معروف عالم دین اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی کا طویل علالت کے بعد منگل کو نماز فجر سے قبل انتقال ہوگیا۔
EPAPER
Updated: June 21, 2023, 11:32 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
معروف عالم دین اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی کا طویل علالت کے بعد منگل کو نماز فجر سے قبل انتقال ہوگیا۔
معروف عالم دین اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی کا طویل علالت کے بعد منگل کو نماز فجر سے قبل انتقال ہوگیا۔ مولانا نے وسئی میں اپنے صاحبزادے کی رہائش گاہ پر جس وقت آخری سانس لی ، ان کی عمر ۸۴؍سال تھی۔ ان کی تدفین ناریل واڑی قبرستان میں مغرب سے قبل عمل میں آئی۔ تجہیز وتکفین میں دونوں جمعیتوں کے عہدیداران اور کارکنان، علماء، ائمہ اور دیگر شعبوں کی اہم شخصیات بڑی تعداد میں موجود تھیں۔ نماز جنازہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے پڑھائی۔ یاد رہے کہ مولانا ۵؍سال قبل برین اسٹروک کا شکار ہوئے تھے اور اس کے علاوہ وہ ذیابیطس کے بھی کئی برسوں سے مریض تھے۔
مولانا کا مستقل علاج جاری رہا اور افاقہ بھی ہوتا رہا لیکن ادھر چند ماہ سے ضعف کافی بڑھ گیا تھا اور اخیر اخیر میں تو بستر سے اٹھنے میں بھی مسئلہ ہونے لگا تھا۔ بالآخر دار فانی سے دار بقاء کو رخصت کرنے کا وقت آن پہنچا اور منگل کو مذکورہ بالا وقت میں ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ مولانا مرحوم کے پسماندگان میں پانچ اولادیں تین لڑکے مولانا محمد عارف عمری، محمد طارق احسن اور محمد اطہر مستقیم اور دو بیٹیاں وافیہ اور صالحہ ہیں۔نماز جنازہ کے بعد مولانا کےصاحبزادے محمد اطہر سے نمائندہ نے تعزیت کی تو انہوں نے زاروقطار روتے ہوئے کہا کہ ’’حافظ جی، ہماری چھتری ٹوٹ گئی۔‘‘مولانا مستقیم ۲۰۰۸ءسے تاحیات جمعیۃ علماء کے صدر رہے ۔ اس کے ساتھ وہ ملی اور دینی کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے ۔ خانوادہ مدنی سے انہیں غایت درجے کا تعلق تھا۔مولانا موضع شیخوپور اعظم گڑھ کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مدرسہ احیاء العلوم مبارک پور اور مدرسہ اصلاح سے حاصل کی پھر انہوں نے۱۹۶۲ء میں دارالعلومدیو بند سے فراغت حاصل کی ۔ اس کے بعد عربی ادب میں تخصص کے لئے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا لیکن حالات کے سبب چند ماہ بعد یہاں تعلیمی سلسلہ موقوف کرنا پڑا اور کاروبار سنبھالنے کے لئے ممبئی آگئے۔مولانا کے انتقال پر ملی تنظیموں جمعیۃ علماء، جماعت اسلامی، جمعیت اہل حدیث، علماء کونسل اور بڑی تعداد میں شناساؤں نے اظہار تعزیت کی اور مولانا کے رفع درجات کی دعا فرمائی۔جنازے میں شرکت کےلئے شہر ومضافات کے کرلا، میراروڈ، وسئی، نالاسوپارہ، بھیونڈی وغیرہ سے متعلقین وشناساؤں نے شرکت کی۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی نے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی طویل ملی، دینی اور جمعیۃ کے حوالے سے خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ رب العالمین ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول فرمائے۔
جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے مولانا کے انتقال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم تقریباً ۵۵؍سال سے جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ تھے اور ان کو پچھلی تین دہائیوں سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر میں کلیدی حیثیت حاصل تھی۔ وہ ریاستی حج کمیٹی کے اور اقلیتی کمیشن کے بھی رکن رہ چکے ہیں ۔ قحط الرجال کے اس دور میں مولانا جیسی شخصیت کا اٹھ جانا جماعت کا عظیم خسارہ ہے۔ اپنی گوناگوں خصوصیات کی وجہ سے مولانا کا شمار مہاراشٹر کی سرکردہ شخصیات میں ہوتا تھا۔