جوبائیڈن نے کہا کہ ہم معاہدے کیلئے دباؤڈال رہے ہیں، بلنکن نے بھی کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو کم رکھنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: December 22, 2023, 8:18 AM IST | Agency | Washington
جوبائیڈن نے کہا کہ ہم معاہدے کیلئے دباؤڈال رہے ہیں، بلنکن نے بھی کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو کم رکھنا چاہئے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے وسکونسن کے علاقے میلوکی کے دورے میں صحافیوں کوبتایا کہ انہیں امید نہیں ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے جلد کوئی معاہدہ طے پا جائے گا تاہم ہم اس کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ بدھ کے روز ہی امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے حوالےسےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مثبت نتائج کی امید ظاہر کی تھی جب کہ امریکہ نے اس سلسلےمیں پہلے اپنا ویٹوپاور استعمال کیا تھا۔ بلنکن نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے اس پر پوری شدت سے کام کیا۔ مجھے امید ہے کہ ہم تسلی بخش نتائج تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔بلنکن نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو کم رکھتے ہوئے حماس سے لاحق خطرے کو ختم کرنے کا پابند ہے۔بلنکن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اب بھی سمجھتےہیں کہ اسرائیل کو حماس کے خطرے کو ختم کرنے اورغزہ میں شہری ہلاکتوں کو کم کرنے میں سے کسی ایک کاانتخاب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ دونوں کام کرے اور دونوں چیزوں کو ایک ساتھ کرنے میں اس کا اسٹریٹجک مفاد ہے۔بلنکن نےاس بات پر بھی غور کیا کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم پر بڑے پیمانے پر تنقید کےبعد دنیا کوصرف اسرائیل پر نہیں بلکہ حماس پر بھی دباؤ ڈالنا چاہیے۔ بلنکن نے کہا کہ اس بارے میں خاموشی ہے کہ حماس کیا کر سکتی ہے۔ اگر ہم معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں کی تکالیف کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو حماس کو کیا کرناچاہیے۔ یہ اچھا ہو گا اگر دنیابھی اس تجویز پر متحد ہوجائے۔
اس سے قبل وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ نئی جنگ بندی کے حوالے سے جاری بات چیت انتہائی سنجیدہ ہے۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے مزید کہا کہ یہ بہت سنجیدہ بات چیت ہے۔ہمیں امید ہےکہ اس کا نتیجہ بھی نکلےگا۔یہ وہ چیز ہے جس پر ہم گزشتہ عارضی جنگ بندی کے اختتام کے بعد سے کام کررہےہیں۔کربی نے تصدیق کی کہ اردن سے غزہ پٹی تک انسانی امداد پہنچنا ممکن ہو گیا ہے۔
یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے بدھ کےروز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی منظوری پر بات کرنےکے لیے مصر پہنچے تھے جس میں قیدیوں کا تبادلہ بھی شامل ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تحریک حماس کو ختم کرنے سے پہلے جنگ بندی کو مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیل نےمحصور غزہ پٹی پر اپنی شدید بمباری کی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ جنگ کو۷۶؍ دن ہوگئے ہیں۔ غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی ہے۔ اس سے قبل ۲۴؍نومبرسے ۳۰؍نومبر تک ۷؍ روز کے لیے عارضی جنگ بندی کی گئی تھی۔