• Sun, 29 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’غزہ میں اقوام متحدہ کی فوج بھیجنے کی ضرورت ہے‘‘

Updated: September 26, 2024, 11:05 PM IST | New York

ترک صدررجب طیب اردگان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب، مغربی ممالک کو غیرت دلائی، کہا کہ ’’ غزہ میں بچوں کیساتھ ساتھ مغربی اقدار بھی مررہے ہیں‘‘

Turkish President Recep Tayyip Erdogan addressing the United Nations General Assembly
ترک صدر رجب طیب اردگان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے۔(تصویر: ایجنسی )

 غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی پر ترک صدر رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف اقوام متحدہ کو غیرت دلائی بلکہ مغربی ممالک کو بھی عار دلائی کہ غزہ میں صرف بچے ہی نہیں مررہے ہیں بلکہ مغربی اقدار اور ان کے حقوق انسانی سے متعلق بلند بانگ دعوے بھی دم توڑ رہے ہیں۔
اردگان کا جذباتی خطاب 
 رجب اردگان  نے  اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں حالات قابو میں کرنے اوراسرائیل کو اس کی سفاکی سے باز رکھنے کے لئے اقوام متحدہ کی فوج اتارنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نیٹو ممالک اور امریکہ دونوں پر شدید تنقیدیں بھی کیں اور کہا کہ اس قتل عام میں ، بچوں کی بے دردی سے ہو رہی اموات میں امریکہ اور نیٹو ممالک برابر کے شامل ہیں اور ذمہ دار بھی ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں نہایت جذباتی انداز میں کہا کہ غزہ میں ہر ایک بچے کی موت سے امریکی اور مغربی اقدار مررہے ہیں، ہر ایک خاتون کے بیوہ ہونے سے حقوق انسانی کے علمبرداروں کے چہروں سے نقاب ہٹ رہے ہیں، غزہ کے ہر ایک شہری کی موت سے انصاف پسندی کے نام پر کئے جانے والے ہر اقدام کے بخیے ادھڑ رہے ہیں اوریہ ثابت ہو رہا ہے کہ یہ مغربی  دنیا انصاف پسندی  کے نام پر کتنی کھوکھلی ہے۔
مغربی دنیا سے سوال 
 رجب طیب اردگان نے مغرب سے براہ راست سوال کیا کہ کیا غزہ میں مارے جانے والے انسان نہیں ہیں؟ کیا وہاں جاں بحق ہونے والے بچوں کو زندہ رہنے کا حق نہیں  ہے؟   اردگان نے یاد دلایا کہ ۷۰؍ سال پہلے جس طرح سے نازی ہٹلر کو روکنے کے لئے پوری دنیا نے اتحاد کیا تھا اسی طرح آج  غزہ کے بچوں کے قاتل نیتن یاہو اور اس کے قاتل ٹولے کو روکنے کی ضرورت ہے۔
دوغلی پالیسی پر سوال اٹھایا 
 ترک صدر اردگان نے مغربی ممالک کی اسرائیل کیساتھ ہمدردی سے متعلق کہا کہ افسوس  کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ  بے شمار مغربی ممالک  نے اسرائیل کے خلاف چپ سادھ  رکھی ہے جس میں  امریکہ بھی شامل ہے ۔ اردگان کے مطابق  امریکی صدر جو  بائیڈن ایک جانب تو اسرائیل کی مذمت کرتے نظر آتے ہیں اور دوسری جانب اس کے ساتھ تعاون بھی جاری رکھتے ہیں جس کی مثال  بحیرہ روم میں جنگی بحری جہاز  اور دیگر اسلحہ بھیجنے کی صورت میں ہمارے سامنے ہے ۔یہ کمال درجے کی دوغلی پالیسی ہے یا نہیں ؟  ایسی ہی پالیسی یورپ کے  کے ممالک نے بھی اپنارکھی ہے۔ 
مالدیپ کے صدر نے بھی آڑے ہاتھوں لیا
  بحر ہند میں واقع چھوٹے سے جزائر پر مشتمل ملک  مالدیپ کے صدر محمد معزو نے بھی اقوام متحدہ میں نہایت جرأت کا مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دیتےہوئے نیتن یاہو کے خلاف نسلی تشدد کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے  سوال کیا کہ نیتن یاہو جیسے جنونی شخص کو یہ دنیا کیسے برداشت کررہی ہے ؟  یہ شخص پوری دنیا کے امن اور انصاف کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گیا ہے اور مسلسل اپنے اقدامات کے ذریعے یہ ثابت کررہا ہے کہ اسے عالمی قوانین کی کوئی پروا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اتنی طویل نسل کشی کے بعد نیتن یاہو کی خون کی بھوک کم نہیں ہوئی ہے اسی لئےوہ اب لبنان پر حملے کرر ہا ہے اور وہاں بھی سیکڑوں اموات کا سبب بن رہا ہے۔ آخر یہ انصاف پسند دنیا ایسے شخص کو برداشت کیسے کررہی ہے جو  اس کے قوانین کا روزانہ مذاق اڑارہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK