کورونا بحران کے سبب لاک ڈاؤن اورمتعدد طلبہ کے آدھار کارڈ کی معلومات درج نہ ہونے سے بچوں کی تعداد میں کمی،سمرگ شکشاابھیان کے فنڈکی تقسیم میںپریشانی
EPAPER
Updated: August 07, 2023, 10:10 AM IST | saadat khan | Mumbai
کورونا بحران کے سبب لاک ڈاؤن اورمتعدد طلبہ کے آدھار کارڈ کی معلومات درج نہ ہونے سے بچوں کی تعداد میں کمی،سمرگ شکشاابھیان کے فنڈکی تقسیم میںپریشانی
مرکزی حکومت نے حال ہی میں مہاراشٹر کے اسکولوںمیں زیرتعلیم طلبہ کی تعداد کی معلومات یوڈائس پلس پورٹل پر درج کی ہے جس کےمطابق تعلیمی سال ۲۳-۲۰۲۲ء میں مہاراشٹر کے علاقائی خودمحتار تعلیمی اداروں کے زیر اہتمام جاری ضلع اور نگر پریشد اسکولوںمیں ۵۱؍ لاکھ ۲۳؍ہزار ۹۵۵؍ طلبہ ہیں جو ۲۲-۲۰۲۱ء کے مقابلے تقریباً ۳؍ لاکھ کم ہیں جبکہ ممبئی میں ۱۴؍ہزار ۸۷۱؍ اور پونے میں ۹؍ہزار ۳۲۹؍ طلبہ بڑھے ہیں ۔اسی طرح ناگپور، چندر پور، ناندیڑ ،ناسک ، رائے گڑھ ، شولاپور اور سانگلی کے مہانگرپالیکا کے اسکولوں میں ۲۱؍ہزار ۷۳۸؍ طلبہ کا اضافہ ہوا ہے۔۳؍ لاکھ طلبہ کم ہونے سے سمرگ شکشا ابھیان کے فنڈکی تقسیم کامسئلہ پیداہوسکتاہے۔
واضح رہےکہ کورونابحران کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران متعدد طلبہ دوسری جگہ منتقل ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں سیکڑوں طلبہ نے تعلیمی سلسلہ ترک کردیا تھا۔ ایسے طلبہ کی وجہ سے اسکولوں میں بچو ںکی تعداد کم ہوئی ہے۔ ان وجوہات سےقطع نظر سیکڑوں بچوںکا آدھار کارڈ اپ ڈیٹ اور کئی طلبہ کا آدھار کارڈ سرے سے نہ ہونےکی وجہ سے بھی بچوںکی تعداد کم ہوئی ہے۔
مرکزی حکومت کےمذکو رہ پورٹل پر مہاراشٹر کے ضلع اور نگر پریشد اسکولوں میں تعلیمی سال ۲۳-۲۰۲۲ء میں ۵۱؍لاکھ ۲۳؍ ہزار ۹۵۵؍ طلبہ درج کئے گئے ہیںجو تعلیمی سال ۲۲-۲۰۲۱ء کے مقابلے ۳؍لاکھ ۷۶۸؍ کم ہیںجس سے ایک طرف ضلع اورنگر پریشد اسکولوں میں طلبہ کی تعداد کم ہونے کا انکشاف ہواہے تو دو سری جانب مہانگر پالیکاکے ا سکولوںمیں طلبہ کی تعداد بڑھنے کا پتہ چلا ہے۔
ضلع اور نگرپریشد کے اسکولوں میں طلبہ کی اتنی بڑی تعداد میں کمی سے ممبئی پراتھمک شکشکن پریشد جس کےتحت طلبہ کو مرکزی حکومت کے سمرگ شکشا ابھیان کے تحت یونیفارم ، کتابیں اور دیگر تعلیمی اشیاء مفت میں فراہم کی جاتی ہیں جس کیلئے مرکزی حکومت فنڈ مہیاکرتاہے، اب اس فنڈ کا استعمال کیسے کیاجائے؟ یہ مسئلہ پیداہوگیا ہے۔
یوڈائس پورٹل پر ۳؍لاکھ طلبہ کم ہونے سے امسال کیلئے سمرگ شکشا ابھیان کے تحت دیئے گئے فنڈ کا استعمال کیسے کیاجائے ، یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگیاہےجس کی وجہ سے طلبہ کو دی جانے والی تعلیمی اشیاء میں کمی آسکتی ہے۔ اس لئے اسکولوں کو چاہئے کہ وہ اپنے طلبہ کی تعداد پر توجہ دیں۔ جو بچے اسکول میں ہیں ، ان کی تعدادپر دھیان دیں اور ان سب طلبہ کی معلومات فو ری طورپر یوڈائس پورٹل پر اپ لوڈ کریں۔
اسکولوںنے ان ۳؍لاکھ طلبہ کی معلومات یوڈائس پورٹل پر کیوں نہیں درج کرائی ، یہ سوال اُٹھ رہا ہے۔جن طلبہ کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے ، کیا ان کی معلومات یوڈائس پورٹل پر اپ لوڈ نہیں کی گئی ہے؟ یا کورونا بحران کے دوران جب اسکول بند تھے،ایسےمیں متعدد اسکولوںنے فرضی طلبہ کی معلومات پورٹل پر اپ لوڈ کردی تھی ؟ اس طرح کےمتعدد سوالات اُٹھائے جارہےہیں۔
اس تعلق سے اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے کہاکہ ’’کو رونا بحران اور لاک ڈاؤن میں بہت سارے خاندان کسی دوسری جگہ منتقل ہو گئے تھےجس کی وجہ سے ان کے بچے بھی پرانی جگہ پر نہیں ہیں۔ان کی تلاش اسکول والے اور اساتذہ کر رہے ہیں ساتھ ہی جن بچوں کے آدھار کارڈ میں غلطیاں ہیں ،انہیں درست کر کے اساتذہ خود یوڈائس اور سرل پورٹل پران کی معلومات بھر رہے ہیں۔یو ڈائس کی ویب سائٹ پربیشتر اسکولوں نے اپنے طلبہ کی معلومات درج کردی ہے، اس کےباوجو د تکنیکی وجوہات کی بنیاد پرمتعدد اسکولوں کےکچھ بچوں کی تعداد کم بتائی جا رہی ہے۔ اس میں اسکولوں کی غلطی نہیں ہے۔ اس لئے سمرگ شکشا ابھیان کے تحت جاری اسکیموں سے طلبہ کو محروم نہ رکھا جائے۔‘‘
چند اضلاع کے اسکولو ںکےطلبہ کی تعداد کی معلومات اس طرح ہے:تھانے ضلع میں ۲۰۲۲ء میں ۲؍ لاکھ ۲؍ہزار ۴۸۸؍ طلبہ تھے جو ۲۰۲۳ء میں کم ہوکر ایک لاکھ ۹۵؍ہزار ۵۳۳؍ رہ گئے ۔ اسی طرح ناسک میں بچوں کی تعداد ۳؍لاکھ ۲۷؍ ہزار ۵۱۰؍ سے گھٹ کر ۳؍لاکھ ۱۴؍ہزار ۵۰۶ ؍ ہوگئی ہے جبکہ ممبئی میں طلبہ کی تعداد ۲؍لاکھ ۹۲؍ ہزار ۸۲۵؍ سے بڑھ کر ۳؍لاکھ ۷؍ہزار ۶۹۶؍ ہوگئی ہے۔