• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’گلزاراعظمی کو سچا خراجِ عقیدت بے گناہوں کی رہائی کے ان کے مشن کو آگے بڑھانا ہے‘‘

Updated: August 24, 2023, 10:05 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے حج ہاؤس میں منعقدہ تعزیتی نشست میں ان کی جرات ، بے خوفی اور لیگل سیل کے ذریعے انجام دی گئیں خدمات اور ان کے محاسن کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا

The scene of the condolence meeting held at Haj House for Gulzar Ahmad Azmi.
گلزاراحمد اعظمی کیلئے حج ہاؤس میں منعقدہ تعزیتی نشست کا منظر۔ (تصویر: انقلاب)

جمعیۃ علماء مہاراشٹر لیگل سیل کے سیکریٹری گلزار احمد اعظمی کے لئے بدھ کو بعد نماز مغرب حج ہاؤس میں منعقدہ تعزیتی نشست میں جمعیۃ علماء کے عہدیداران اور دیگر شخصیات نے ان کی جرأت ، جواں مردی اور جمعیۃ لیگل سیل کے سیکریٹری کی حیثیت سے ان کے کارہائے نمایاں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔ گلزار اعظمی نے۸۹؍ سال کی عمر میں اتوار کو داعی اجل کو لبیک کہا تھا۔ ان کی تجہیز و تکفین میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرکےان کے رفع درجات کی دعائیں کی تھیں ۔ تعزیتی نشست کے دوران بھی ان کی مغفرت کی دعا کی گئی۔
 جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر شیخ الاسلام  مولانا حسین احمد مدنی کے صاحبزادہ مولانا سید اسجد مدنی نے کہا کہ گلزار اعظمی۱۹۵۴ء میں جمعیۃ سے وابستہ ہوئے اور شیخ الاسلام سے غایت درجہ تعلق کے سبب جمعیۃ کے ایسے ہورہے کہ آخری سانس جمعیۃ کے ذریعے خدمت کرتے ہوئے لی۔ انہیں ہم سب کی جانب سے بہترین خراج عقیدت یہی ہوگا کہ ہم ان کے مشن کو جاری رکھیں اور آگے بڑھائیں۔‘‘ مولانا اسجد مدنی نے گلزار اعظمی کے محاسن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ’’ اکابرین کی خصوصیات اخلاص اور استقامت اُن میں کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ استقامت کا ان کا یہ حال تھا کہ جب ملک میں دہشت گردی اور اس میں‌ ماخوذ کئے جانے والے نوجوانوں کے تعلق سے کیس کی پیروی تو دور،اس تعلق سے بات کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا، گلزار اعظمی کمربستہ ہوئے اور جمعیۃ کے پلیٹ فارم سے انہوں نے قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والے نوجوانوں کی رہائی کے تعلق سے جو نمایاں کارنامہ انجام دیا،اس کی فہرست طویل  ہے۔‘‘
  مولانا اسجد مدنی نے گلزار اعظمی کے تعلق سے یہ بھی کہا کہ’’ وہ اپنے موقف پر اس طرح ڈٹ جاتے تھے گویا پتھر پر نقش ہو، اس سے سمجھوتہ یا انحراف کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ ان خوبیوں کے اعتبار سے یہ کہنے میںمجھے کوئی پس وپیش نہیں کہ اکابرین کی ان خصوصیات کی حاملین شخصیات کی صف کی یہ آخری کڑی تھے، اب ایسا کوئی اور نظر نہیں آتا۔‘‘ مولانا‌ اسجد مدنی کے مطابق ’’مجھ سے ملاقات پر بے ساختہ یہ کہتے تھے کہ میں تم سے اس لئے بہت زیادہ محبت رکھتا ہوں کیونکہ تمہاری شباہت حضرت شیخ الاسلام سے مماثل ہے ، تمہیں دیکھنے کے بعد حضرت مدنی  یاد آجاتے ہیں۔مفتی حذیفہ قاسمی نے کہا کہ گلزار اعظمی کی زندگی ایک مرد مجاہد سے عبارت ہے۔ وہ اہل حق کی پختہ سوچ رکھنے والی شخصیت کے مالک تھے۔۲۰۰۸ء کے بعد سے انہوں نے مقدمات کی جس طرح بے خوفی سے پیروی کی، وہ ان کا نمایاں کارنامہ ہے۔ ان کا انتقال صرف جمعیۃ کا ہی نہیں بلکہ ملت کا عظیم خسارہ ہے۔‘‘
 مولانا محمد عارف عمری نے کہا کہ’’ اس موقع پر ہم سب تعزیت کے مستحق ہیں۔ گلزار اعظمی کا سانحہ ارتحال صرف ان کے اہل خانہ اور جمعیۃ کا ہی نہیں بلکہ ملت کا خسارہ ہے۔‘‘مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ’’ گلزار بھائی جیسا آدمی ہم‌ نے نہیں دیکھا ، وہ بالکل کھرے آدمی تھے اور اپنی بات کھل کر کہتے تھے خواہ سامنے کتنا ہی بڑا آدمی ہو۔ ایک مسجد کے معاملے کو حل کرنے کی خاطر  وہ افہام وتفہیم کی غرض سے  مجھے بھی لے کر گئے اور مسئلہ حل بھی ہوگیا لیکن وہاں انہوں نے پانی تک نہیں پیا، یہ ان کا کردار تھا۔‘‘
 ایڈوکیٹ عبدالوہاب نے گلزار اعظمی کی سرپرستی میں لڑے جانے والے مقدمات کی تفصیل بتائی۔ سینئر صحافی سرفراز آرزو نے گلزار اعظمی کو ’امین ملت‘ کا خطاب دینے کی تجویز پیش کی۔رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ’’ گلزار اعظمی میرے والد کی عمر کے تھے اور وہ زمین سے جڑے ہوئے تھے۔ میں یہ کہتا ہوں کہ وہ واقعی مرد تھے، وہ  بے خوف تھے۔ ملک کے موجودہ حالات میں ہزاروں گلزار اعظمی کی ضرورت ہے، ہم سب نے ایک عظیم شخصیت کو کھویا ہے۔ ‘‘مولانا اسعد ندوی  نے بھی اظہار خیال کیا اور مفتی حفیظ اللہ قاسمی کا لکھا ہوا مرثیہ پڑھا گیا۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے اور یہ بھی بتایا کہ گلزار اعظمی مقدمات کی پیروی کامیابی کے ساتھ اس لئے کرسکے کہ ان کے پیچھے جمعیۃ علماء ہند کی پوری طاقت تھی۔
 ایڈوکیٹ اعجاز مقبول،رکن اسمبلی امین پٹیل ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی اورمفتی محمد یوسف قاسمی نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ تادم تحریر تعزیتی نشست جاری تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK