جے پی سی کے رُکن سنجے سنگھ کا دعویٰ ،وقف بل میں موجود کئی خامیوں کی طرف اشارہ کیا ،پوچھا کہ ’’ کیا مودی جی مسلمانوں کے گھروں میںسی سی ٹی وی لگاکر نگرانی کرینگے؟‘‘
EPAPER
Updated: October 30, 2024, 11:03 PM IST | New Delhi
جے پی سی کے رُکن سنجے سنگھ کا دعویٰ ،وقف بل میں موجود کئی خامیوں کی طرف اشارہ کیا ،پوچھا کہ ’’ کیا مودی جی مسلمانوں کے گھروں میںسی سی ٹی وی لگاکر نگرانی کرینگے؟‘‘
عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور متنازع وقف بل پر بنائی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن سنجے سنگھ نے وقف ترمیمی بل پر مرکزی حکومت کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس معاملے میں بی جے پی کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔ یہ متنازع بل ملک میں نیا تنازع پیدا کرنے ، پھوٹ ڈالنے اور لڑانے کے لئے لایا جارہا ہے جس کی ہم سخت مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ۱۹۹۵ ءاور ۲۰۱۳ء کا وقف ترمیمی ایکٹ تما م پارٹیوں بشمول بی جے پی اتفاق رائے سے پارلیمنٹ سے پاس کیا گیا تھا تو اب اس میں بی جے پی کے معترض ہونے کی کیا وجہ ہے؟ سنجے سنگھ نے یہ چبھتا ہوا سوال پوچھا کہ کیا مودی جی اب مسلمانوں کے گھر وں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگاکر دیکھنا چاہتے کہ کون نماز پڑھ رہا ہے اور کون نہیں۔ رُکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے اردو میڈیا سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ اس متنازع بل میں ایک نکتہ یہ ہے کہ جو پانچ سال تک ’باعمل مسلمان ‘ ہو گا وہی اپنی جائیداد وقف کرسکتا ہےحالانکہ کسی بھی مذہب میں وقف کرنے کی کوئی شرط نہیں ہے۔ کسی بھی مذ ہب کا آدمی کسی بھی وقت وقف کرسکتا ہے لیکن مسلمانوں کے معاملے میں امتیاز برتا جارہا ہے۔
سنجے سنگھ کے مطابق نئی ترمیم جو لائی جارہی ہے اس میں مسلمان جو پانچ سال تک اسلام کے ارکان پر عمل کر رہا ہو وہی وقف کرسکے گا ۔ ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ تو کیااب مودی جی مسلمانوں کے گھروں سی سی ٹی وی کیمرے لگوائیں گے کہ مسلمان پنج وقتہ ، جمعہ یا عیدین کی نمازیں پڑھتا ہے یا نہیں۔ اسی وجہ سے ہم بل میں موجود اس شق کی سختی سے مخالفت کررہے ہیں۔ سنجے سنگھ نے مزید کہاکہ ترمیم کے تحت چھ ماہ کے اندرکسی بھی مسلمانوں کو جو وقف کر رہا ہے جائیداد کی تفصیل دینی پڑے گی۔اس پر میں نے سوال کیا کہ دوسو سال پرانی کوئی جائیداد ہے تو اس کا ریکارڈ کہاں ملے گا ؟ آ ج تیس سال پرانا ریکارڈملنا مشکل ہے۔ اگر دوسو سال پرانا ریکارڈ نہیں دیا تو آپ بلڈوزر لے کر پہنچ جائیں گے اس کے مقابلے میں ۱۹۹۵ءکا ایکٹ کہتا ہے کہ ہر دس سال بعد وقف جائیداد کا سروے ہوگا اور اس کار یکارڈ بنایا جائے گا۔اس بات کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔
سنجے سنگھ نے کہاکہ وہ کہتے ہیں کہ سارے کاغذات کو ہم پورٹل میں ڈالیں گے،پھرمیں نے سپریم کورٹ میں داخل مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کی وہ رپورٹ دکھائی جس میں کہا گیا کہ تقریبا ۹۹؍ فیصد وقف املاک کو ڈیجیٹلائز کیا جاچکا ہے۔جب آپ سپریم کورٹ میں یہ مان چکے ہیں تو پھر اب کیوں کاغذ مانگ رہے ہو،اس کابھی کوئی جواب ان کے پاس نہیں تھا۔
اس گفتگو کے دوران سنجے سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ بی جے پی والے کہہ رہے ہیں کہ وقف املاک کا درست استعمال ہوا ہوتا تو ان کی گیارہ ہزار کروڑ کی آمدنی مزید بڑھ جاتی ۔ اس پر میں نے جواب دیا کہ اگر آپ مانتے ہیں کہ وقف کے لوگ ناکارہ ہیں تو آپ سیدھا نیرو مودی کو پکڑ کر لاؤ اس پر بیس ہزار کروڑروپے ہیں، بارہ ہزار کروڑوقف بور ڈ کو دو اور ۸ ہزار کروڑ اپنے پا س رکھ لو ۔ اس دلیل پربی جے پی والے لاجواب ہو گئے اور بغلیں جھانکنے لگے ۔ یہ سوال بھی کیا گیا کہ وقف سے غیر مسلموں کو کیا فائدہ ہوگا ہے جس پر میں نے کہاکہ میں صرف دہلی میں ہی ۲۵۰ ؍غیر مسلم کرایہ داروں کی نشاندہی کرسکتا ہوں۔ سنجے سنگھ نے کہاکہ ہم نے معاملہ کلکٹر کو سونپنے اور وقف ٹریبونل کو ختم کرنے کی بھی مخالفت کی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ دہلی میں وقف بورڈ کے سی ای او ریحان رضا نے وقف ترمیمی بل پر اعتراض کیا ہے اس کے برعکس ایڈمنسٹریٹر اشیوینی کمارنے وہ رپورٹ چھپالی اور اپنی رپورٹ حکومت کی منظوری کے بغیر پیش کردی۔ اس پر ہم سب نےسخت اعتراض درج کرایاکہ یہ رپورٹ قطعی قابل قبول نہیں ہے کیونکہ انہوںنے جے پی سی کو گمراہ کرنے اور دہلی حکومت کو بائی پاس کرنے کا کام کیاہے۔سنجے سنگھ نے کہاکہ وقف بل کا دارومدار نتیش کمار ، چندرا بابو نائیڈو اور چراغ پاسوان پر ہے۔