• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کیمبرج یونیورسٹی نے اپنی نئی رہائشی عمارت سپلا کے مالک اور سربراہ یوسف حمید سےموسوم کی

Updated: May 19, 2023, 12:12 PM IST | London

سال۸۰۰؍  میں یہ پہلاموقع ہے جب کیمبرج یونیورسٹی کی کوئی عمارت کسی ہندوستانی شہری سے منسوب کی گئی ہے، ۱۹۵۴ء سے ۱۹۶۰ء تک یوسف حمید یہاں زیر تعلیم رہے

Yusuf Hamied can be seen standing near the new building of Cambridge University
یوسف حمید کو کیمبرج یونیورسٹی کی نئی عمارت کے قریب کھڑا ہوا دیکھا جاسکتا ہے

 لندن کی مشہور زمانہ اور انتہائی معتبر کیمبرج یونیورسٹی نے  ہندوستانی دواساز کمپنی ’سپلا ‘ کے چیئر مین   یوسف حمید کو اعزاز بخشتے ہوئے اپنی ایک نئی رہائشی عمارت ان  سے موسوم کردی ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کی ۸۰۰؍ سالہ تاریخ  میں  یہ  پہلا موقع ہے جب کسی ہندوستانی شہری کو کیمبرج یونیورسٹی  نے اتنا بڑا اعزاز بخشا ہےا ور پوری عمارت اس سے موسوم کردی ہے۔ 
 یورنیورسٹی کے کرائسٹ کالج میں مذکورہ عمارت کا گزشتہ دنوں  عالیشان افتتاح عمل میں آیا۔ افتتاحی تقریب کی قیادت لارڈ سائمن میک ڈونالڈ نے کی جو اس کالج کے سربراہ ہیں۔اس موقع پر۲۵؍ سے زائد مشہور سائنسدانوں کو بھی مدعو کیاگیاتھا جن میں سے اکثرکیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ ان میں نوبیل انعام یافتہ سر وینکٹ رمن رام کرشنن شامل تھے۔ واضح رہے کہ ہندوستان  میں دواساز کمپنی ’سپلا‘ کو قائم کرنے کے بعد اسے بام عروج پر پہنچانے والےڈاکٹر  یوسف حمید نے ۱۹۵۴ء سے ۱۹۶۰ء کے دوران کیمبرج یونیورسٹی کے اسی کالج  سے گریجویشن اور پھر کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ 
  ڈاکٹر یوسف حمید کو یہ اعزاز ملنے پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر ششی تھرور نے ٹویٹ کرکے مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ’’یہ  ایک عظیم ہندوستانی کی دلوں میں جوش بھر دینےو الی کہانی ہے جس کا نام اب کیمبرج  یونیورسٹی میں جاوداں ہو چکا ہے۔‘‘ ایسٹرن  آئی نے اپنی رپورٹ میں کرائسٹ کالج میں  ’’یوسف حمید کورٹ‘‘ کے عالیشان افتتاح کی خبر دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس موقع پر یوسف حمید نے یونیورسٹی سے اپنی ذاتی اور خاندانی مراسم کو تذکرہ کیا ۔  انہوں نے بتایا کہ ’’۱۹۵۳ء میں میری ملاقات پروفیسر الیکژنڈر ٹوڈ  سے ہوئی ۔وہ اس وقت کیمسٹری کے پروفیسر تھے۔ بامبے (جو اب ممبئی ہے) میں ہونے والی اس ملاقات نے میری زندگی کا رخ اور میری قسمت ہی بدل کر رکھ  دی۔‘‘
  اپنے داخلے کی روداد بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’میرے والد نے پروفیسر ٹوڈ سے پوچھا کہ کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ کیلئے کم از کم قابلیت کیا ہے توانہوں  نے جواب دیا کہ اگر طالب علم مناسب  ہوتو ہم  داخلہ دے دیتے ہیں، میرے والد نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا کیمبرج میں پڑھے، پروفیسر ٹوڈ نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور پوچھا کہ تمہاری کیا عمر ہے،  میں نے کہا ۱۷؍ سال، انہوں نے کہاکہ ۱۸؍ سال کے کب ہوگے، میں نے جواب دیا کہ جولائی (۱۹۵۴ء) میں، تو انہوں  نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر اکتوبر ۱۹۵۴ء سے تم کیمبرج یونیورسٹی میں  ہوگے۔‘‘ڈاکٹر حمید نے  جذباتی انداز میں کہا کہ ’’ میں نے اس وقت سوچا بھی نہیں تھا کہ ۶۹؍ سال بعد میں اپنے چہیتے ادارہ میں ا س طرح  یوسف حمید کورٹ  کے افتتاح کے موقع پر کھڑا ہوں گا  جوٹوڈ بلڈنگ سے متصل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK