یوپی اوربہارجانے والوں کی کثرت، جون کے وسط تک تمام ٹرینیں فل۔ مہم چلانے والے رائے دہندگان کوصورتحال سے آگاہ کرارہے ہیں کہ وہ سفر کی ایسی ترتیب بنائیں کہ حق رائے دہی متاثر نہ ہو۔
EPAPER
Updated: April 28, 2024, 8:36 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
یوپی اوربہارجانے والوں کی کثرت، جون کے وسط تک تمام ٹرینیں فل۔ مہم چلانے والے رائے دہندگان کوصورتحال سے آگاہ کرارہے ہیں کہ وہ سفر کی ایسی ترتیب بنائیں کہ حق رائے دہی متاثر نہ ہو۔
ہزاروں کی تعداد میں آبائی وطن جانے سے ممبئی میںووٹنگ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ یوپی اور بہارجانیوالے مسافروں کی کثرت کا یہ عالم ہے کہ جون کے وسط تک تمام ٹرینیں فل ہیں۔گھر گھر جاکر مہم چلانیوالے رائے دہندگان کو اس صورتحال سے آگاہ کرارہے ہیں اور انہیں بتا رہے ہیںکہ وہ سفر کی ایسی ترتیب بنائیںکہ حق رائے دہی کسی صورت متاثر نہ ہو۔کوشش کی جائے کہ سفر کومختصر کرکے ووٹنگ سے قبل ممبئی لوٹ آئیں یا اگر آبائی وطن ہی میں فہرست رائے دہندگان میں نام ہے،تووہاں ووٹ دیں لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ ووٹ دینے میں غفلت نہیں ہوگی۔
ٹرینوں پرایک نگاہ
ذیل میں گورکھپور ،بنارس (یوپی )اور بہار جانے والی کچھ ٹرینو ںکی تفصیل درج کی جارہی ہے جس سے صورتحا ل مزید واضح ہوجائے گی۔
کُشی نگر ایکسپریس، اودھ ایکسپریس ،پشپک ایکسپریس، گودان ایکسپریس، ایل ٹی ٹی گورکھپور ۲۵۴۲، مہانگری ایکسپریس، کاشی ایکسپریس، بنارس سپرفاسٹ ، پون ایکسپریس ،پاٹلی پترا ایکسپریس، گیتانجلی ہاوڑہ ایکسپریس اور راجیندرر نگرپٹنہ سپرفاسٹ وغیرہ۔ یہ ۱۲؍ ٹرینیں تو بطور مثال لکھی گئی ہیں۔ دیگر ٹرینیں بھی جون کے وسط تک فل ہیں، ان میں ایئرکنڈیشن ڈبوں میں کچھ سیٹیں خالی ہیں،سلیپر میں گنجائش نہیں ہے۔ ۱۵؍ جو ن کا مطلب یہ ہے کہ اپریل میں اسکول کی چھٹی میں آبائی وطن جانے والے ممبئی لوٹتے ہیںیا بڑی حد تک لوٹ چکے ہوتے ہیں کیونکہ اس وقت تک تعلیمی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ ۱۵؍جون تک ممبئی سے جانے والوں کی کثرت سے ٹرینوں میں ریزرویشن کی گنجائش نہیں ہے۔ اسی بناء پریہ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جب یومیہ ہزاروں لوگ آبائی جارہے ہیں، ان میںبڑی تعداد میں ووٹر بھی شامل ہیں، تو اس کا اثر ووٹنگ پرپڑسکتا ہے۔
ووٹنگ سے قبل ممبئی نہ لوٹنے کی ۵؍وجوہات
یوپی اوربہار سے تعلق رکھنے والے چند حضرات سے بات چیت پرانہوںنے ووٹنگ سے قبل ممبئی نہ لوٹنے کی ۵؍ وجوہات بتائیں (۱) آبائی وطن جانے کیلئے سا ل بھر قبل سے ہی تیاری شروع کر دی جاتی ہےپھر پروگرام ملتوی کرنا مشکل ہوتا ہے (۲)گرمی میں شادی بیاہ کا بھی موسم ہوتا ہے اور عزیزواقارب سے ملنے کے بعد وطن جانیوالے کچھ دن اپنے گھرپرگزارتے ہیں (۳) ٹکٹ نہ ملنے کا مسئلہ رہتا ہے (۴) بہت سے لوگ آج بھی ووٹنگ سے زیاد ہ اہمیت آبائی وطن جانے کو دے رہے ہیں (۵) گرمی کی چھٹی ختم ہونے سے پہلے شہر لوٹنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔
رائے دہندگان کوآگاہ کرایا جارہا ہے
شاکر شیخ (جماعتِ اسلامی) نے بتایا کہ ’’اس کا اندازہ پہلے سے اندیشہ تھا کہ ہزاروں لوگ آبائی وطن چلے جائیںگے ۔ اس لئےووٹنگ بیداری مہم میںیہ بات بھی سمجھائی جارہی ہے کہ اس الیکشن کی اہمیت کوسمجھتے ہوئے کم ازکم اتنا کیا جائےکہ سفر مختصر کرلیاجائے یا اگرآبائی وطن میں نام ہے تو وہاں ووٹ دیاجائے مگر غفلت نہ ہو۔‘‘ پرتیبھا شندے نے بتایاکہ’’ یہی پیغام پہنچایا جارہا ہے کہ سفر کیا جائے مگرجو سب سے بڑا تہوار ووٹنگ کا ہے اس میںہم بہرصورت شریک ہوں ۔‘‘ حسینہ خان (بے باک کلیکٹیو گروپ) نے کہاکہ’’ ووٹروں کو سمجھانے اوران کی ذہن سازی کا کام جاری ہے ۔‘‘ خاتون شیخ(بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن) نے بھی ووٹنگ متاثر ہونے کااندیشہ ظاہر کیا۔‘‘