Inquilab Logo Happiest Places to Work

مہاراشٹر میں مسلمانوں سے زیادہ ہندو پاکستانی مقیم ہیں!

Updated: April 26, 2025, 10:51 PM IST | Mumbai

بیشتر پاکستانی طویل مدتی ویزا پر مہاراشٹر میں رہ رہے ہیں، وہ یہاں کاروبار بھی کر رہے ہیں اور شادیاں بھی کر چکے ہیں، فی الحال ان میں سے کسی کو واپس نہیں بھیجا جائے گا

The assumption is one thing about Pakistanis, while the statistics say something else.
پاکستانی باشندوں کے تعلق سے مفروضہ کچھ اور ہے جبکہ اعداد وشمار کچھ اور کہتے ہیں

کریٹ سومیا اور دیگر بی جے پی لیڈر بھلے ہی یہ شور مچائیں کہ مالیگائوں اور امراوتی کے مسلم محلوں میں بنگلہ دیشی مسلم آباد ہیں اور انہیں ملک سے نکال باہر کرنا ضروری ہے ، لیکن حالیہ اعداد وشمار کے مطابق مہاراشٹر میں جتنے پاکستانی باشندے مقیم ہیں ان میں اکثریت ہندوئوں کی ہے۔  یاد رہے زعفرانی خیمہ جب کبھی ’پاکستان‘ یا ’بنگلہ دیش‘ کا نام لیتا ہے تو اس مطلب مسلمان ہوتا ہے لیکن حال ہی  میں جب  مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پاکستانی باشندوں کو ملک سے باہر نکالنےالٹی میٹم دیا تو کم از کم مہاراشٹر کی حد تک سامنے آئے اعداد وشمار کے مطابق یہاں مقیم  زیادہ تر پاکستانی باشندے غیر مسلم ہیں۔ 
  یاد رہے کہ پہلگام حملے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے الٹی میٹم دیا تھا کہ پاکستانی باشندے ۴۸؍ گھنٹوں میں ملک چھوڑ کر چلےجائیں۔ اس حکم کی تعمیل کیلئے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے  ضلع کلکٹروں اور محکمۂ پولیس کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر پاکستانی باشندوں کو ڈھونڈیں اور انہیں ملک سے باہر نکالنے کی کارروائی شروع کریں۔ اس ہدایت کے بعد ضلعی سطح پر  کارروائی شروع ہوئی تو معلوم ہوا کہ ہندوستان میں طویل مدتی ویزا پر رہنے والے زیادہ تر پاکستانی ہندو ہیں۔ ایک روز قبل جلگائوں کے  ایڈیشنل  ایس پی نے اطلاع دی تھی کہ  جلگائوں ضلع میں مجموعی طور پر ۳۲۷؍ پاکستانی مقیم ہیں جن میں سے بیشتر کے پاس طویل مدتی ویزا ہے جو ۵؍ سال کا ہوتا ہے۔ ۳۲۷؍ پاکستانیوں میں سے ایک بھی مسلمان نہیں  ہے۔ ان سبھی کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔ ان لوگوں نے یہاں اپنا کاروبار بھی شروع کر رکھا ہے۔ پولیس نے ان لوگوں کو نوٹس دیدیا ہے کہ انہیں ملک چھوڑ کر جانا ہوگا لیکن اب تک کہیں سے کوئی خبر ایسی نہیں ملی ہے کہ ان میں سے کسی کو جبراً پاکستان روانہ کرنے کا انتظام کیا گیا ہو۔ بلکہ اشوک نکھتے نے کہا ہے کہ حکومت کی آئندہ جو ہدایت ہوگی اس پر عمل کیا جائے گا۔ 
  اسی طرح پونے کے ضلع مجسٹریٹ نے ایک روز قبل بتایا تھا کہ ان کے یہاں ایک سو ۱۱؍ پاکستانی رہتے ہیں۔ ان میں   سے ۲۰؍ شارٹ ٹرم (قلیل مدتی) ویزا پر ہندوستان آئے ہیں جبکہ بقیہ ۹۱؍ طویل مدتی ویزا لے کر یہاں رہ رہے ہیں۔ ان ۹۱؍ میں سے صرف ۳؍ مسلمان ہیں   اور یہ تینوں بھی خواتین ہیں جبکہ باقی ۸۸؍ ہندو ہیں۔ ان میں سے بھی کئی لوگوں نے یہاں روز گار یا کاروبار جمع لیا ہے۔   احمد نگر ضلع میں مجموعی طورپر ۱۴؍ پاکستانی باشندے رہتے ہیں جن میں سے ایک مرد اور ۱۳؍ خواتین ہیں۔ان میں سے بیشتر خواتین نے ہندوستانی مردوں سے شادی کر لی ہیں اور یہیں رہتی ہیں۔ وہ اپنے طویل مدتی ویزا کی توسیع کرواتی رہتی ہیں۔ جبکہ ایک مرد جس کاتذکرہ اوپر کیا گیا وہ بھی یہاں ایک خاتون سے شادی کر چکا ہے۔ اس تعلق سے صحیح اعداد وشمار حاصل نہیں ہو سکے ہیں لیکن اس کی تصدیق ہوئی ہے کہ ان ۱۴؍ میں سے کئی پاکستانی ہندو ہیں۔  ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ودربھ کے  ضلع امراوتی میں ۱۱۷؍ پاکستانی رہتے ہیں اور ایک مراٹھی ویب سائٹ کے مطابق یہ سبھی ہندو ہیں۔  اہم بات یہ ہے کہ ان کے پاس بھی طویل مدتی ویزا ہے۔   اس لئے ممکن ہے کہ انہیں فوری طور پر واپس جانا نہ پڑے۔ 
  صرف قلیل مدتی ویز ا والوں کو واپس بھیجا جائے گا؟ 
  جمعہ کی رات وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اعلان کیا تھا کہ پاکستانی باشندوں کو فوری طور پر مہاراشٹر سے ان کے وطن بھیجنے کی کارروائی کی جائے گی۔ لیکن وزیراعلیٰ کے اس اعلان کا مطلب  وہ پاکستانی نہیں جو طویل مدت سے یہاں رہ رہے ہیں بلکہ ان پاکستانیوں سے ان کی مراد تھی جو شارٹ ٹرم (قلیل مدتی) ویزا لے کر یہاں سیر کیلئے آئے تھے اور ایسے پاکستانیوں کی تعداد یہاں صرف ۵۵؍ بتائی جا رہی ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے داخلہ اقبال سنگھ چہل نے ایک اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ مہاراشٹر میں موجود  ان ۵۵؍ پاکستانیوں کو یہاں سے ۲۷؍ اپریل تک چلنے جانے کی ہدایت دیدی گئی ہے جو شارٹ ٹرم ویزا پر یہاں رہ رہے تھے۔ اگر انہوں نے حکم عدولی کی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ‘‘ اقبال سنگھ چہل نے تصدیق کی کہ طویل مدتی ویزا پر رہنے والے پاکستانیوں کے تعلق سے حکومت نے اب تک کوئی ہدایت نہیں جاری کی ہے۔  اس لئے فی الحال ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK