خاندان کے ا فراد کے اغوا اور قتل پر امپھال میں احتجاج کرتی ہوئی خواتین ۔(پی ٹی آئی )

 منی پور میں میتی اور کوکی برادری کے درمیان۲؍ سال  سےزائد عرصے سے جاری پُر تشدد نسلی تنازع کے سبب حالات ایک بارپھرابتر ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ منی پور اور آسام کے سرحدی علاقوں میںجمعہ کی رات ۲؍ بچے اورایک خاتون مردہ پائی گئی ۔ بچے  صرف  ۸؍ ماہ کے تھے  ۔پولیس کو شبہ ہے کہ متوفی  ان ۶؍میتی  خواتین اور بچوں میں شامل ہیں جو۷؍ نومبر کو جیری بام ضلع میں تشدد کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے ۔ کوکی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں بچوں اور خواتین کے قتل سے منی پور اور آسام میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ منی پور حکومت نے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم دے دیا۔
 منی پور-آسام سرحد کے پاس جو لاشیں ملی ہیں ان میں دو بچے اور ایک خاتون کی ہے۔ اطلاع کے مطابق کچھ دن پہلے ہی ایک کنبہ کے۶؍ اراکین کا اغوا کر لیا گیا تھا۔ افسروں کے مطابق آسام کی سرحد پر ندی کے کنارے یہ لاشیں ملی ہیں۔ یہاں سے۱۵؍ کلومیٹر کی دوری پر اغوا کا واقعہ پیش آیا تھا۔ حالانکہ لاشوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔پولیس نے بتایا کہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ لاشیں اُنہی کی ہیں جن کا اغوا ہوا تھا یا پھر کسی اور کی۔ انہوں نے بتایا کہ اب لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ واضح  رہے کہ منگل کو سیکوریٹی اہلکاروں نے جیریبام میں ہی ایک تصادم  میں ۱۰؍ انتہا پسندوں کو مار گرایا تھا۔ اس کے جواب میں انتہا پسندوں نے سی آر پی ایف پوسٹ پر حملہ کیا تھا، اسی گاؤں میں میتی پریوار سے کم  ازکم ۶؍ لوگوں کا اغوا کرلیا گیا تھا جن میں۳؍ خواتین اور ۳؍ بچے تھے ۔
 افسروں کا کہنا ہے کہ اتنہا پسندوں نے ہی کنبہ کے لوگوں کا اغوا کرلیا تھا۔ جیریبام کے رہنے والے لیش رام ہیراجیت نے بتایا کہ میری اہلیہ، دو بچے، ساس، سالی اور اس کے بچوں کو گھر سے ہی اغوا کر لیا گیا۔ میں اس وقت گھر پر ہی موجود تھا۔ میں دہلی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے کنبہ کو بچایا جائے۔
 وہیں دوسری طرف جیریبام میں سیکوریٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم میں مارے گئے لوگوں کی حمایت میں جمعہ کو چورا چاند پور ضلع میں سیکڑوں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ `کوکی ویمن آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس کے ذریعہ منعقد ہ ریلی صبح ۱۱؍ بجے کوئٹے کھیل میدان میں شروع ہوئی ۔ اس موقع پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کوکی طلبا تنظیم کے نائب صدر من لال گنگٹے نے تصادم کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے لوگ آدیواسی رضاکار تھے جو اپنے گاؤں اور بے قصور لوگوں کی حفاظت کر رہے تھے۔
 خواتین اور بچوں کی ہلاکت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ میں سنیچر سے غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کر دیا ہے ۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے آج سے دو دن کیلئے ریاست کے بیشتر حصوں میں انٹرنیٹ سروس پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
 اس سے قبل ۱۱؍ نومبرکو کوکی جنگجوؤں نے گھروں اور دکانوں کو جلا دیا تھا اور ایک ریلیف کیمپ سے تین بچوں اور تین خواتین کو اغوا کر لیا تھا۔ کوکی جنگجوؤں نے ۶؍ افراد کا گاؤں جلا دیا اس لیے وہ جیری بام کے ایک ریلیف کیمپ میں رہ رہے تھے۔ عسکریت پسندوں نے سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کیا اور جوابی کارروائی میں۱۰؍ کوکی جنگجو مارے گئے۔ منی پور میں سول سوسائٹی نے کوکی  شدت پسندوں سے خواتین اور بچوں کو رہا کرنے کی اپیل کی تھی۔ تاہم ان میں سے تین ہلاک ہو گئے۔
 لاشوں کو آسام کے ایک اسپتال لے جایا گیا۔ ان سب کے جسموں پر تشدد کے نشانات تھے، انہیں تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور لاشوں کو دریا میں پھینک دیا گیا۔منی پور کی کابینہ نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور مرکز سے اپیل کی کہ وہ کوکی تنظیموں کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر حملے کیلئے ذمہ دار قرار دے۔
 اس دوران منی پور میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے سیکوریٹی فورسیز کو حکم دیا ہے کہ وہ نظم و نسق برقرار رکھنے اور امن کی بحالی کیلئے ضروری اقدامات کریں اور شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کریں  ۔  وزارت داخلہ نے سنیچر کو کہا کہ منی پور میں سیکوریٹی کا منظرنامہ پچھلے کچھ دنوں سے نازک بنا ہوا ہے۔ تنازع میں دونوں برادریوں کے مسلح شرپسند تشدد میں ملوث رہے ہیں جس کے نتیجے میں بدقسمتی سے جانوں کا ضیاع اور امن عامہ میں خلل پڑا ہے۔ سیکورتٹی فورسیز کو امن و امان کی بحالی کیلئے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
 وزارت نے کہا ہے کہ  پُرتشدد اور خلل ڈالنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوشش کرنے والے ہر شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ اہم معاملات کو موثر تحقیقات کیلئے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ وزارت نے عوام سے امن برقرار رکھنے، افواہوں پر یقین نہ کرنے اور ریاست میں امن و قانون کو برقرار رکھنے کیلئے سیکوریٹی فورسیز کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔

manipur Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK