گاڑی والوں کوسخت پریشانی کا سامنا۔ سماجی رضاکار نے الزام لگایا کہ خراب سڑکیں ٹھیکیدار، منتظمین اور سیاستدانوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہیں۔ غیرسرکاری تنظیم کا ٹھیکیداروں پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: July 23, 2024, 10:24 AM IST | Shahab Ansari/ Agency | Mumbai
گاڑی والوں کوسخت پریشانی کا سامنا۔ سماجی رضاکار نے الزام لگایا کہ خراب سڑکیں ٹھیکیدار، منتظمین اور سیاستدانوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہیں۔ غیرسرکاری تنظیم کا ٹھیکیداروں پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کا مطالبہ۔
ممبئی شہرومضافات میں گزشتہ چند روز سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سڑکوں پر جابجا گڑھے پڑ گئے ہیں۔ ان خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے گاڑی والوں خاص طور پر موٹرسائیکل سواروں کی جان کو خطرہ ہے۔ سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھوں کے معاملے پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے لیکن شہریوں کو اس مسئلے سے راحت ملتی نظر نہیں آرہی ہے۔اسی لئے انہوں نے سڑک کے گڑھوں پرسخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بی ایم سی ملک کی امیر ترین میونسپل کارپوریشن ہے اور اس کے سالانہ بجٹ میں سے اس سال موسم باراں کے دوران ۶؍ میٹر تک چوڑی سڑکوں کی مرمت کیلئے ہر بی ایم سی وارڈ کو ایک کروڑ روپے اور ۶؍ میٹر سے زیادہ چوڑی سڑکوں کی مرمت کیلئے ۲؍ کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہی نہیں ایسٹرن اور ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر ابھر آنے والے گڑھے ختم کرنے کیلئے ۱۵۰؍ کروڑ روپے الگ سے مختص ہیں لیکن یہ سب کچھ کاغذ پر ہے عملی طور پر سڑکوں کی غیرمعیاری تعمیر اور ناقص مرمت کی وجہ سے گڑھے ختم نہیں ہورہے ہیں۔
ممبئی کی طرح تھانے اور بھیونڈی کے کئی علاقوںکی سڑکوں پر بھی گڑھے ہی گڑھے نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک پولیس اور شہری خود ان گڑھوں کو بھرنے پر مجبورہوگئے ہیں کیونکہ متعدد مرتبہ شکایتوں کے باوجود گڑھوں کو نہیں بھرا جارہا ہے۔ بھیونڈی میں اُدیان بریج کے تعمیراتی کام کی وجہ سے کلیان ناکہ اور دھامنکر ناکہ کے درمیان بڑے بڑے گڑھے پڑ گئے ہیں جس کی وجہ سے ان راستوں پر دن کے زیادہ تر اوقات میں ٹریفک جام رہتا ہے۔یہاں کے ایک میونسپل افسر نے اس سلسلے میں کہا کہ انہوں نے ایم ایم آر ڈی اے اور پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو سڑکوں کی حالت سے آگاہ کردیا ہے اور ان کی جانب سے کچھ عارضی مرمت کی گئی ہے لیکن اس تعلق سے ٹھوس اقدام شاید بعد میں کیا جائے گا۔
اشفاق انصاری نے گڑھوں کے تعلق سے کہا کہ ’’جب موٹر سائیکل گڑھوں سےبھری سڑک سے گزرتی ہے تو کمر میں کافی تکلیف ہوتی ہے۔ انسان نجی گاڑی وقت بچانے کیلئے استعمال کرتا ہے لیکن گڑھوں کی وجہ سے ٹریفک جام میں پھنس کر وقت اور پیٹرول دونوں ضائع ہوتا ہے۔‘‘
زورو بھتینا نامی سماجی رضاکارنے سڑکوں کی خستہ حالی پر رد عمل کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’خراب سڑکیں کچھ نہیں بس ٹھیکیداروں، منتظمین اور سیاستدانوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہیں۔‘‘
سڑکوں کو گڑھوں سے پاک کرنے کیلئے سرکاری ایجنسیوں اور سیاستدانوں کی کارکردگی پر نگاہ رکھنے والی غیرسرکاری تنظیم ’پرجا فائونڈیشن‘ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) ملند مہیسکے نے تجویز پیش کی کہ ’’اوّل تو بی ایم سی ٹھیکیداروں سے کئے گئے پورے معاہدہ پر مکمل طور پر عمل درآمد کرے۔ اس کے علاوہ ان کاموں پر خصوصی نگاہ رکھی جانی چاہئے اور اگر مرمت کے باوجود سڑکوں پر گڑھے پڑتے ہیں تو ٹھیکیداروں پر بھاری جرمانہ عائد کیا جانا چاہئے تاکہ وہ ناقص کام نہ کریں۔‘‘