• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’یحییٰ سنوار کے حوالے سے صہیونی تجویز غیر منطقی اور نا قابل قبول‘‘

Updated: September 14, 2024, 1:19 PM IST | Agency | Gaza

یرغمالوں کی رہائی کے بدلے حماس کے سربراہ کو محفوظ راستہ دینے کی اسرائیلی پیش کش پر حماس کا ردعمل۔

Yahya Sinwar. Photo: INN
یحییٰ سنوار۔ تصویر : آئی این این

اسرائیل کی جانب سے یرغمالوں  کی رہائی کیلئے پیشکش پر حماس نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے غیرمنطقی اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں  حماس کے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ تنظیم کو یحییٰ السنوار کے لیے محفوظ راستہ دینے کی کوئی اسرائیلی تجویز کبھی نہیں پیش کی گئی ہے۔ ’الحدث ‘سے گفتگو میں مذکورہ ذمہ دار نے کہا کہ حماس کے سربراہ کے حوالے سے اسرائیلی ذمہ دار کی بات غیر معقول، غیر منطقی اور نا قابل قبول ہے۔ یہ تجویز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کے سیاسی دیوالیے پن کی دلیل ہے۔ ذمہ دار نے مزید بتایا کہ تنظیم نے غزہ سمجھوتے کے حوالے سے کوئی نئی تجویز پیش نہیں کی۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ تل ابیب حکومت عمر قید کے سزا یافتہ ۶۵؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کر چکی ہے۔ ذمہ دار کے مطابق اسرائیل فلاڈیلفی راہ داری کا معاملہ مذاکرات کو طول دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ واضح ہو کہ قیدیوں کے معاملے پر بات چیت کے لیے اسرائیلی حکومت کے مقرر کردہ مذاکرات کار گال ہیرش نے منگل کے روز بلومبرگ کو انٹرویو میں کہا تھا کہ میں السنوار اور ان کے اہل خانہ کو اور جو کوئی بھی ان کے ساتھ شامل ہونا چاہے، ان سب کو محفوظ راہ داری فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ہم یرغمالوں کی واپسی چاہتے ہیں۔ ہیرش کے مطابق غزہ میں ہتھیار اور شدت پسندی سے دست برداری کے ساتھ یہ شرط جنگ کے خاتمے میں مدد گار ہو سکتی ہے۔ واضح ہوکہ گزشتہ روزایک اسرائیلی ذمہ دار نے فلسطینی اراضی میں بقیہ تمام یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آتے ہی حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کو غزہ سے نکلنے کا محفوظ راستہ دینے کی ممکنہ پیش کش پر بات کی ہے۔ یرغمال اور لا پتہ افراد سے متعلق اسرائیلی رابطہ کار گال ہیرش نے اتوار کے روز ’سی این این‘ نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر بقیہ تمام ۱۰۱؍ یرغمالی واپس لوٹ آئے تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم السنوار اور جو ان کے ساتھ شامل ہونا چاہیں ان کے لیے غزہ سے باہر نکلنے کے واسطے ایک محفوظ گزر گاہ بنا سکتے ہیں۔ ہیرش کے مطابق غزہ میں ہتھیار اور شدت پسندی سے دست برداری کے ساتھ یہ شرط جنگ کے خاتمے میں مدد گار ہو سکتی ہے۔ بعد ازاں منگل کے روز ہیرش نے بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو میں اسی تجویز کو دوہرایا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK