• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مرکزی کابینہ نے `ون نیشن ون الیکشن کو منظوری دے دی

Updated: September 19, 2024, 9:55 AM IST | New Delhi

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بل پیش کئے جانے کا امکان، کانگریس نے کہا کہ ’’ یہ قانون وفاقی ڈھانچے سے سمجھوتہ ہو گا ‘‘

In March of the same year, the report of the One Nation One Election was submitted to the President of the Republic
اسی سال مارچ میں ون نیشن ون الیکشن کی رپورٹ صدر جمہوریہ کو سونپی گئی تھی

وزیر اعظم مودی کی قیادت والی کابینہ نے `ون نیشن ون الیکشن  (ایک ملک، ایک انتخاب) کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ تجویز کے مطابق ملک بھر میں تمام انتخابات (لوک سبھا، اسمبلی اور دیگر) بیک وقت کرائے جانے چاہئیں۔ اس معاملہ پر سابق صدر رام ناتھ کووند کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جو اپنی رپورٹ پیش کر چکی ہے۔کووند کمیٹی نے مارچ میں  رپورٹ پیش کی تھی جس میں انتخابات کے بیک وقت انعقاد کے امکانات پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے کے طور پر، لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرائے جانے چاہئیں۔ اس کے بعد لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کے ۱۰۰؍ دنوں کے اندر مقامی  بلدیاتی انتخابات بھی مکمل  کئے جائیں۔ اس سے تمام سطحوں پر انتخابات ایک مقررہ وقت میں مکمل  کئے جا سکیں گے۔ کابینہ  نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ 
  وزیر اعظم مودی کی صدارت میں منعقدہ  کابینہ کی میٹنگ میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں اطلاعات و نشریات کے وزیر اشونی ویشنو نے پریس کانفرنس میں کہاکہ حکومت اس نئے نظام کے حوالے سے سیاسی اور سماجی میدان میں وسیع بحث کروائے گی۔ اس کے بعد اسے تمام فریقوں کی رضامندی سے نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے نظام کو  ۲۰۲۹ءتک   نافذ کرنے کا ارادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی  رپورٹ ویب سائٹ پر موجود ہے۔ کوئی بھی اسے دیکھ کر اپنی رائے دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے اس خیال پر انتہائی مثبت اور حوصلہ افزا ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اسے کب نافذ کیا جائے گا اشوینی  ویشنو نے کہا کہ دو تین ماہ میں اس پر بحث کرنے کے بعد   اتفاق رائے ہو جائے گا اور اس کا بل پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ جب کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کی جانب سے ون نیشن، ون الیکشن کو ناممکن قرار دینے کے بارے میں اشوینی ویشنو سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کی میٹنگ میں کئی پارٹیوں کے نمائندوں نے جو  سامنے  سے مخالفت کر رہے ہیں، بہت تعمیری تجاویز  پیش کی  ہیں۔ اس  لئے ہم امید کرتے ہیں کہ اس فیصلے پر اتفاق رائے سے عمل درآمد ہو سکتا ہے۔ویشنو نے کہا کہ۱۹۵۲ء سے ۱۹۶۷ء تک ملک میں تمام انتخابات ایک ساتھ ہوتے تھے۔ لاء کمیشن نے۱۹۹۹ءمیں اپنی رپورٹ میں پانچ  برسوں میں لوک سبھا اور تمام قانون ساز اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے کا مشورہ دیا تھا۔ ۲۰۱۵ء می بھی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ میں بھی اس نظام کو دو مرحلوں میں نافذ کرنے کی بات کی گئی تھی۔ کمیٹی کی رپورٹ میں اسے دو مرحلوں میں نافذ کرنے کی تجویز بھی ہے۔ پہلے مرحلے میں لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی تجویز ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں ان کے ساتھ تمام بلدیاتی اداروں کے انتخابات کرانے کی تجویز ہے۔ واضح رہے کہ کووند کمیٹی نے ۶۲؍سیاسی جماعتوں سے رائے لی تھی  جن میں سے ۳۲؍ نے `ایک ملک، ایک الیکشن کی حمایت کی تھی جبکہ ۱۵؍ جماعتوں نے اس کی مخالفت کی اور باقی ۱۵؍ جماعتوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ مودی حکومت کی اتحادی جماعتیں، بشمول ٹی ڈی پی  ، جے ڈی یو  اور ایل جے پی نے اس تجویز کی حمایت کی ہےجبکہ کانگریس، سماج وادی پارٹی، عام آدمی پارٹی، سی پی ایم اور بی ایس پی سمیت دیگر جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK