چھگن بھجبل نے کہا کہ الیکشن میں این سی پی ( اجیت) کی کارکردگی عمدہ رہی ہے اس لئے ہمیں زیادہ قلمدان ملنے چاہئے، شیوسینا (شندے) کی جانب سے بھجبل پر تنقید۔
EPAPER
Updated: December 04, 2024, 1:43 PM IST | Agency | Mumbai
چھگن بھجبل نے کہا کہ الیکشن میں این سی پی ( اجیت) کی کارکردگی عمدہ رہی ہے اس لئے ہمیں زیادہ قلمدان ملنے چاہئے، شیوسینا (شندے) کی جانب سے بھجبل پر تنقید۔
اسمبلی الیکشن کے نتائج آئے ہوئے ۱۰؍ دن سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک حکومت سازی کے عمل میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ۵؍ دسمبر کو آزاد میدان پر حلف برداری ہوگی لیکن باقاعدہ طور پر یہ اعلان نہیں ہوا ہے کہ حلف برداری کس کی ہوگی ؟ یعنی وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟ اگر یہ طے ہے کہ دیویندر فرنویس وزیر اعلیٰ ہوں گے تب بھی ان کے نام کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس دوران مہایوتی کے اندر وزارتوں کیلئے کھینچ تان سامنے آنے لگی ہے۔ کل تک تینوں ہی پارٹیاں خاموش تھیں لیکن اب باقاعدہ میڈیا کے سامنے قلمدانوں کی فرمائش کی جا رہی ہے۔
این سی پی (اجیت) کے سینئر لیڈر چھگن بھجبل نے کہا ہے کہ الیکشن کے دوران ہماری کارکردگی عمدہ رہی ہے ا س لئے ہمیں شیوسینا(شندے) کے برابر ہی سیٹیں ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک اسٹرائیک ریٹ ( کامیابی کا تناسب) کی بات ہے تو ہم نے کم سیٹوں پر الیکشن لڑ کر زیادہ سیٹیں جیتی ہیں۔ یاد رہے کہ اجیت پوار کی پارٹی کو بی جے پی نے صرف ۵۱؍ سیٹیں دی تھیں جن میں ۴۱؍ پر انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ یہ بہت عمدہ کارکردگی کہی جا سکتی ہے۔ اسی پس منظر میں بات کرتے ہوئے چھگن بھجبل نے کہا ’’ ہماری سیٹیں شیوسینا(شندے) سے کچھ ہی کم ہیں پھر ہمیں کم وزارتیں کیوں ملیں گی؟ ہمیں بھی ان کے برابر ہی سیٹیں ملنی چاہئے۔‘‘ یاد رہے کہ ایکناتھ شندے کی پارٹی نے ۸۶؍ سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا اور انہیں ۵۷؍ سیٹیں حاصل ہوئیں جو اسٹرائیک ریٹ کے اعتبار سے این سی پی (اجیت) سے کم سمجھی جائیں گی۔ چھگن بھجبل اسی بنیاد پر زیادہ سیٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ البتہ انہوں نے کہا ’’ سارے لیڈران مل بیٹھ کر اس بات پر گفتگو کریں گے اور کوئی راستہ نکالیں گے۔ ممکن ہے ہمیں شیوسینا (شندے) کے برابر یا پھر ایک آدھ کم سیٹ ملے۔ جو بھی ہو اس پر گفتگو کی جائے گی۔‘‘
سنجے شرساٹ کا بھجبل پر حملہ
چھگن بھجبل کے اس بیان پر شیوسینا (شندے) کے ترجمان سنجے شرساٹ نے یہ کہہ کر جوابی حملہ کیا ہے کہ اگر اسٹرائیک ریٹ ہی دیکھنا ہے تو پھر لوک سبھا الیکشن کا بھی اسٹرائیک ریٹ دیکھا جائے جب ہمیں زیادہ ووٹ اور زیادہ سیٹیں ملی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری کارکردگی کسی سے کم نہیں رہی ہے۔ اسمبلی الیکشن ایکناتھ شندے کی قیادت میں لڑا گیا تھا اور عوام نے انہی کے چہرے پر ووٹ دیا ہے اس لئے ایکناتھ شندے وزارت اعلیٰ کی کرسی کے بھی حقدار ہیں۔ اس طرح کی مقابلہ آرائی ٹھیک نہیں ہے۔ سنجے شرساٹ نے بھی چھگن بھجبل کی طرح اس بات کو دہرایا مہایوتی کے تمام لیڈران بیٹھ کر باہمی گفتگو کے ذریعے قلمدانوں کی تقسیم کے تعلق سے فیصلہ کریں گے۔
ایکناتھ شندے کو وزارت داخلہ دی جائے : گلاب پاٹل
اس سے قبل شیوسینا (شندے) کے ایک اور رکن اسمبلی گلاب رائو پاٹل نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ اگر ایکناتھ شندے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوتے تو یہ بہتر ہوتا۔ لیکن انہوں نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ جو بی جے پی اعلیٰ کمان فیصلہ کرے گی اس کی وہ حمایت کریں گے۔ ایسی صورت میں ایکناتھ شندے کو حکومت میں شامل رکھنے کیلئے انہیں نائب وزیر اعلیٰ کے ساتھ وزارت داخلہ کا عہدہ دیا جانا چاہئے۔‘‘ گلاب رائو پاٹل نے کہا ہم نے بی جے پی کو یہ بات بتا دی ہے ، اب اس تعلق سے مرکزی قیادت کو فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ اس تعلق سے بی جے پی اور ایکناتھ شندے کے درمیان جو بھی طے ہو، اور ایکناتھ شندے جو بھی فیصلہ کریں وہ ہمیں قابل قبول ہوگا۔‘‘
شیوسینا(شندے) اور این سی پی کو بی جے پی لڑوا رہی ہے
اس دوران شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی اپنی دونوں حلیف پارٹیوں یعنی این سی پی (اجیت) اور شیوسینا ( شندے) کو آپس میں لڑوا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اب تک وزارت کیلئے کوئی مطالبہ نہیں کیا جا رہا تھا اب اچانک دونوں ہی پارٹیاں مخصوص وزارتوں کا مطالبہ کر رہی ہیں وہ بھی میڈیا کے سامنے۔ یہ سب کچھ بی جے پی کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ ‘‘ سنجے رائوت نے ایکناتھ شندے کے اسپتال میں داخل ہونے اور حکومت میںشامل نہ ہونے کو بھی بی جے پی ہی کا ایک کھیل بتایا۔ انہوں نے کہا ’’ مرکز میں ایک خفیہ طاقت ہے جو یہ سارے کام کروا رہی ہے ورنہ اس طاقت کے خلاف کوئی نہیں جا سکتا۔ شیوسینا (شندے) کے جو بھی اقدامات ہیں وہ اسی خفیہ طاقت کے اشاروں پر ہو رہے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ ایکناتھ شندے منگل کے روز اچانک اسپتال میں بھرتی ہو گئے تھے لیکن دوپہر میں وہ ٹھیک بھی ہو گئے اور رات ہوتے ہوتے ممبئی میں ان کی اور فرنویس کی ملاقات بھی ہوگئی۔