• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کار پوریشن کی عمارت پر اردو میں نام لکھنے پر کوئی پابندی نہیں

Updated: April 14, 2024, 12:16 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

ہائی کورٹ کی ناگپور بینچ نے پاتور میونسپل کونسل پر اردو میں لکھے نام کو ہٹانے کی عرضی مسترد کردی، کہا’’ مراٹھی میں نام لکھنا ضروری ہے، دیگر زبانوں پر پابندی نہیں ہے۔‘‘

A petition was filed in the Bombay High Court against the Board of Patur Municipal Council (Inset) .Photo: INN
بامبے ہائیکورٹ میں پاتور میونسپل کونسل کے بورڈ( انسیٹ) کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی۔ تصویر : آئی این این

بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ایک خاتون کے ذریعہ داخل کی گئی پٹیشن خارج کردی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’پاتور میونسپل کونسل ‘ کو فوری طور پر اپنے نام کا بورڈ ہٹانے کا حکم دیا جائے جس پر مراٹھی کے ساتھ اردو میں بھی نام تحریر ہے۔ عرضی گزار کو اردو میں نام تحریر ہونے پر اعتراض ہے لیکن ہائی کورٹ نے عرضداشت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مراٹھی کے ساتھ کسی بھی زبان میں نام لکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ عرضی گزار ورشا باگڑے نے عرضداشت میں مطالبہ کیا تھا کہ ضلع آکولہ کی ’مراٹھی زبان کمیٹی‘ کو فوری طور پر حکم دیا جائے کہ وہ پاتور میونسپل کونسل کا نام اردو میں بھی لکھا ہونے پر فوری کارروائی کرے اور اردو میں لکھا ہوا نام بورڈ پر سے ہٹا دینے کا حکم جاری کیا جائے۔
 ورشا نے اپنی پٹیشن میں ’مہاراشٹر لوکل اتھاریٹیز (آفیشیل لینگویج) ایکٹ، ۲۰۲۲ء کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس ایکٹ کے مطابق میونسپل کارپوریشن(یاکونسل) کے بورڈ پر مراٹھی کے علاوہ کسی بھی زبان میں نام نہیں لکھا جاسکتا۔یہ پٹیشن سماعت کیلئے ناگپور کے جسٹس اویناش گھاروٹے اور جسٹس ایم ایس جوالکر کی دو رکنی بنچ کے روبرو سماعت کیلئے پیش ہوئی تھی۔ عرضی گزار کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ایکٹ کہتا ہے کہ میونسپل کارپوریشن؍ کونسل کے بورڈ پر صرف مراٹھی زبان میں نام لکھا ہونا چاہئے اور دیگر کسی زبان میں نہیں۔
 اس کے جواب میں میونسپل کونسل کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ عرضی گزار نے ایکٹ میں کہی گئی بات کا غلط مطلب نکالا ہے۔ دراصل ایکٹ کا منشاء یہ ہے کہ بورڈ پر ’سرکاری زبان‘ کے طور پر صرف مراٹھی کا استعمال ہوسکتا ہے لیکن مراٹھی زبان کے ساتھ کسی دیگر زبان میں نام لکھنے پر ایکٹ میں کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے۔ 
 اس عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے سلیم الدین شمس الدین نے مداخلت کی عرضداشت داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لئے قبول کرلیا تھا اور ان کے وکیل نے بھی اسی بات کو دہرایا تھا کہ میونسپل کونسل کے بورڈ پر مراٹھی کے ساتھ اردو میں نام لکھا جاسکتا ہے۔
 اس پر سماعت کے بعد دونوں ججوں نے اتفاق کیا کہ مہاراشٹر میں میونسپل کارپوریشن؍ کونسل کے بورڈ پر مراٹھی لازمی ہے لیکن اس کے ساتھ کسی دیگر زبان میں بھی نام لکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ججوں نے مزید کہا کہ ایکٹ کا مقصد یہ ہے کہ میونسپل کارپوریشن؍ کونسل میں جو کام کاج ہوتا ہے وہ مراٹھی میں ہونا چاہئے۔ ججوں کے مطابق جہاں تک نام کا بورڈ لگانے کا تعلق ہے تو ایکٹ ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کرتا کہ بورڈ پر مراٹھی کے علاوہ دیگر کسی زبان میں نام نہ لکھا جائے۔ 
 اسلئے میونسپل کارپوریشن ؍ کونسل اگر اپنی عمارت کے نام کے بورڈ پر مراٹھی کے علاوہ دیگر کسی زبان میں بھی نام تحریر کرتا ہے تو اس سے ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ اسلئے عرضی گزار کے مطالبے پر اردو میں لکھا ہوا بورڈ ہٹایا نہیں جائے گا۔ یاد رہے کہ اکولہ ضلع میں واقع پاتور میونسپل کونسل کا قیام ۱۹۵۶ء میں عمل میں آیا تھا۔ یہاں میونسپل کونسل کے دفتر   کے اوپر لگے بورڈ پر مراٹھی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی نام لکھا ہوا ہے۔ یقیناً ایسا اسلئے ہے کہ مقامی سطح پر اردوداں طبقے کی بڑی آبادی موجود ہے۔  لیکن بعض لوگوں نے اس بورڈ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس پر  اردو میں لکھے ہوئے نام کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی کی بنا پر عدالت میں عرضداشت داخل کی گئی تھی۔ لیکن عدالت کے فیصلے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کسی بھی سرکاری عمارت میں لگے بورڈ پر مراٹھی میں بورڈ لگانا لازمی ہے لیکن اگر اس پر کسی اور زبان میں بھی نام لکھا ہوا تو اس سے مذکورہ قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK