• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

تارکین وطن سےمتعلق ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کی رپورٹ میں کوئی صداقت نہیں ہے

Updated: November 08, 2024, 10:35 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

شیو سینا(ادھو) اور ونچت بہو جن اگھاڑی کے لیڈران نے کہا کہ اگر شہر میں بنگلہ دیشی اور میانمار کے لو گ مقیم ہیں تو پولیس اور دیگر ایجنسیاں اب تک کیوں خاموش ہیں۔ ٹس کی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کو بطور رائے دہندگان استعمال کیا جاسکتاہے

Tata Institute of Social Science located in Deonar area.
دیونارعلاقہ میں واقع ’ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس‘۔

عین الیکشن کے موقع پر  ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس( ٹِس ) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ممبئی  میں بنگلہ دیشی اور میانمار کے مسلم تارکین وطن مقیم  ہیں  اور انہیں ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس رپورٹ پر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے کہا کہ  اس میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔  انہوں نے ٹِس کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا   ۔
  ٹِس کی رپورٹ سے متعلق اس نمائندے نے شیو سینا(ادھو) کے لیڈرسنجے راؤت  سے رابطہ قائم کیا تو ا نہوںنے ہنستے ہوئے کہا کہ ’’ بنگلہ دیشی اور میانمار کے تارکین وطن کے ممبئی میں ہونے کی یاد ’ٹس‘ اور برسر اقتدار پارٹی کو ابھی کیوںستانے لگی۔ اوّل تو’ ٹس‘ نے بنگلہ دیشیوں یا میانمار کے تارکین وطن کے شہر میں ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا ہے اور اگر مان لو وہ مقیم ہیں تو پولیس اور تفتیشی ایجنسیاں کیوں خاموش بیٹھی ہیں ۔ ‘‘
  ٹِس کی رپورٹ پر ونچت بہو جن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ ’’ ملک ہو یا کوئی ریاست یا پھر کوئی شہر ، انتشار پیدا کرنے کیلئے بر سر اقتدار پارٹی’مسلم‘ لفظ کا استعمال کئے بغیر آگے بڑھ ہی نہیں سکتی ہے ۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ تارکین وطن کے شہر میں مقیم ہونے اور انہیں فرضی الیکشن کارڈ فراہم کرکے ووٹ بینک کے طور پر اتنی آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے تو اتنے تکنیکی آلات کا استعمال اور سیکوریٹی کیا صرف دکھاوا ہے ۔‘‘ ا نہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ ٹس کی رپورٹ برسر اقتدار پارٹی کی ایماء پر تیار کی گئی ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔‘‘ پرکاش امبیڈکر کے مطابق ’’۲۰؍ نومبر کو مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات میں ۹؍ کروڑ ۷۰؍ لاکھ سے زائد رائے دہندگان حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔ عروس البلاد ممبئی اور ریاست میں ووٹ دینے والے رائے دہندگان کی یہ تعداد سرکاری اعداد وشمار پر مبنی ہے ،اس کے باوجود اس رپورٹ کو منظر عام پر لانا محض اپوزیشن کو نشانہ بنانا ہے ۔
 واضح رہے کہ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس (ٹس)نےایک رپورٹ ترتیب دی ہے جس میںشہر و مضافات میں غیرقانونی طریقے سے مقیم  بنگلہ دیشی اور میانمار کے شہریوں کی تعداد میں  اضافہ کا ہی نہیں بلکہ چند سیاسی جماعتوں کے ذریعہ انہیں ووٹ بینک کے طور استعمال کرنے کا بھی دعویٰ کیاگیا ہے ۔ 
  اس  رپورٹ پر ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کےآف سوشل سائنس (ٹِس) کے وائس چانسلر شنکر داس اور اسسٹنٹ پروفیسر سوویک مونڈل کا الزام ہے کہ مسلم تارکین وطن کونہ صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہےبلکہ اان کے کم اجرت پر کام کرنے کے سبب شہر کے اکثر نوجوانوں کو بے روزگاری کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔یہی نہیں کئی غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے انہیں مالی اور تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے ۔ موصولہ اطلاع کے مطابق ٹِس کے ماہرین نے ۳؍ ہزار تارکین وطن کا جائزہ لینے کا دعویٰ کیا ہے لیکن رپورٹ میں محض  ۳۰۰؍ تارکین وطن   ہی کا ذکر کیاگیا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK