جمعیۃ علماء کی میٹنگ میں ملی جماعتوں اور سیاسی و قانونی شخصیات کا متفقہ فیصلہ۔
EPAPER
Updated: September 13, 2024, 12:04 PM IST | Agency | New Delhi
جمعیۃ علماء کی میٹنگ میں ملی جماعتوں اور سیاسی و قانونی شخصیات کا متفقہ فیصلہ۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف جمعرات کو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ہوئی میٹنگ میں ملی تنظیموں، سیاسی و سماجی شخصیات نے فیصلہ کیا کہ یہ بل غیر آئینی ہے جسے کسی بھی حالت میں منظور نہیں کیا جائے گا اور اس کے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں میں اجتماعات کئے جائیں گے۔ مشاورتی میٹنگ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر جمعیۃ کے مرکزی دفتر میں منعقد کی گئی تھی۔
مولانا محمود اسعد مدنی نے خاص طو ر پروقف جائیدادوں کے خلاف سماجی سطح پر نفرت اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ پھیلانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں وقف ایکٹ کے تحفظ کیلئے سیاسی، سماجی اور قانونی سطحوں پر جد وجہد کرنی ہوگی۔میٹنگ میں شرکاء نے متفقہ طور یہ واضح پیغام دیا کہ انہیں وقف ایکٹ ترمیمی بل کسی صورت میں منظور نہیں۔ لہٰذا اس بل کے خلاف سیاسی دباؤ بنانے کیلئے حکومت کے حلیف جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی سمیت ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے۔ بہار،آندھراپردیش اور دہلی میں بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔ غلط فہمیوں کے ازالے کیلئے ویڈیوز، تحریری موادتیار کئے جائیں گے تاکہ عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جا سکے، نیز سکھ اور دلت برادریوں سمیت دیگر طبقات کو بھی سا تھ لیاجائے گا۔
مولانا ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ وقف خالص مذہبی چیز ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے، میں یہ صاف کہتا ہوں کہ یہ بل مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے، اس لیے ہمیں اس کے خلاف سیاسی اور عوامی جدوجہد کرنی ہوگی۔ امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے اس موقع پر دیگر مذاہب کے اوقاف کے قوانین کے تقابلی مطالعہ پر زور دیا۔