طلبہ کا ناپ لئے بغیرسلائی کرنے سے یونیفارم چھوٹا بڑا ہو گیاہے، طالبات کا اسکرٹ اور شرٹ کوجوڑ کر سل دیا گیاہے،تھانے ، پال گھر اور دیگر اضلاع کے والدین ناراض۔
EPAPER
Updated: October 01, 2024, 12:16 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
طلبہ کا ناپ لئے بغیرسلائی کرنے سے یونیفارم چھوٹا بڑا ہو گیاہے، طالبات کا اسکرٹ اور شرٹ کوجوڑ کر سل دیا گیاہے،تھانے ، پال گھر اور دیگر اضلاع کے والدین ناراض۔
سمرگ شکشا ابھیان کے تحت ضلع پریشدکے اسکولوں میں اوّل تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کو حکومت کی جانب سے ۲؍ یونیفارم دیئے جاتے ہیں ۔ امسال اسکول شروع ہوئے تقریباً۳ ؍ مہینے گزرچکے ہیں مگر اب تک کئی اسکولوں میں یونیفارم نہیں پہنچا ہے۔ تاہم جن اسکولوں میں یونیفارم پہنچا ہے، وہاں وہ مذاق کا موضوع بن گیا ہے۔ اسکولی یونیفارم کیلئے انتہائی ناقص کوالیٹی کا کپڑا استعمال کیا گیاہے، ساتھ ہی بغیر ناپ کے سلائی کرنے سے یونیفارم چھوٹا بڑا ہو گیاہے۔ کپڑے کا رنگ بھی ہلکا اور علاحدہ ہونے کی شکایت سامنے آئی ہے۔ طالبات کا اسکرٹ اور شرٹ الگ الگ ہونے کے بجائے ایک دوسرے میں جوڑ کر سل دیا گیا ہے جس سے انہیں یونیفارم پہننے میں دقت ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ طلبہ کو تقسیم کئے گئے یونیفارم کی تصاویر اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس سے محکمہ ا سکول ایجوکیشن کی ناقص گورننس کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ طلبہ کو دیئے جانے والے یونیفارم کا کپڑا ہلکے معیار کا ہے۔ اس میں کوئی ہم آہنگی نہیں ہے۔ کچھ یونیفارم چھوٹے تو کچھ بڑے ہیں ، کچھ پھٹے ہوئے اور کچھ پر ٹانکے لگائے گئے ہیں ۔ اس کی وجہ سے اساتذہ اور پرنسپل کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
اس سے قبل طلبہ کی تعداد کے مطابق۲ ؍ یونیفارم کیلئے ۳۰۰؍ روپے فی کس رقم اسکول مینجمنٹ کمیٹی ( ایس ایم سی ) کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی جاتی تھی۔ ایس ایم سی اور پرنسپل کپڑے کی خریداری کے ساتھ ہر طالب علم کی پیمائش کے مطابق یونیفارم سلواتے تھے لیکن امسال وزارت تعلیم نے یونیفارم اسکیم میں مکمل تبدیلی کی پالیسی اپناتے ہوئے اس کا کام ایک نجی کمپنی کے حوالے کیاہےجس کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
طالبات کیلئے مختص اسکرٹ اور قمیص آپس میں ایک دوسرے سے بندھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں یونیفارم پہننے میں دقت پیش آ رہی ہے۔ طلباء کے یونیفار م کے تعلق سے بھی اس طرح کی شکایتیں موصول ہو رہی ہیں ۔ ان کے شرٹ کا نیچے کا سرا برابر نہیں ہے کوئی بہت چھوٹا تو کوئی بہت بڑا ہوگیا ہے یعنی یہ پہننے کے ہی قابل نہیں ہے۔ ان شکایتوں کی وجہ سے والدین میں ناراضگی پھیل گئی ہے۔ اس تعلق سےوالدین کی شکایتوں سے اساتذہ پر یشان ہوگئے ہیں۔
وسئی ضلع پریشد اُردو اسکول کے ایک سینئر معلم نے بتایا ’’ اسکول شروع ہوئے تقریباً ۳؍مہینے ہوچکے ہیں لیکن پال گھر کی ضلع پریشد اسکولوں میں ابھی تک یونیفارم نہیں آیاہے۔ ہم نے پہلے ہی متعلقہ محکمہ سے بچوں کایو نیفارم پہلے کی طرح سلا کر دینے کی اپیل کی ہے تاکہ طلبہ اور سرپرستوں کو پریشانی نہ ہو۔ ‘‘
مہاراشٹر اسٹیٹ پرائمری شکشک سمیتی کے ترجمان راجیش ساورکر نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ امسال طلبہ کو دیئے جانے والے یونیفارم کے کپڑے کی کوالیٹی ناقص ہے۔ اسکول شروع ہوئے تقریباً ۳؍مہینے ہوچکےہیں لیکن اب بھی ۱۰۰؍فیصد طلبہ کو یونیفارم نہیں ملا ہے۔ جو یونیفارم دیا گیا ہے وہ طلبہ کو برابر فٹ نہیں ہو رہا ہے۔ بغیر ناپ لئے یونیفارم سل دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے طلبہ کو یونیفارم فٹ نہیں بیٹھ رہے ہیں ۔ اس کا کون ذمہ دار ہوگا۔ ‘‘
ایس ایم سی کے رکن بنڈو تھوٹے کے بقول’’ طالبات کواسکرٹ اور شرٹ یونیفارم میں دیاگیاہے لیکن ان دونوں کو علاحدہ رکھنے کےبجائے ایک ساتھ جوڑ دیا گیا ہے جس سے انہیں یونیفارم پہننے میں دشواری ہو رہی ہے علاوہ ازیں ان کے یونیفارم کا گلا صحیح طریقہ سے سلانہیں گیاہے۔ ‘‘
ابھی طلبہ کو صرف ایک یونیفارم دیاگیاہے۔ اسکائوٹ اور گائیڈ کے یونیفارم کا کپڑا پنچایت سمیتی کے حوالے کر دیا گیاہے لیکن ابھی تک طلبہ کے ناپ لینے کاکوئی نظم نہیں کیا گیا ہے علاوہ ازیں ۱۱۰؍ر وپے فی یونیفارم کے حساب سے اسکائوٹ اور گائیڈ یونیفارم کون سلے گا، اس طرح کےمتعدد مسائل درپیش ہیں۔ ‘‘