بارہ رکنی وفد نے این سی پی کی رکن پارلیمان سپریا سلے سے ملاقات کی۔ انہوں نے جلد فیصلہ ہونے کا اشارہ دیا اور شرکائے وفد کو وزیر داخلہ سے ملنے کو بھی کہا۔
EPAPER
Updated: September 12, 2020, 5:02 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
بارہ رکنی وفد نے این سی پی کی رکن پارلیمان سپریا سلے سے ملاقات کی۔ انہوں نے جلد فیصلہ ہونے کا اشارہ دیا اور شرکائے وفد کو وزیر داخلہ سے ملنے کو بھی کہا۔
کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن سے پیدا شدہ حالات میں تقریباً پونے ۶؍ماہ سے مساجد میں عام مصلیان کے عبادت اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں میں پوجا پاٹھ کا سلسلہ بند ہے۔ حکومت کی جانب سے وقفے وقفے سے حالات کا جائزہ لے کر سہولتوں میں اضافہ کیا گیا اور اب کسی حد تک زندگی کی گاڑی پٹری پر لوٹتی ہوئی نظر آرہی ہے، اس کے باوجود مساجد اور دیگر عبادت گاہیں کھولنے کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس تعلق سے متعدد مرتبہ الگ الگ تنظیموں ، جماعتوں اور وفود نے وزیر داخلہ، وزیر برائے اقلیتی امور اور ممبئی کے نگراں وزیر، پولیس کمشنر اور دیگر سیاسی لیڈران سے ملاقات کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ اسی سلسلے میں ۱۲؍ افراد پر مشتمل وفد نے این سی پی کی رکن پارلیمان سپریا سلے سے ملاقات کی ہے ۔ یہ دو الگ الگ وفود تھے لیکن ان کی ملاقات ایک ساتھ ہوئی البتہ دونوں کی جانب سے دو الگ الگ میمورنڈم دیئے گئے۔
وفد کی جانب سے رکن پارلیمان سپریا سلے سے کہا گیا کہ تقریباً پونے ۶؍ ماہ ہوگئے مسجدیں اور دیگر عبادت گاہیں عام لوگوں کے لئے بند ہیں جبکہ حکومت نے تقریباً ہر شعبے میں راحت دی ہے۔ دوسرے یہ کہ عبادت گاہیں بند ہونے سے لوگوں میں ایک طرح سے بے چینی ہے اور وہ اس بات کے متمنی ہیں کہ عبادت گاہوں کو اب مزید وقت تک بند نہ رکھا جائے۔ تیسرے یہ کہ حالات کے پیش نظر اگر پہلے کی طرح عبادت گاہیں کھولنے میں مسئلہ ہو تو مرحلہ وار طریقے سے مصلیان کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ مسجد سے قریب رہنے والے باجماعت نماز ادا کرسکیں اور لوگ پوجا پاٹھ کر سکیں ۔ چوتھے یہ کہ ٹوکن سسٹم کے ذریعے بھی مصلیان اور پوجا پاٹھ کرنے والوں کی تعداد بڑھا کر مقرر کی جاسکتی ہے اور پانچویں یہ کہ کووڈ۱۹؍ سے متعلق تمام ہدایات کا عبادت کے دوران بھی پورا خیال رکھا جائے گا۔
اس موقع پر ان سے یہ بھی کہا گیا کہ۱۲؍ ربیع الاوّل کے جلوس کے تعلق سے حکومت پہلے سے ذہن میں رکھے اور مخصوص تعداد میں ہی سہی جلوس کے تعلق سے پہلے ہی گائیڈ لائن جاری کرے تاکہ اس کو ملحوظِ رکھتے ہوئے جلوس کے تعلق سے تیاری کی جاسکے۔
شرکائے وفد کی باتیں سننے کے بعد سپریا سلے نے مثبت اشارہ دیا اور کہا کہ اس تعلق سے جلد ہی بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ لوگ اس تعلق سے وزیر داخلہ انل دیشمکھ سے بھی ملاقات کر لیجئے۔ میں خود بھی ان سے ان مسائل پر بات چیت کروں گی۔
رکن پارلیمان سپریہ سُلے سے ملاقات کرنے والے وفد میں سرفراز آرزو، ابراہیم طائی، اقبال میمن آفیسر، نبی اختر قریشی، سہیل خان، ایم اے خالد ،حذیفہ کھمباتی، عاشق علی پردہ والا، منصور علی، آصف لکھانی،ایوب میمن اور فاروق جمال شریک تھے ۔