Inquilab Logo Happiest Places to Work

شیئر بازار نے کروٹ بدلی، ۱ء۵؍ فیصد کا اضافہ

Updated: April 09, 2025, 10:28 AM IST | Mumbai

بی ایس ای کا حساس انڈیکس سینسیکس۱۰۸۹ء۱۸؍ پوائنٹس یعنی۱ء۴۹؍ فیصد کے اضافے کے ساتھ۷۴۲۲۷ء۰۸؍ پوائنٹس پر بند ہوا۔

A man walks past the Bombay Stock Exchange building. Photo: PTI
بامبے اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کے قریب سے ایک شخص گزررہا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے  امریکی ٹیریف پر نرم موقف اختیار کرنے کا اشارہ ملنے کے بعد عالمی منڈیوں میں  ہونے والے اضافے سے حوصلہ  پاکر سرمایہ کاروں کے ذریعہ مقامی سطح پر زبردست خریداری کی بدولت  اسٹاک مارکیٹ نے منگل کو کروٹ بدلی اور تقریباً۱ء۵؍فیصد کی چھلانگ لگائی۔
بی ایس ای کا حساس انڈیکس سینسیکس۱۰۸۹ء۱۸؍ پوائنٹس یعنی۱ء۴۹؍ فیصد کے اضافے کے ساتھ۷۴۲۲۷ء۰۸؍پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) نفٹی۳۷۴ء۲۵؍ پوائنٹس یعنی۱ء۶۹؍ فیصد چھلانگ لگا کر۲۲۵۳۵؍ پوائنٹس پر بند ہوا لیکن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیریف کے نفاذ اور چین کی جوابی کارروائی اور امریکہ میں متوقع  کساد بازاری کے خدشے کے باعث عالمی سطح پر تجارتی جنگ کے مزید گہرے ہونے سے پریشان سرمایہ کاروں کی جانب سے مقامی سطح پر زبردست فروخت کے باعث پیر کو  اسٹاک مارکیٹ میں سونامی کی لہر دیکھی گئی۔ سینسیکس۱۰؍ مہینوں میں اپنی سب سے بڑی یومیہ گراوٹ میں ۲۲۲۶ء۷۹؍ پوائنٹس گھٹ کر۷۳۱۳۷ء۹۰؍ پوائنٹس پر بند ہوا تھا جبکہ نفٹی۷۴۲ء۸۵؍ پوائنٹس گر کر۲۲۱۶۱ء۶۰؍ پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
بی ایس ای کی بڑی کمپنیوں کی طرح مڈ کیپ اور اسمال کیپ کمپنیوں کے حصص میں بھی منگل کو  زبردست خریداری  دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے مڈ کیپ۱ء۸۷؍فیصد مضبوط ہو کر ۳۹۸۳۷ء۴۴؍   پوائنٹس اور اسمال کیپ ۲ء۱۸؍ فیصد چھلانگ لگا کر۴۴۹۳۲ء۴۲؍ پوائنٹ پر پہنچ گئی۔ اس دوران بی ایس ای پر کل۴؍ ہزار ۸۳؍ کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے۳ ؍ ہزار ۹۳؍میں اضافہ ہوا،۸۷۱؍ میں گراوٹ درج ہوئی اور۱۱۹؍ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔اسی طرح این ایس ای پر کل۲؍ ہزار۹۵۷؍ کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے۲؍ ہزار۳۹۱؍ میں خریداری ہوئی،۴۹۹؍میں فروخت  ہوئی اور ۶۷؍ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کے مطابق ہندوستانی شیئر بازاروں میں حالیہ اضافہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس اشارہ کے بعد آیا ہے کہ جاپان مذاکرات کے لئے اپنا وفد واشنگٹن بھیجے گا۔ اس بیان سے سرمایہ کاروں میں امید پیدا ہوئی کہ امریکہ اپنی ٹیریف پالیسی کو نرم کر سکتا ہے۔ اس سے عالمی منڈیوں میں عدم استحکام کے باوجود ہندوستانی بازاروں کو مثبت حوصلہ ملا ۔
 دوسری جانب ٹرمپ نے چین پر سخت موقف برقرار رکھتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بیجنگ نے جوابی ٹیریف جاری رکھا تو امریکہ چینی درآمدات پر۵۰؍ فیصد تک اضافی ڈیوٹی لگا سکتا ہے۔ اس دھمکی سے مارکیٹ میں امید کی حدیں ٹوٹ گئيں اور سرمایہ کار حیران ہوگئے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ مارکیٹ میں پہلے ہی شدید فروخت ہو چکی ہے جس سے ریکوری کا امکان تھا۔ ایسے ماحول میں سرمایہ کاروں نے تیزی سے مثبت اشارے کا فائدہ اٹھایا لیکن یہ تیزی پائیدار ہوگی یا نہیں، اس کا انحصار زیادہ تر امریکہ اور چین کے تجارتی مذاکرات کی سمت پر ہوگا۔ جب تک یہ پہلو  واضح نہیں ہوتا،  شیئر مارکیٹ اتار چڑھاؤ کی حالت میں رہ سکتی ہے۔
اسی دوران بین الاقوامی سطح پر شیئر بازاروں میں تیزی کا رجحان درج کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران، برطانیہ کے ایف ٹی ایس ای میں ۱ء۵۱؍فیصد، جرمنی کے ڈی اے ایکس میں ۰ء۹۲؍ فیصد، جاپان کے نکیئی میں۶ء۰۳؍فیصد، ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں ۱ء۵۱؍ فیصد اور چین کے شنگھائی کمپوزٹ میں ۱ء۵۸؍ فیصد اضافہ ہوا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK