• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

انہدامی کارروائی سے حاجی ملنگ درگاہ کے اطراف کے متاثرین پریشان

Updated: July 06, 2024, 9:49 AM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

بارش کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور، کہا: سرپرچھت نہیں، اب ہم اہل خانہ کولے کرکہاں جائیں۔

The affected family members are sitting under the open sky. Photo: INN
متاثرہ خاندان کے افراد کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں۔ تصویر: انقلاب

یہاں حاجی ملنگ درگاہ کے اطراف محکمہ جنگلات نے دکانوں اور ہوٹلوں کو منہدم کردیا تھاجس کی وجہ سے اقلیتی فرقے کے متاثرین بے حد پریشان ہیں۔ بارش کے موسم میں انہدامی کارروائی سے ان میں حکومت کے تئیں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں   وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ایک مذہبی جلسہ میں حاجی عبدالرحمٰن شاہؒ عرف حاجی ملنگ درگاہ کا حساس موضوع اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ صدیوں پرانے `ڈھانچے  سے ملنگ گڑھ کو آزادی دلانے کیلئے وہ پرعزم ہے۔ تب سے یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ ملنگ گڑھ مکتی کے نام پر ریاستی حکومت پہاڑ پر آباد اقلیتی فرقے کے خلاف کوئی بڑی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ بھی یاد ہے کہ ہندوشدت پسند تنظیمیں حاجی ملنگ بابا کے مزار کو `مچھندر ناتھ کی سمادھی ` قرار دیتی ہے۔ ریاست میں مہایوتی کی سرکار بننے کے بعد فرقہ پرست طاقتوں نے اس معاملے میں شدت پیدا کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔
جمعرات کو محکمہ جنگلات نے حاجی ملنگ بابا درگاہ کے اطراف برسوں پرانے ہوٹلوں، دکانوں اور درگاہ ٹرسٹ کے کمروں کو منہدم کردیا۔ ایک معاصر مراٹھی اخبار نے اس  انہدامی کارروائی کو ’ملنگ گڑھ مکتی‘ کا آغاز قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اس یکطرفہ کارروائی سے اقلیتی فرقے کے سیکڑوں افراد سڑک پر آ گئے ہیں۔
حاجی ملنگ درگاہ کے قریب رہنے والے مکینوں نے ریاستی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ جنگلات نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی ایما پر انہدامی کارروائی کی ہے۔ اس بارے میں اپسرا ہوٹل اور اپسرا گیسٹ ہوٹل کے مالک رزاق جمن شیخ نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ہوٹل سمیت کل ۱۷ ؍کمروں کو زمین بوس کردیا گیا ہے۔ اب ہمارے پاس رہنے کو بھی جگہ نہیں ہے۔ بارش کے موسم میں کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انہدامی دستہ نے ہمارے مکانات کے تالے توڑ کر کارروائی کی۔ عارف فقیر قریشی نے کہا کہ ’’میرا ایک جنرل اسٹور ہے اور گھر سے متصل ۶ ؍کمروں پر مشتمل ایک چھوٹا سا گیسٹ ہاؤس ہے جو صرف عرس کے موقع پر چلتا ہے۔ گزشتہ روز محکمہ جنگلات نے جنرل اسٹور اور سبھی ۶ ؍کمروں کو توڑ دیا۔ میرے گھر میں ۱۶؍ افراد ہیں جو اب بے گھر ہوگئے ہیں۔ بابا پھول والے دکان کے مالک محمد غوث نے کہا کہ انہدامی دستہ کی ظالمانہ کارروائی سے اب سر پر چھت بھی باقی نہیں بچی ہے۔ اب ہم بال بچوں کو لے کر کہاں جائیں، بچے آج اسکول بھی نہیں جاسکیں کیونکہ ان کے تعلیمی لوازمات بارش میں بھیگ کر ضائع ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی اجلاس جاری ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ کوئی مسلم رکن اسمبلی حاجی ملنگ بابا پہاڑی پرہونے والی یکطرفہ انہدامی کارروائی کے خلاف آواز بلند کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK